۳۰ فروردین ۱۴۰۳ |۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 18, 2024
تصاویر/دیدار سید حافظ ریاض رئیس حوزه علمیه جامعه المنتظر لاهور با آیت الله اعرافی

حوزہ/ کربلا کے واقعہ میں بہت سبق ہے، جب حر کا لشکر حضرت امام حسین علیہ السلام سے آ ملا تو وہ پیاس سے بدحال تھا، حتیٰ کہ بعض سپاہی پانی پینے کی بھی سکت نہ رکھتے تھے، امام حسین علیہ السلام نے انہیں خود اپنے ہاتھوں سے پانی پلایا اور ان کے گھوڑوں کو بھی سیراب کرنے کا حکم دیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر علامہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے کہا ہے کہ انسانی زندگی کے پیدائش سے لے کر موت تک کے تمام مراحل غور و فکر کے قابل ہیں، کربلا کے واقعات میں کئی سبق موجود ہیں، حدیث ثقلین کے ذریعے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مسلمانوں کو آئندہ کا لائحہ عمل دیا اور واقعہ مباہلہ میں اہلبیتؑ کی پہچان بھی کروا دی۔ جامع علی مسجد جامعة المنتظر لاہور میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ انسان کو تخلیق سے لے کر موت تک زندگی کے تمام مرحلے پر غور کرنا چاہئے کہ جب جوانی کے بعد بڑھاپے کی سخت منزل میں اسے بچوں کی طرح کھانا کھلانا پڑتا ہے، اس لئے جوانی اور زندگی کے مختلف مراحل کی قدر کرنی چاہیے، جیسا کہ حدیث مبارکہ میں ہے کہ جوانی کو بڑھاپے سے پہلے ،صحت کو بیماری، غنا و ثروت کو فقر و غربت، فرصت و فراغت کو مجبوری اور زندگی کو موت سے پہلے غنیمت سمجھو۔

انہوں نے کہا کہ سورہ یٰسین میں شعراء کی تعریف نہیں کی گئی بلکہ اسی سورہ مبارکہ میں وہ شاعر مستثنیٰ قرار دیئے گئے ہیں جو با ایمان ہیں، اچھے کام کرتے اور حق و مظلوم کی حمایت کرتے ہیں، حضرت علی علیہ السلام بھی شاعری کیا کرتے تھے اور حضرت حسان بن ثابت بھی مشہور شاعر تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رحلت سے چھ ماہ قبل حدیث ثقلین کے ذریعے اس وقت کے اصحاب سے لے کر قیامت تک آنیوالے تمام مسلمانوں پر واضح کر دیا تھا کہ میں تمہارے درمیان دو گرانقدر چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں، ایک قرآن اور دوسرے میرے اہلبیتؑ، ان دونوں سے متمسک رہنے میں ہی تمہاری نجات ہے، پھر مباہلہ کے دن اہلبیتؑ کی شناخت بھی کروا دی تاکہ کوئی اور شامل نہ ہو سکے۔

حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ کربلا کے واقعہ میں بہت سبق ہے، جب حر کا لشکر حضرت امام حسین علیہ السلام سے آ ملا تو وہ پیاس سے بدحال تھا، حتیٰ کہ بعض سپاہی پانی پینے کی بھی سکت نہ رکھتے تھے، امام حسین علیہ السلام نے انہیں خود اپنے ہاتھوں سے پانی پلایا اور ان کے گھوڑوں کو بھی سیراب کرنے کا حکم دیا۔ انہوں نے کہا کہ خانوادہ اہلبیت ؑ کے ایثار کے ثبوت سانحہ کربلا کے بعد بھی ملتے ہیں، ثانی زہرہ حضرت زینب سلام اللہ علیہا اپنے حصے کی ملنے والی غذا بھی اسیر بچوں کو دے دیتی تھیں، جس کی وجہ سے اس قدر کمزوری پیدا ہوئی کہ نماز شب بیٹھ کر پڑھا کرتی تھیں۔ کربلا کے واقعہ میں تربیت حوالے سے بھی بے اپنا سبق موجود ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .