۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
علیرضا اعرافی

حوزہ / حوزہ علمیہ کے سربراہ آیت اللہ علی رضا اعرافی نے اپنے ایک بیان میں ، یورپ میں قرآن مجید کے جلائے جانے اور توہین کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ، حوزہ علمیہ کے سربراہ آیت اللہ علی رضا اعرافی نے یورپ میں قرآن مجید کے جلائے جانے اور توہین کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اس عمل کو ننگ و عار قرار دیا ہے۔

بیان کا متن مندرجہ ذیل ہے:

بسم الله الرحمن الرحیم

قرآن کریم کی توہین اور جلانے کا عمل شرمناک اور بزدلانہ ہے اور یہ مجرمانہ عمل باعث ننگ و عار ہے ، اس بار یہ شرمناک واقعہ حضرت ابا عبد اللہ الحسین علیہ السلام اور ان کے باوفا ساتھیوں کی شہادت کے ایام میں ، یورپی ممالک میں سے ایک ملک میں رونما ہوا ، اس واقعے نے دنیا میں آزادانہ زندگی بسر کرنے والے آزاد انسانوں ، حق کے متلاشیوں، آسمانی ادیان کے پیروکاروں اور خاص کر امت اسلامیہ میں غم و غصے کو جنم دیا۔ بدقسمتی سے ، یورپ ممالک کے سیاست دانوں نے آزادی کے نام پر یا تو اس شرمناک فعل کی تائید کی یا اس کو ان دیکھا قرار دیا ہے اور منحرف گروہوں نے بھی اس کے ساتھ دیا ہے۔
قرآن مجید ایک ایسی عظیم کتاب ہے جس نے انسانوں کو تہذیب ، ثقافت اور آزادی بخشا ہے اور اس کی آیات حکمت سے بھرپور اور علم سے بھری ہوئی ہیں اور الہی اور انسانی سچائیوں اور خوبیوں سے بھری ہوئی ہیں۔ ہاں ، ایسا کرنے کی ہمت صرف بدکار اور شیطانی صفت سے متعلق ثقافت کو ہی ہوگی،اسلام اور مسلم علمائے کرام نے ہمیشہ الہی مذاہب کے اور انسانوں کے مابین عقلمندانہ تعامل اور بھائی چارگی پر زور دیا ہے اور ان کے مقدسات کا احترام کیا ہے،اب جب کہ دین اسلام  پوری دنیا میں پھیل رہا ہے اور ہر جگہ اسلام کا پرچم لہرایا جانے لگا ہے ، تو استکبار جہاں  اور منطق اور عقل سے عاری غیر معقول ،  گروہوں نے خوف و ہراس کے سائے میں ،  انسانی اور خدائی اقدار کے خلاف جدوجہد کرنے کی کوشش کی ہے ، اس حقیقت سے بے خبر کہ "و مکروا و مکر الله و الله خیر الماکرین و یریدون لیطفئوا نورالله بافواهم و الله متم نوره."
یہ مکروہ عمل مغربی تہذیب ، استکبار جہاں،  حقوق بشر اور آزادی کے دعویداروں اور منطق کی لاعلمی اور کمزور دھاروں کی تاریخ  میں درج ہوگا اور اس کی قیمت انہیں چکانا پڑے گی، دور حاضر کی سب سے مضحکہ خیز کہانی آسمانی کتابوں اور صحیفوں  پر حملہ اور آزادی کی نام نہاد انسانی نجات اور آزادی کا ڈرامہ ہے،قرآن مجید نہ صرف اسلامی تہذیب کا سنگ بنیاد ہے اور اسے توحیدی فکر اور الٰہی اور انسانی علم کے ارتقا کا نقطہ سمجھا جاتا ہے ، بلکہ عمومی طور پر انسانی تہذیب اس وحی بخش کارنامے کی روشنی میں زندہ ہوئی اور اس کے ساتھ ہی سائنس ، علم ، اخلاقیات اور فضیلت کے کاروان کا آغاز  ہوا۔ 
اسلام دشمنی اور ظلم و ستم کی سازش میں شریک استکبار جہاں اور ان کے رہنما جان لیں  کہ مسلمانوں اور اسلامی امت اور اسلامی ممالک کے خلاف تمام تر دشمنیوں ، نفرتوں اور مظالم کے باوجود اور ان تمام تر عاجزانہ حرکتوں کے باوجود ، اسلام کا سورج غروب ہونے والا  نہیں ہے بلکہ ، یہ روشن رہے گا اور توحیدی افکار ، قرآنی علم ، اسلامی اخلاقیات اور عقلیت کو پہلے کے مقابلے میں مزید آگے بڑھائیں گے اور دنیا اس کا خیرمقدم کرے گی ، یہ انسانی دماغ و ضمیر کے مضبوط قلعوں کو فتح دے گا ،ظالموں اور جابر حکمرانوں کا قلع قمع کر کے رکھ دے گا۔
اسلامی جمہوریہ ایران اور اس کے ثقافتی ، سائنسی اور علمی مراکز ، یونیورسٹیاں خصوصا حوزہ علمیہ ، مراجع عظام تقلید ،اسکالرز ، پروفیسرز ، ادارے ،دنیا کے تمام دانش مندوں اور امت اسلامیہ استکبار جہاں کی پالیسی پر مبنی اس شرمناک عمل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور اقوام عالم  اس انتہا پسندی کے خلاف واضح موقف اپنائیں اور بین الاقوامی اداروں سے پابندیوں سے متعلق قوانین اور ایک مشترکہ مذہبی چارٹر کو نافذ کرنے کا مطالبہ کریں۔
حوزہ علمیہ مذاہب کے مابین آزادانہ مکالمےاور منطقی بحث و مباحثے اور سائنسی مباحثے کے لئے سب کو دعوت دیتا ہے اور بلاشبہ حوزہ علمیہ خدا کے فضل و کرم سے تمام سازشوں،  ظلم و بربریت ، توہین اور استکبار جہاں کے خلاف ہمیشہ کی طرح تیار رہے گا۔
ہم دنیا کے تمام عقلمند اور آزاد خیال افراد ، مسلمانوں ، الہی مذاہب کے علماء ، شخصیات اور سائنسی و ثقافتی مراکز کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے اس شرمناک اور غیر معقول تحریک کے خلاف اپنے مؤقف کا اعلان کیا اور ہم ایک بار پھر اس شرمناک عمل کے خلاف احتجاجی مظاہرے کے تسلسل پر زور دیتے ہیں۔

علی رضا اعرافی
سربراہ حوزه علمیه
اور رئیس هیئت امنای جامعة المصطفی العالمیة
 
13محرم الحرام 1442
2 ستمبر 2020

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .