۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
میلبورن میں اطفال کربلا کے عنوان سے روزانہ آن لائن مجالس کا انعقاد

حوزہ/ مولانا سید ابولقاسم رضوی نے کہا: آج جو بچہ سوال کر سکتا ہے کل وہ دوسروں کو اپنے دین کے بارے میں جواب بھی دے سکے گا۔ والدین کے لئے ضروری ہے کہ وہ دین کے بارے میں بچوں کے سوالات سے کترانے کے بجائے ان کے درست جواب دینے کے لئے خود اپنا علم بڑھائیں ۔ پیغام کربلا کا یہی ہےمٹا دو ظلم جہاں سے جہاں جہاں پہ ملے ۔ میرے خیال میں یہ بھی ہے انتقامِ حسین۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،میلبورن میں یکم محرم الحرام سے ۱۲ محرم الحرام تک اطفال کربلا )Kids Moharram with Maulana Syed Abul Qasim Rizvi )کے عنوان سے روزانہ آن لائن مجالس کا سلسلہ کل اختتام پذیر ہوا۔

ان مجالس کا مقصد بچوں کی ذہنی فکری تربیت کی جائے اور ان میں پوشیدہ صلاحیتوں کو دریافت کیا جائے اور انھیں ایک باشعور و ذمہ دار و دیندار و متحرک عزادار بنایا جائے۔

اس پروگرام میں بچے قرآن مجید کی تلاوت، سلام ، مجلس ، نوحہ ، اذان ، دعا اور زیارت ان اکٹیویٹیز ( activities )میں حصہ لے رہے تھے اور بچے مولانا سے روزانہ سوالات کر رہے تھے جو پروگرام کی روح اور کشش کا سبب تھے اور لوگوں کے شبہات زائل ہوئے اور والدین بھی بہت توجہ سے جوابات سن رہے تھے اور اکثر والدین نے کہا کہ ان مجاکس میں کئے جانے والے سوالات کے جوابات سے ہمارے علم میں اضافہ ہوا جیسے معروف ادیب و مرثیہ نگار شاعر عرفی ہاشمی کے بقول آسٹریلیا کا بہترین اور منفرد عشرہ مجالس 
خدا کرے یہ گلدستہ ہمیشہ یونہی مہکتا رہے

مشہور معالج ڈاکٹر حسنین رانا نے ان الفاظ میں اس کاوش کو سراہتے ہوئے کہا: سلامت رہیں قبلہ آپ کی اور ڈاکٹر ظفر کی سعی کا اجر پاک بی بی (س) عظیم تر قرار دیں ۔ ہماری نسلوں کی آبیاری میں آپ کی کوششیں قابل تحسین و قابل تقلید ہیں ۔جزاک اللہ

ساجد امام صاحب نے اسے قابل تقلید اور اپنی نوعیت کا منفرد پروگرام قرار دیا؛

محترمہ ملیحہ نقوی نے ان الفاظ میں اس پروگرام کے انعقاد پر نہ کہ صرف شکریہ ادا کیا بلکہ کہا میں نے بچوں میں نمایاں تبدیلی دیکھی اور سچ یہ ہے بچوں کے ساتھ ساتھ ہم نے بہت کچھ سیکھا؛

سیما بتول نے کہا قبلہ نے ان سخت حالات میں جس طرح بچوں کی تربیت کے لئے ایسا اور اس جیسے پروگرام کا انعقاد کر کے بتا دیا آج بھی مخلص اور صدق دل سے دین کی خدمت کرنے والے علماء موجود ہیں ورنہ ہمارے بچے مغرب کے اس چیلنج کا سامنا کر نہیں سکتے بالکل صحیح کیا آپ نے بچوں کے سوال سے مت ڈریئے مطالعہ کیجئے سوال کا جواب دینے کی صلاحیت پیدا کیجئے خطرہ سوال کے کرنے میں نہیں ہے بلکہ اگر بچہ سوال کر رہا ہے تو اس کا یہ مطلب ہے کہ وہ آپ کے ساتھ ہے اگر خاموش ہے تو خطرہ ہے اور وہ آپ سے الگ ہو چکا ہے کیا ہی اچھی بات کی ہے قبلہ آپ نے مغرب کا بغور مشاہدہ کیا ہے اور آپ کے پاس انکا حل ہے؛

حر زیدی جنھوں نے بچوں کی مجلس سے خطاب کیا جو ایک با صلاحیت اور متحرک طالب علم ہیں نے کہا مولانا ہمیشہ سے میرے لئے نمونہ عمل اور محرک رہے ہیں۔

ان پروگراموں کے انعقاد ،میزبانی ، ترتیب و تدوین کے فرائض ڈاکٹر ظفر عباس صاحب نے انجام دئیے جنھوں نے بہت ہی خلوص کے ساتھ بنحو احسن میزبانی کے فرائض انجام دئیے 
۸۵ بچوں کو آن لائن سر ٹیفیکٹ بھی تقسیم کئے گئے جنھیں قنبر عابدی نے تیار کیا۔

مقامی ٹی وی اور ریڈیوز نے اس سلسلہ کو جو انگریزی اور اردو دو زبانوں پر مشتمل تھا کافی سرا ہا اور پذیرائی کی۔مولانا ابوالقاسم رضوی کو خصوصی طور پر کال کر کہ انکا انٹرویو لیا جسمیں مولانا نے ایس بی ایس اردور یڈیو سے کہا کہ آج جو بچہ سوال کر سکتا ہے کل وہ دوسروں کو اپنے دین کے بارے میں جواب بھی دے سکے گا۔ والدین کے لئے ضروری ہے کہ وہ دین کے بارے میں بچوں کے سوالات سے کترانے کے بجائے ان کے درست جواب دینے کے لئے خود اپنا علم بڑھائیں ۔ پیغام کربلا کا یہی ہےمٹا دو ظلم جہاں سے جہاں جہاں پہ ملے ۔ میرے خیال میں یہ بھی ہے انتقامِ حسین۔

اطلاعات کے مطابق،انشاء اللہ ۲۱ سے ۲۵ محرم تک خمسہ سجادیہ برای اطفال بھی منعقد کیا جائے گا اور یہ سلسلہ ماہ مبارک رمضان میں شروع ہوا تھا اور تمام مناسبتوں پر اسی طرح بچوں کے لئے فعالیت کا سلسلہ جاری ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .