۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
گردن پر گھٹنے کا منظر

حوزہ/ عرب نیوز چینل الجزیرہ کیمطابق مغربی کنارے کے شہر طولکرم میں غاصب صیہونی رژیم کیجانب سے 800 مربع کلومیٹر کی فلسطینی ارازی پر صیہونی صنعتی زون کے قیام کیخلاف دسیوں نہتے فلسطینی شہریوں نے احتجاج کیا جسکے جواب میں غاصب صیہونی فوجیوں نے فائرنگ کی اور آنسو گیس کے شیل و صوتی بم پھینکے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،امریکہ میں نسلی امتیازات کے خلاف وسیع احتجاجی تحریک کا سبب بننے والی اس ویڈیو کے بعد جس میں ایک امریکی پولیس افسر کے گھٹنے تلے سیاہ فام امریکی شہری جان دے بیٹھتا ہے، اب فلسطینی مغربی کنارے کے شہر طولکرم میں غاصب صیہونی رژیم اسرائیل کی جانب سے عمررسیدہ فلسطینی شہری کی گردن پر گھٹنا رکھنے کے مناظر پر مشتمل ایک نئی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکی ہے۔ اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ چند ایک غاصب صیہونی فوجیوں نے ایک عمررسیدہ فلسطینی شہری کو گھیرے میں لے رکھا ہے جو غاصب صیہونیوں کی جانب سے مزید فلسطینی زمین کے قبضے پر انتہائی پرامن طریقے سے احتجاج کر رہا تھا۔

عرب نیوز چینل الجزیرہ کے مطابق مغربی کنارے کے شہر طولکرم میں واقع گاؤں "شوفا" کے اندر غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے 800 مربع کلومیٹر کی فلسطینی ارازی پر صیہونی صنعتی زون کے قیام کے خلاف دسیوں نہتے فلسطینی شہریوں نے احتجاج کیا جس کے جواب میں غاصب صیہونی فوجیوں نے فائرنگ کی اور آنسو گیس کے شیل و صوتی بم پھینکے۔ غاصب صیہونی فوجیوں نے اس موقع پر پرامن فلسطینی مظاہرین کو زبردستی منتشر کرنے کے بعد وہاں موجود خبرنگاروں اور بین الاقوامی رپورٹرز پر بھی بندوق تانے رکھی۔

صیہونی ظلم کا شکار بننے والے 65 سالہ فلسطینی شہری خیری ہانون نے بین الاقوامی خبررساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کو واقعے سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی فوجیوں نے مجھے سختی کے ساتھ زمین پر گرا کر زدوکوب کا نشانہ بنایا جبکہ ان میں سے ایک نے کئی منٹ تک میرے گردن پر اپنے گھٹنے سے دباؤ بھی ڈالے رکھا۔

خیری ہانون نے کہا کہ میں صیہونی فوجی کے شدید دباؤ کے باعث بے حس و حرکت پڑا رہا جبکہ میرے ہم شہریوں نے مجھے صیہونی فوجیوں سے نجات دلوائی۔ واضح رہے کہ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں کی جانب سے غاصب صیہونی فوجیوں کو فلسطینی احتجاجی مظاہروں کے خلاف حد زیادہ طاقت کے استعمال پر اکثر قصوروار ٹھہرایا جاتا ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .