حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،فلسطینی استقامتی اتحاد تنظیموں نے ایک متفقہ بیان میں کہا ہے کہ بیت المقدس میں جاری اسرائیلی ریاستی جرائم پرگہری نظر ہے اور ہم صہیونی ریاست کے جرائم کے مقابلے کے لیے ہرممکن اقدامات کریں گے۔
فلسطین کی استقامتی اتحاد تنظیموں نے غاصب صیہونی حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ شمشیر قدس ابھی نیام میں نہیں گئی ہے اور اگر ناجائز آبادکاروں کی طرف سے قبلہ اول بیت المقدس کی ہتک حرمت کا سلسلہ جاری رہا تو اسکے سنگین نتائج اُسے بھگتنے پڑیں گے۔
انہوں نے بیان میں کہا کہ اسرائیلی حکومت کی طرف سے انتہا پسند یہودیوں کو مسجد اقصیٰ کے اندر تلمودی تعلیمات کےمطابق مذہبی رسومات کی ادائیگی کی اجازت دینا خطرناک پیش رفت، ہمارے بنیادی اصولوں، اقدار اور مسلم امہ کے مذہبی جذبات کو مشتعل کرنے کی سوچی سمجھی کوشش ہے۔
استقامت و مزاحمت کے فلسطینی گروہوں نے واضح لفظوں میں یہ کہا ہے کہ صیہونی حکومت کی طرف سے انتہاپسند صیہونی آبادکاروں کو مسجد الاقصیٰ میں تلمودی مناسک انجام دینے کی اجازت دیا جانا ایک خطرناک اقدام ہے اور اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ فلسطینی عوام کے اقدار کو نظر انداز کر کے انکے جذبات کو ٹھیس پہنچانا چاہتی ہے۔
فلسطینی مزاحمت نے قبۃ الصخرہ کی مسماری اور اس کی جگہ ایک منگھڑت عبادتگاہ کی تعمیر پر مبنی صیہونیوں کی درخواست کے سلسلے میں سخت خبردار کیا اور کہا قبۃ الصخرہ کو مسمار کرنے کی دعوت و ترغیب سے فلسطین اور امت اسلامیہ کے غصے کا آتشفشاں پھوٹ پڑے گا۔ فلسطینی تنظیموں نے ساتھ ہی عوام سے اپیل کی کہ وہ مسجد الاقصیٰ اور دیگر مقامات مقدسہ کے تحفظ کے لئے میدان میں اتر کر وسیع پیمانے پر مظاہرے کریں۔
گذشتہ روز غزہ میں فلسطینی استقامتی اتحاد تنظیموں کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں فلسطین کی تازہ ترین صورت حال کا جائزہ لیا گیا۔
انہوں نے خبردار کیا کہ یہودی انتہا پسند تنظیموں کی طرف سے قبلہ اول پر دھاووں اور گنبد صخرہ کو مسمار کرکے اس کی جگہ مزعومہ ہیکل سلیمانی کی تعمیر کا کوئی بھی اشتعال انگیز اقدام آتش فشاں بن کر پھٹے گا۔ اس کے نتیجے میں فلسطین، پوری مسلم دنیا اور عرب ممالک میں ایسا رد عمل آئے گا جس سے صہیونی ریاست میں زلزلہ برپا ہوجائے گا۔