۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
امام زین العابدین کے سلسلہ میں علماء و مورخین کے نظریات

حوزہ/ امام زین العابدین علیہ السلام کی شہادت کے مناسبت پر امام کے سلسلہ میں علماء و مورخین کے نظریات مولانا سید حمید الحسن زیدی کی کاوشوں سے قارئین کی خدمت میں پیش ہے۔

تحریر: مولانا سیدحمیدالحسن زیدی،مدیر الاسوہ فاؤنڈیشن سیتاپور

حوزہ نیوز ایجنسی |

۱۔یعقوی کا بیان ہے کہ آپ لوگوں میں سب سے افضل اورسب سے زیادہ عبادت گذار تھے۔آپ کو زین العابدین کہا جاتاتھا۔آپ کی پیشانی پر سجدوں کے نشان کی بنا پرآپ کو ذوالثفنات یعنی گھٹوں والا بھی کہا جاتاتھا۔(١)
۲۔حافظ ابوالقاسم علی ابن حسن شافعی جو ابن عساکر کے نام سے مشہور ہیں آپ کے حالات زندگی بیان کرتے ہوئے آپ کی شان مبارک میں اس طرح لب کھولتے ہیں:امام زین العابدین- ثقہ اور امین تھے۔آپ بہت زیادہ حدیث بیان فرماتے تھے اور بہت بلند و بالا درجۂ کمال پر فائز تھے۔(۲)
۳۔ذہبی کا بیان ہے ’’آپ عجیب وغریب جلالت کے مالک تھے وہ اپنے شرف ، علم ، سیادت للٰہیت اور کمال عقل کی بنا پر امامت عظمیٰ کے صحیح معنوں میں اہل تھے اور خدا کی قسم یہ آپ ہی کا حق تھا۔(٣)
۴۔حافظ ابونعیم کا بیان ہے کہ علی ابن الحسین ابن علی ابن ابیطالب- عباد ت گذاروں کی زینت اور خدا سے مکمل طور پر وابستہ ہوجانے والوں کے درمیان ایک منارہ کی حیثیت رکھتے تھے ۔ آ پ عبادت گذار،وعدہ کو وفا کرنے والے ،سخی اور منتخب روزگار تھے۔(۴)
۵۔صفی الدین کا بیان ہے کہ امام زین العابدین- ہدایت کے عظیم درجہ پر فائز ،ایک صحیح سمت اورصالح جہت کے حامل تھے۔(٥)
۶۔نوری کا بیان ہے کہ زندگی کے تمام امور میں آپ کی عظمت و جلالت پر تمام مسلمانوں کا اتفاق ہے۔(٦)
۷۔عمادالدین ادریس قرشی کا بیان ہے کہ امام زین العابدین- اہلبیت ر سولؐ میں امام حسن ؑ اور امام حسین ؑ کے بعد سب سے افضل اور اشرف تھے۔سب سے زیادہ زاہد،پرہیزگار اور عباد ت گذار تھے۔ (۷)
۸۔مشہورنساب ابن عنبہ کا بیان ہے کہ آپ کے فضائل کی تعداد شمار کی حدوں سے باہر ہیں ۔ (۸)
۹۔شیخ مفیدؒ ارشاد فرماتے ہیں :’’امام زین العابدین- اپنے والد بزرگوار امام حسین - کے بعدتمام مخلوقات میں علم و عمل کے اعتبارسے سب سے افضل تھے۔اسی طرح ان کا بیان ہے کہ امام ؑ سے علماء اہلسنت نے جن علو م کی روایت کی ہے ان کو شمار نہیں کیا جاسکتا۔ آپ کی ذات بابرکت سے بہت سے مواعظ و نصائح ،دعائیں ،فضائل قرآن ،حلال و حرام سے متعلق احکام ،جنگ و جہاد کے آداب اور تاریخی علوم سے متعلق بہت سی روایات مروی ہیںجوآپ کی بہترین یادگار کے طور پر علمائے اسلام کے درمیان مشہور ہیں۔ (۹)
۱۰۔ابن تیمیہ کا بیان ہے کہ علی ابن الحسین - تابعین کے بزرگوں اورعلم و دیانت کے اعتبارسے ان کے سرداروں میں سے تھے۔ آپ کا خضوع و خشوع ،لوگوں کی نگاہوں سے چھپا کرصدقہ دینا اور اس جیسے نہ جانے کتنے اہم فضائل لوگوں کے درمیان مشہور ہیں۔ (١۰)
۱۱۔شیخانی قادری کا بیان ہے کہ ہمارے سید و سردار زین العابدین علی ابن الحسین ابن ابیطالب% کے فضائل وکمالات او رمکارم اخلاق بہت مشہور ہیں۔فضائے عالم آپ کے جودوسخا اوردوسروں کے ساتھ آپ کے نیک برتائوکی داستانوں سے بھری پڑی ہے ۔آپ بلند درجات پر فائز، انتہائی وسعت قلب کے مالک تھے۔آپ کی خوبیاں ظاہر اورقابل مشاہدہ ہیںجن کو ہر چشم بینا دیکھ سکتی ہے اور آپ کے آثار و برکات تواتر کے ساتھ نقل ہوئے ہیں۔ (١١)
۱۲۔محمد ابن طلحہ قرشی شافعی کا بیان ہے کہ امام زین العابدین علیہ السلام زاہدوں کے رہنما،پرہیزگاروں کے سیدسرداراورمومنین کے امام ؑ ہیں ۔ آپ کی سیرت آواز دیتی ہے کہ آپ نسل رسول ؐ خدا سے ہیں اور آپ کے انداز سے اندازہ لگایا جاسکتاہے کہ آپ قربت الٰہی کی کن منزلوں سے ہمکنار ہیں۔آپ کے اعضاء وجوارح پر گھٹے ،آپ کی نمازوں کی کثرت راتوں کو آپ کی عبادت کی ترجمانی کرتی ہیں۔دنیاوی مال واسباب کی طرف سے بے توجہی کے دنیا کے سلسلہ میں آپ کی زہد کی منھ بولتی مثال ہے۔تقویٰ و پرہیزگاری اور اخلاق کریمہ کو آپ نے اس انداز میں سر کیا کہ آپ کا مقام ان صفات سے کہیں زیادہ بلند و بالا ہوگیا۔تائید الٰہی کی ضیائوں نے آپ کو اپنے گھیرے میں لے لیا تو آپ نے ان ضیائوں سے ہدایت کے چراغ جلائے۔ دعاو مناجات اور عبادتوں نے آپ سے محبت کا اظہار کیا تو آپ نے ان کو گلے لگا لیااور ان کی صحبت میں انس پانے لگے۔اطاعت الٰہی کی ذمہ داریاں آپ پر سایہ فگن ہوئیں تو آپ نے ان کو بخوبی ادا کرکے اپنی زینت بنا لیا۔آپ نے بسااوقات اپنے راحت و آرام کوچھوڑ کر اپنی طویل راتوں کو سفرآخرت کے لئے بہترین راہوار کے طور پر اختیار کیااور اس سفر میںرہنمائی کے لئے انتہائی گر م موسم میں شدید پیاس کا انتخاب کیا۔آپ کے لاتعداد ایسے معجزات اور کرامات ہیں جن کو ہر صاحب بصیرت آنکھ دیکھ سکتی ہے اور جو تاریخ و حدیث کی کتابوں میںکثرت سے مذکور ہیںاور اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ آپ آخرت کے بادشاہوں اور سلطانوں میں سے ہیں۔(١۲)
۱۳۔امام شافعی کہتے ہیں کہ بے شک علی ابن الحسین اہل مدینہ میں سب سے بڑے فقیہ تھے۔(١٣)
۱۴۔جاحظ کا بیان ہے کہ میں نے علی الحسین ؑ کے سلسلہ میں ہرخارجی کوشیعوں کی طرح ،شیعوں کو معتزلہ کی طرح، معتزلہ کو عوام الناس کی طرح اور عوام کو خواص کی طرح پایااور آپ کے فضائل و کمالات کے اعتراف میں کسی ایک کو بھی دکھاوے یا شک و تردید میں مبتلانہیں دیکھا۔ان میں سے ہر خوبی میں آپ ہی کو منتخب روزگارتصور کرتاتھا۔(١۴)
۱۵۔سبط ابن جوزی کا بیان ہے کہ امام زین العابدین - ابوالائمہ تھے، آپ کی کنیت ابوالحسن تھی
اور آپ کو زین العابدین کے لقب سے یاد کیا جاتا تھا ۔پیغمبر اسلامؐ نے آپ کو سید العابدین ،سجاد، ذوالثفنات ، زکی اور ان جیسے بہت سے دوسرے ناموں سے یاد کیا تھا۔
ثفنات اونٹ کے جسم کے ان حصوں کو کہا جاتاہے جو بیٹھتے وقت زمین پر ٹکتے ہیں اور ان پر گھٹے پڑ جاتے ہیں ۔سجدوں کی کثرت سے امام ؑ کے اعضاء سجدہ پراسی طرح گھٹے پڑ جایا کرتے تھے۔ (١٥)

حواشی:

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(١)تاریخ یعقوبی،ج/۳،ص/۴۶)
(۲)تاریخ دمشق ،ج/۳۶،ص/۱۴۲)
(٣)سیراعلام النبلاء،ج/۴،ص/۲۴۰)
(۴)حلیۃ الاولیاء،ج/۳،ص/۱۳۳)
(٥)وسیلۃ المآل فی مناقب الآل)
(٦)تہذیب اللغات والاسماء،ق/۱،ص/۳۴۳)
(۷)عیون الاخباروفنون الآثار،ص/۱۴۴)
(۸)عمدۃ الطالب ،ص/۱۹۳)
(۹)الارشاد،ج/۲ ،ص/۱۳۸تا۱۵۳)
(١۰)منہاج السنۃ،ج/۲،ص/۱۲۳)
(١١)الصراط السوی،ص/۱۹)
(١۲)مطالب السئول ،ج/۲،ص/۴۱)
 (١٣)رسائل الجاحظ،ص/۱۰۶)
(١۴) عمدۃ المطالب،۱۹۲۔۱۹۴)
(١٥)تذکرۃا لخواص،ص/۳۲۴)

نوٹ: حوزہ نیوز پر شائع ہونے والی تمام نگارشات قلم کاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہیں حوزہ نیوز اور اس کی پالیسی کا کالم نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .