۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
ناصر شیرازی

حوزہ/ ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ یہ کانفرنس واضح کرتی ہے کہ ہم مظلوم کیساتھ کھڑے ہیں، ہم نے 14 سو سال پہلے بھی یزید کو ہم نے تسلیم نہیں کیا تھا تو آج کے یزید کو بھی ہم تسلیم نہیں کرتے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل اور آئی ایس او پاکستان کے سابق مرکزی صدر سید ناصر عباس شیرازی ایڈووکیٹ نے لاہور میں آئی ایس او پاکستان کے مرکزی کنونشن میں ’’حمایت مظلومین جہاں کانفرنس‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ موضوع مکتب اہلبیتؑ کا سلوگن ہے، آئی ایس او نے اس سلوگن کو زندہ کرکے ثابت کیا ہے کہ ہمارا معاملہ پوری اُمت مسلمہ کیساتھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ کہتے تھے کہ ہمارا دنیا کے معاملات سے کیا لینا دینا ہے، لیکن آئی ایس او نے ثابت کیا اور مولائے متقیان کے قول پر عمل کیا ہے کہ ہمیشہ ظالم کے مخالف اور مظلوم کے حامی رہنا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں جہاں بھی ظلم ہوگا ہم اس کیخلاف آواز بلند کرتے دکھائی دیں گے، پاکستان کے گلی کوچوں میں جو صدا ’’مردہ باد امریکہ‘‘ بلند ہوتی ہے یہ صدا ’’یزیدیت مردہ باد‘‘ کے نعرے کا تسلسل ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسی سے پوچھیں کہ مسلمان کون ہے؟ تو بتایا جائے گا کہ مسلمان جسد واحد ہیں، یہ ایک ٹیسٹ ہے کہ مسلمانوں کے مسائل کو کون کون اپنا مسئلہ سمجھتا ہے؟ اگر ہم مومن ہیں تو افریقہ میں ہو یا فلسطین میں، کشمیر میں ہو یا شام میں، لبنان میں ہے یا یمن میں، مومن کے درد میں ہم ان کے ہم نواء نہیں ہیں تو ہم مومن نہیں۔ ناصر شیرازی کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ آپ کے مردہ باد امریکہ کہنے سے امریکہ مر جائے گا؟ تو ہم بتا دینا چاہتے ہیں کہ اس نعرے کے لگانے کا اثر ہوتا ہے، یہ پیغام ہے کہ یہ وطن اسلام کے نام پر بنایا گیا ہے، اس ملک کا پہلا سلوگن قائداعظم کی زندگی میں طے کیا گیا تھا کہ ہم اسرائیل کو غاصب سمجھتے ہیں، ہمارا پاسپورٹ اس سلوگن کو عام کر رہا ہے جس پر لکھا ہے کہ یہ پاسپورٹ پوری دنیا کیلئے کارآمد ہے لیکن اسرائیل کیلئے نہیں، یہ بنیادی نقطہ ہے جس کیلئے پاکستان کو معرض وجود میں لایا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ آج ہم نے مغرب کی منافقت کو دیکھ لیا ہے، مغرب کہتا ہے کہ ہم آزادی اظہار کے قائل ہیں اور اسی بنیاد پر یہ توہین رسالت کرتا ہے، یہ کہتے تھے ہماری جمہوریت آئیڈیل ہے، آج آپ کے صدر نے آپ کی جمہوریت کو تمھارے منہ پر دے مارا ہے، کوئی ہالوکاسٹ پر تحقیق کرنے کا ارادہ ظاہر کرے تو اسے قید کی سزا سنا دی جاتی ہے، تم ہالو کاسٹ پر تحقیق کی اجازت تو نہیں دیتے، مگر توہین رسالت کیلئے مواقع فراہم کرتے ہیں، یہ مغرب کی منافقت ہے، یہ افغانستان کو تباہ کرتے ہیں، یہ شام میں بدامنی پھیلاتے ہیں، ان کے چہروں سے نقاب اُتر گئے ہیں، یہ پوری دنیا میں بے نقاب ہو چکے ہیں، انہوں نے انقلاب اسلامی کو چھپانے کیلئے ہر ممکن کوشش کی مگر وہ انقلاب کی روشنی کو چھپانے میں ناکام رہے۔ انہوں نے کہا کہ مغرب میں کوئی جمہوریت ہے نہ آزادی اظہار ہے، جو خود کو خادمین حرمین شریفین کہلاتے تھے اب پتہ چلا یہ خادمین نہیں خائن ہیں، یہ اسرائیل کو خطے میں لائے ہیں۔

ناصر شیرازی کا کہنا تھا کہ اب واضح ہو گیا کہ اسرائیل کے ایجنٹ بے نقاب ہو گئے ہیں، پاکستان میں بھی اسرائیلی ایجنٹ بے نقاب ہو چکے ہیں، جنہوں نے مکتب تشیع کی تکفیر کی، ان سے تکفیر کی وجہ پوچھیں تو کہتے ہیں کہ فلاں شخصیت کی توہین کی گئی ہے، لیکن وہ فلاں شخصیت تو نبی کریم کو اپنا مرکز و محور مانتا تھا، لیکن توہین رسالت(ص) پر تم خاموش ہو، تمہیں فلاں کی حرمت نبی کریم(ص) کی حرمت سے زیادہ عزیز ہے؟ اس سے ثابت ہوا تمہارے آقا کوئی اور ہیں جن کا ایجنڈا بھی کچھ اور ہے۔ ناصر شیرازی کا کہنا تھا کہ بدی کی قوتیں اپنے بلاک میں واضح ہو چکی ہیں، تمہارے لیڈر کا نام ٹرمپ ہے اور ہمارے لیڈر کا نام سید علی خامنہ ای ہے، تمہاری آئیڈیالوجی ہر جگہ شکست کھا رہی ہے جبکہ ہماری آئیڈیالوجی روز بروز کامیاب ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سرزمین پر رہتے ہوئے ہم سمجھتے ہیں کہ کشمیر اگر ہمارا مسئلہ ہے تو فلسطین بھی ہمارا مسئلہ ہے، جنگ کا آغاز مغرب نے کیا، لیکن انہیں ہر ملک میں شکست ہوئی، مہدویت کے دور کے آغاز کے نتائج نظر آنا شروع ہو گئے ہیں، ہم تجدید عہد کرتے ہوئے اپنے مکتب کیساتھ کھڑے ہیں، یہ کانفرنس واضح کرتی ہے کہ ہم مظلوم کیساتھ کھڑے ہیں، ہم نے 14 سو سال پہلے بھی یزید کو ہم نے تسلیم نہیں کیا تھا تو آج  کے یزید کو بھی ہم تسلیم نہیں کرتے، 14 سال پہلے خیبر کو علی (ع) نے فتح کیا تھا اور آج کے خیبر کو بھی علی والے ہی فتح کریں گے۔ جنگ کا آغاز آپ نے کیا تھا اس جنگ کا اختتام مکتب اہلبیت والے ہی کریں گے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .