۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
معترضین در پاریس خواستار لغو قانون  ضداسلامی در فرانسه

حوزہ/ اتوار کے روز پیرس میں سول سوسائٹی کے سینکڑوں سرگرم کارکن، مسلمان اور فلسطین کے حامیوں نے، فرانسیسی صدر ایمیئل میکرون کے مسلم مخالف بل کو کالعدم قرار دینے کیلئے وسیع پیمانے پر احتجاج کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اتوار کے روز سول سوسائٹی کے سرگرم کارکنوں نے پیرس میں احتجاج کرتے ہوئے اسلام فوبیا اور انتہاپسندی پر مشتمل بل کو فوری طور پر کالعدم قرار دینے کا مطالبہ کیا۔

یہ بل در حقیقت مسلمانوں کی مذہبی اور عقیدتی آزادی کو ٹارگٹ بنانے کیلئے پیش کیا جارہا ہے اور اگر یہ بل پاس ہو جائے تو،ممکنہ طور پر تمام مسلمانوں پر پابندی عائد ہو جائے گی۔

یاد رہے کہ فرانسیسی قانون سازوں نے گزشتہ منگل کے روز مسلمانوں کے خلاف ایک بل پیش کیا ہے یہ بل ممکنہ طور پر پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں منظور ہوگا۔

اس بل کے حوالے سے فرانسیسی صدر میکرون نے استدلال کرتے ہوئے کہاہے کہ یہ بل صنفی مساوات اور سیکولرازم جیسی فرانسیسی اقدار کے تحفظ اور بنیاد پرستی کے نظریات اور تشدد کو جڑ سے اکھاڑنے کے لئے ضروری ہے۔

لیکن اتوار کے روز احتجاج کرنے والوں کا کہنا تھا کہ فرانس کے پاس پہلے ہی ایسے قانونی ذرائع موجود ہیں اور یہ بل ملک کے دوسرے مذاہب کو بدنام کرنے کیلئے پیش کیا جارہاہے ،جبکہ فرانسیسی مسلمانوں کی اکثریت انتہا پسندانہ نظریات کی حمایت نہیں کرتی ہے۔

مظاہرین نے اس بل کو اگلے سال ہونے والے صدارتی انتخابات سے قبل میکرون کا ووٹرز کو اپنی طرف راغب کرنے کے لئے ایک سیاسی حربہ قرار دیا۔

مذکورہ اسلام فوبیا بل کو کالعدم قرار دینے کے لئے مسلمانوں سمیت انسداد نسل پرستی ، فلسطینیوں کے حامی اور دیگر سرگرم کارکنوں کی ایک بڑی تعداد نے اتوار کے روز پیرس ایفل ٹاور کے قریب ریلی نکالی۔ اس پرامن احتجاجی ریلی میں مسلمانوں سمیت غیر مسلم کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں افراد بھی شریک تھے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .