۵ آذر ۱۴۰۳ |۲۳ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 25, 2024
News ID: 366652
15 مارچ 2021 - 00:03
کربلای معلا

حوزہ/ آپ کربلا والوں کو بھلے نہ روئیں، بھلے ماتم نہ کریں، بھلے سیاہ پوشی نہ کریں، پر یہ جاننے کے لیے سرگرم رہیں کہ ایسا کیا تھا مقصد کربلا کے جس کے لیے حرمِ رسول ص نے اتنی مصیبتیں برداشت کیں اتنی قربانیاں دیں، تو بس مقصدِ کربلا جانیئے، سمجھئیے اور سمجھائیے کیونکہ کربلا دنیا کی کامل ترین درسگاہ ہے اور کربلا سے ہی عالمی نظام رائج ہوگا جس کے سائے تلے مہدویت قائم ہوگی۔

تحریر: کاشف مہدی سیال

حوزہ نیوز ایجنسی شاید آپ ماتم کرتے ہوں یا نہ کرتے ہوں، شاید آپ کربلا والوں کو روتے ہوں یا نہ روتے ہوں، شاید آپ سیاہ لباس بیادِ شہداء کربلا پہنتے ہوں یا نہ پہنتے ہوں !! لیکن ایک لمحے کو تصور کریں ماؤں کے سامنے دلہاروں کے جنازے ہوں، بہنوں کے سامنے بھائیوں کے جنازے ہوں، بیٹیوں کے سامنے والد کا جنازہ ہو،  لیکن کفن و دفن تو دور پر پاس جانے کی بھی اجازت نہ ہو، اس سے بڑی کوئی مصیبت ہم اپنے معاشرے میں تصور کرسکتے ہیں ؟ لیکن ابھی تصور جاری رکھیں اگر وہ بیٹیاں کائنات کے رسول محمد صہ کی نواسیاں ہوں جن کے سامنے قرآنِ دخترانِ حیدر امام حسین ع کا جسد خاکی ہو، جن کے سامنے محافظِ چادرانِ مستوراتِ اہلبیت حضرت عباس علیہ السلام کے کٹے بازو ہوں، پھر ایک طرف نظر گھمائیں تو چار سالہ ننھی معصومہ ہے جو سہمی ہوئی ہے کہ رات کے وقت مجھے بابا کا سینہ کیسے نصیب ہوگا ؟ سکینہ س پوری زندگی بابا کے سینے کے بغیر کیسے گزارے گی؟ اک طرف بافخر مگر غمزدہ ماں ہے جو اپنے یوسف کی قربانی پیش کر چکی ہے، ایک ماں جو اپنے چھہ ماہ کے معصوم شہزادے علی اصغر علیہ السلام کی قربانی دے کر سرخرو ہے، پھر اک ایسی بیبی بھی ہے جو اپنے بھائیوں، بھتیجوں کے بعد اپنے بیٹوں پر فخر کرتی ہے کہ جنہوں نے میدان میں اپنے آقا حسین علیہ السلام پہ قربان ہو کر اپنی جنگ سے ثابت کیا کہ جعفرِ طیار ان کا دادا اور حیدرِ کرار ان کا نانا ہے۔

بس عزیزان، آپ کربلا والوں کو بھلے نہ روئیں، بھلے ماتم نہ کریں، بھلے سیاہ پوشی نہ کریں، پر یہ جاننے کے لیے سرگرم رہیں کہ ایسا کیا تھا مقصد کربلا کے جس کے لیے حرمِ رسول ص نے اتنی مصیبتیں برداشت کیں اتنی قربانیاں دیں، تو بس مقصدِ کربلا جانیئے، سمجھئیے اور سمجھائیے کیونکہ کربلا دنیا کی کامل ترین درسگاہ ہے اور کربلا سے ہی عالمی نظام رائج ہوگا جس کے سائے تلے مہدویت قائم ہوگی۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .