۱۔ پروردگار عالم نے امام حسین (ع) کےلیے ایک خصوصی حساب و کتاب رکھا ہے جو کسی نبی یا معصوم کے لیے نہیں رکھا۔
کیوں اور کیسے امام حسین (ع) نے اتنا بڑاانعام جیتا ہے؟ اس کا جواب آپ کی زندگی کا مطالعہ کرنے سے معلوم ہو جاتا ہے۔
حضرت امام حسین (ع) نہ صرف شیعوں کے دلوں میں مقام و منزلت رکھتے ہیں بلکہ تما م مذاہب اسلامی اور غیر اسلامی آپ کو ایک مرد آزاد کے عنوان سے پہچانتے ہیں۔اور آپ کے لیے کچھ خاص خصوصیات کے قائل ہیں۔ ہم یہاں پر بعض غیر اسلامی دانشوروں اور مورخین کے اقوال امام حسین (ع) سلسلے میں نقل کرتے ہیں:
ع۔ ل۔ پویڈ لکھتے ہیں:
"امام حسین (ع) نے یہ درس دیا ہے کہ دنیا میں بعض دائمی اصول جیسے عدالت، رحم، محبت وغیرہ پائے جاتے ہیں کہ جو قابل تغییر نہیں ہیں۔ اور اسی طریقے سے جب بھی کوئی برائی پھیل جائے اور انسان اس کے مقابلے میں قیام کرے تو وہ دنیامیں ایک ثابت اصول کی حیثیت اختیار کر لے گا۔ گذشتہ صدیوں میں کچھ افراد ہمیشہ جرأت ،غیرت اور عظمت انسانی کو دوست رکھتے رہے ہیں ۔اور یہی وجہ ہے کہ آزادی اور عدالت، ظلم و فساد کے سامنے نہیں جھکی ہے ۔امام حسین بھی ان افراد میں سے ایک تھے جنہوں نے عدالت اور آزادی کو زندہ رکھا۔ میں خوشی کا احساس کر رہا ہوں کہ میں اس دن ان لوگوں کے ساتھ جن کی جانثاری اور فداکاری بے مثال تھی شریک ہوا ہوں اگرچہ ۱۳ سو سال اس تاریخ کو گزر چکے ہیں۔
امریکہ کا مشہور ومعروف مورخ اپرونیک، واشنگٹن سے لکھتا ہے:
"امام حسین(ع) کے لیے ممکن تھا کہ یزید کے آگے جھک کر اپنی زندگی کو بچا لیتے۔ لیکن امامت کی ذمہ داری اجازت نہیں دی رہی تھی کہ آپ یزید کو ایک خلیفۃ المسلمین کے عنوان سے قبول کریں انہوں نے اسلام کو بنی امیہ کے چنگل سے نجات دلانے کے لیے ہر طرح کی مشکل کو خندہ پیشانی سے قبول کرلیا۔ دھوپ کی شدت طمازت میں جلتی ہوئی ریتی پر حسین نے حیات ابدی کا سودا کر لیا ، اے مرد مجاہد، اے شجاعت کے علمبردار، اور اے شہسور، اے میرے حسین"۔
۲:امام حسین (ع) کی ولادت سے پہلے اور ولادت کے بعد شہادت تک تمام موجودات عالم نے آپ پر گریہ کیا ہے۔ اور شہادت کے بعد قیامت تک گریہ کرتے رہے گے ایسا حادثہ کسی کے لیے نہ پیش آیا ہے اور نہ پیش آ ئےگا۔
۳: امام حسین (ع) تمام کمالات اور فضائل میں تمام انسانوں سے برتر تھے۔ کیوں آپ کی کنیت ابا عبدا للہ ہے ۔ کیا یہ ایک معمولی سی کنیت ہے؟ بظاہر اس کنیت کے اندر ایک ایسی خصوصیت ہے جو آپ کو تمام کمالات کا محور اور مرکز قرار دیتی ہے۔
ابو عبد اللہ یعنی اللہ کے بندے کا باپ۔ باپ کا ایک خاندان میں بنیادی رول ہوتا ہے۔وہ اس خاندان کے لیے نمونہ ہوتا ہے۔ باپ ایک مربی ہوتا ہے۔ پس امام حسین (ع) بھی تمام اللہ کے بندوں کے باپ ہیں یعنی تمام عبادتگذار کمالات کو حاصل کرنے کے لیے آپ کے در پہ آتے ہیں ۔ وہ ہر کمال کا نمونہ ہیں اور ہر کمال آپ میں خلاصہ ہوتا ہے۔
۴: امام حسین (ع) کی زیارت حج اور عمرہ کے مترادف ہے۔ بہت ساری روایات میں آیا ہے کہ اگر کسی دن ایسا ہو کہ خانہ خدا حجاج سے خالی ہو جائے تو اس وقت تمام مسلمانوں پر واجب کفائی ہو جاتا ہے کہ بیت اللہ کی زیارت کرنے جائیں۔ اگر چہ مستطیع نہ بھی ہوں یا حج واجب ادا کر چکے ہوں۔ مرحوم صدوق رضوان اللہ علیہ نے یہی بات امام حسین (ع) کے روضے کے بارے میں لکھی ہے۔ اگر کبھی ایسا ہو امام حسین (ع) کا روضہ زائرین سے خالی ہو جائے تو تمام شیعوں پر واجب کفائی ہو جائے گا کہ امام کی زیارت کرنے جائیں۔ امام کی زیارت زائرین سے خالی نہیں رہنا چاہیے۔( نقل از آیت اللہ مرعشی نجفی)
۵: یہ واحد امام ہیں جنکی شھادت میدان جنگ میں واقع ہوئی۔
۶۔ یہ واحد امام ہیں جنہیں دعائے توسل میں 'ایھا الشھید' کہکر پکارا جاتا ہے جبکہ دوسرے ائمہ بھی شھید ہوئے ہیں۔
۷۔ یہ واحد امام ہیں جن کی زندگی میں ہی ان کے دو بیٹے شھید ہوگئے (حضرت علی اکبر اور حضرت علی اصغر علیہما السلام)۔
۸۔ واحد امام ہیں جن کا چہلم منایا جاتا ہے اور زیارت اربعین پڑھی جاتی ہے۔
۹۔ یہ واحد امام ہیں جن کی قبر مطھر کو ظالم حکمرانوں نے دسیوں بار منہدم و مسمار کرنے کی کوشش کی تا کہ مولا کی قبر کا نشان مٹ جائے۔
۱۰۔ یہ واحد امام ہیں کہ جنہیں بےغسل و کفن دفن کیا گیا۔
۱۱۔ یہ واحد امام ہیں کہ جن کے سر مبارک کو تن سے جدا کیا گیا۔
۱۲۔ یہ واحد امام ہیں جنہیں تشنہ لب تیر و نیزہ، شمشیر اور پتھروں سے زخمی کرکے شہید کیا گیا۔
۱۳۔ واحد امام ہیں کہ جن کی شہادت کے بعد ان کے اہل خانہ کو اسیر کیا گیا۔
۱۴۔ یہ واحد امام ہیں کہ جن کے والدین اور ان کی نسل کے 9 بیٹے معصوم ہیں۔
۱۵۔ یہ واحد امام ہیں جس مہینے میں انکی ولادت ہوئی اس مہینے میں کسی بھی معصوم کی شھادت نہیں اور جس مہینے میں انکی شہادت ہوئی اس مہینے میں کسی معصوم کی ولادت نہیں ہوئی۔
حوزہ نیوز ایجنسی کی جانب سے ہم اپنے تمام قارئین کرام کی خدمت میں 3شعبان ولادت با سعادت نواسہ رسول (ص) سید الشہدا حضرت امام حسین علیہ السلام کی مناسبت پر تبریک و تہنیت پیش کرتے ہیں۔