تحریر: مولانا تقی عباس رضوی کلکتوی
حوزہ نیوز ایجنسی। ’’و جَعَلْتَهُ نوراً نَهتَدِى مِن ظُلَمِ الضَّلالَة والجَهالة باتّباعه‘‘ خدایا تم نے قرآن کو نور قرار دیا جس کی پیروی سے ہم ظلمت کے اندھیرے اور جہالت سے نجات حاصل کرسکیں۔ ’’لو مات مَنْ بين المشرق و المغرب لما استوحشتُ بعد اَنْ يكون القرآن معى‘‘
اگر تمام لوگ مشرق سے مغرب تک مر جائے، چونکہ قرآن میرے ساتھ ہے؛ مجھے کوئی وحشت نہیں ہوگی۔
اے امام ؑ کے چاہنے والو! موجودہ عہد کے سیاسی اصولوں کو سمجھو اگر تم مسلمان ہو اورخدا رسولؐ اور اہل بیت اطہار علیہم السلام کی الفت و محبت کے دعویدار ہو تو قرآن اور دین کا بنظر ِ غائر مطالعہ اور قرآن مجید اور سیرت نبوی کی اتباع کرو۔
قابل توجہ امر! حضرت امام زین العابدین علیہ السلام نے قرآن اور دعاؤں کے ذریعہ اپنے پیغام اور اسلامی تعلیمات کو عوام تک پہنچایا ہے لہذا ہمیں بھی اس مقدس ہستی، کمالات نبوت کی آئینہ دار، اوصاف رسالت کی مظہر اتم، دین اسلام و تشیع کے ترجمان وعلم بردار، قرآن عظیم کے محافظ وپاسبان، تحریک کربلا کے شریک کار ومبلغ، بلند سیرت وکردار کے حامل و داعی ،امت مسلمہ کے محسن اور شیعیت کے اس معمار کی پاکیزہ حیات طیبہ سے دنیا بالخصوص اپنی نئی نسل کو واقف کرائیں اور ان کی سیرت پر عمل پیرا ہوں ان کی تعلیمات اور ان کے پیغام امن کو عام کرنے کی کوشش کریں کہ اگرعہد حاضر میں عالم اسلام اس خانوادۂ رسولؐ کی سیرت پر چلتا تو آج اس کسمپرسی میں ہرگز مبتلا نہ ہوتا۔