۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
مجمع علماء و خطباء حیدرآباد

حوزہ/ مرحوم رضا سرسوی صاحب کے قلم کا کرشمہ یہ تھا کہ وہ کبھی اپنے سامعین کو عالم حضور میں کھینچ لے جاتے تھے تو کبھی الفاظ کے قالب میں ماں اور باپ جیسے عظیم المرتبت کردار کو مجسم کر دیتے تھے۔آپ نے انقلابی شاعری سے بہت سے جوان ذہنوں کی آب یاری کی ہے جو آنے والے دور میں ثمر آور ہوں گے اور آپ کی تعلیمات اور روش شاعری کو دوام بخشیں گے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجمع علماء و خطباء حیدرآباد دکن ہندوستان نے شاعر اہلبیت (ع) مرحوم رضا سرسوی کی رحلت جانسوز پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے تعزیتی پیغام ارسال کیا ہے، جسکا مکمل متن اس طرح ہے؛

انا لله و انا اليه راجعون

شاعر اہل بیت علیھم السلام رضا سرسوی صاحب کے انتقال پر ملال کی خبر حاصل ہوئی۔ دل کو دھچکا سا لگا۔ اچانک انکی مسکراتی ہوئی تصویر لوح ذہن پر ابھر آئی اور ایسا لگا کہ وہ ہم سب کو تو آہ و بکا کی حالت میں چھوڑ گئے مگر خود اہل بیت علیھم السلام کی بارگاہ میں اپنے اشعار کی داد حاصل کر کے محظوظ ہو رہے ہیں۔

مرحوم رضا سرسوی صاحب کے قلم کا کرشمہ یہ تھا کہ وہ کبھی اپنے سامعین کو عالم حضور میں کھینچ لے جاتے تھے تو کبھی الفاظ کے قالب میں ماں اور باپ جیسے عظیم المرتبت کردار کو مجسم کر دیتے تھے۔

یقینا آپ کے گزر جانے سے عالم شاعری کو بہت بڑا نقصان دیکھنا نصیب ہوا ہے مگر یہ بات بھی اپنی جگہ بر حق ہے کہ آپ نے اپنی انقلابی شاعری سے بہت سے جوان ذہنوں کی آب یاری کی ہے جو آنے والے دور میں ثمر آور ہوں گے اور آپ کی تعلیمات اور روش شاعری کو دوام بخشیں گے۔

بے شک ہر نفس کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے۔ جس طرح جسم مریض ہو تو لذیذ کھانا بھی کڑوا لگتا ہے، اسی طرح روح بیمار ہو تو موت سے ڈر لگتا ہے۔ مگر جس طرح سالم جسم کو لذت طعام حاصل ہوتی ہے، اسی طرح سالم روح کو موت شیریں اور "احلی من العسل" لگتی ہے۔ یہیں حال در اہل بیت علیھم السلام سے متمسک افراد کا ہوتا ہے جو اس خوشی میں موت کو گلے لگا لیتے ہیں کہ اب رخ انور حضرت امیر المؤمنین علیہ السلام کی زیارت ہوگی۔
میں چلا ہوں علی سے ملاقات کو 
جس کی تھی آرزو وہ گھڑی آ گئی

یقینا مرحوم رضا سرسوی صاحب بھی اس وقت بارگاہ اہل بیت علیھم السلام میں فی البدیہ اشعار کہ رہے ہوں گے۔

ہم بارگاہ ایزدی میں مرحوم رضا سرسوی صاحب کی مغفرت اور علو درجات کے لئے دعا گو ہیں۔ خداوند متعال انکے پس ماندگان اور قوم و ملت کو صبر جمیل عطاء فرمائے۔

منجانب مجمع علماء و خطباء حیدرآباد دکن

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .