۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
سید صدر الدین قبانچی امام جمعه نجف اشرف

حوزہ/حجت الاسلام و المسلمین قبانچی نے کہا کہ عالمی سازش کاروں اور غیر قانونی منصوبہ بندی میں ملوث افراد خطے کو غیر محفوظ بنانے اور نابودی کی طرف دھکیلنا چاہتے ہیں اور خطے کو عالمی استکبار کے زیر تسلط ڈالنا چاہتے ہیں تاکہ قوموں کو سیکورٹی کے بہانے، ترقی کے افق سے دور رکھیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امام جمعہ نجف اشرف حجت الاسلام و المسلمین سید صدر الدین قبانچی نے جمعے کے خطبوں میں یہ بیان کرتے ہوئے کہ بروقت انتخابات کرانے کا فیصلہ درست فیصلہ ہے،امید ظاہر کی کہ آئندہ انتخابات عراقی عوام کے لئے ایک نیا موڑ ثابت ہو سکتا ہے اور قوم وسیع پیمانے پر انتخابات میں شرکت کر کے بے باک اور سیاسی بصیرت رکھنے والے افراد کو انتخاب کرے گی۔

انہوں نے عراق اور خطے کی تازہ ترین صورتحال پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ صورتحال غیر قابل قبول ہے، عالمی سازش کاروں اور غیر قانونی منصوبہ بندی میں ملوث افراد خطے کو غیر محفوظ بنانے  اور نابودی کی طرف دھکیلنا چاہتے ہیں اور خطے کو عالمی استکبار کے زیر تسلط ڈالنا چاہتے ہیں تاکہ قوموں کو سیکورٹی کے بہانے، ترقی کے افق سے دور رکھیں۔

امام جمعہ نجف اشرف نے مزید کہا کہ دشمن اسلام اور شیعہ کی شناخت اور بحرانوں سے نمٹنے کے لئے تشیع کی طاقت اور صلاحیت سے بے خبر ہیں۔

حجت الاسلام و المسلمین قبانچی اپنے خطبہ جمعہ میں حشد الشعبی کے خلاف زبان درازی کرنے والوں کو سزا دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ان لوگوں  کے بیانات داعش اور بعثیوں کے مفادات میں ہیں۔

خطیب نجف اشرف نے ایزدیوں کے نئے سال کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایزدی ملت عراق کے محروم ترین طبقات میں سے ہیں اور داعش کے بدترین مظالم کے شکار ہوگئے تھے،حکومت کو چاہیے کہ ایزدیوں کے مسائل اور مشکلات کو پورا کرے۔

حجت الاسلام و المسلمین سید صدر الدین نے ڈالر اور ایشیاء خورد و نوش کی قیمتوں میں اضافے پر حکومتی خاموشی کی مذمت کرتے ہوئے ملت عراق کو محکوم کرنے پر انتباہ کیا اور کہا کہ ان مسائل سے عراقی عوام اور غریب طبقے کو نقصان پہنچتا ہے۔

انہوں نے حلول ماہ مبارک رمضان کی مناسبت سے ہدیہ تبریک پیش کرتے ہوئے اس عظیم مہینے کی فضیلت بیان کی اور کہا کہ ہمارا روزہ،حقیقی روزہ ہونا چاہئے نہ کہ ظاہری۔ہمیں اپنے نفس، رفتار اور منطق کی حفاظت کرنے کی ضرورت ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .