حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام سید جواد الموسوی نے جامع مسجد کشمیریاں لاہور میں خطبہ روز جمعہ دیتے ہوئے کہا کہ آج رمضان کا ایک عشرہ ختم ہونے کو ہے یہ رحمت کا عشرہ اختتام پذیر ہے یہ ماہ مغفرت کا اور برکت کامہینہ بھی ہے اگر اس مہینے میں بھی گناہوں کی بخشش نہ کرسکے پھر کوئی مہینہ اس ماہ جیسانہیں مل سکتا اسی لئے آئمہ نے دو چیزوں کے لئے طاقت کی دعا کی ماہ رمضان میں روزہ کے لئے اور راتوں میں نماز شب کے لئے خدا سے طاقت کی دعامانگنے سے مومن ہشاش اور بشاش ہوتا ہےمومن کو دینی امور میں کوئی دھوکہ نہیں دے سکتا۔رمضان میں نفسیاتی و تربیتی پہلوں کے حوالے سے بھی دعاوں کی ترغیب دی گئی ہے مولا دعاوں میں فرماتےہیں اس مہینے میں کسالت سے پناہ مانگتا ہوں یعنی سستی سے پناہ مانگتا ہوں خدا کو سست اور بیکار جوان نہیں پسند ہمارے مولا علی علیہ السلام عرب کی اس گرمی میں مدینے میں کنواں کھودتے تھے آبیارعلی مدینے میں مشہور ہے کنواں کھود کر وقف کردیتے تھے بہت سے باغ مولا نے آباد کئےاور اس کو مسافرین ومدینے کے لوگوں کےلئے وقف کردیتے تھے پھر فرماتےہیں خدایا ہمیں اونگھ سے نجات دلا یعنی عبادت میں رغبت نہ ہونا مولا روزہ میں بیزاری سے پناہ مانگ رہے ہیں سستی اور بیزاری میں فرق ہے بیزاری خطرناک ہے کبھی انسان ہر چیز سے بددل ہوجاتا ہے البتہ اس کے پیچھے نفسیاتی سیاسی و تربیتی عوامل کارفرما ہوتے ہیں بعض جوانوں کو ماں باپ کاحد سے زیادہ پیار بگاڑ دیتا ہے یہ عوامل ہیں اس لئے فرمایا بچے کو سات سال تک خوب کھیلنے دیں اس سے اس میں سستی نہیں آئے گی یہ ضروری ہے بچہ جسمانی و روحانی طور پر اس طرح مضبوط ہوجائے گا البتہ تربیتی پہلووں کو ساتھ رکھیں تاکہ یہ بگڑ نہ جائے۔
انہوں نے کہا کہ رحمت کے اس مہینے میں مولا تھکاوٹ سے بھی پناہ مانگتے ہیں انسان انہی چیزوں کی زیادتی کی وجہ سے بہت سے مقامات تک نہیں پہنچ پاتا بہت زیادہ سونا اسلام میں شدید منع ہے اس سے دل سخت ہوجاتا ہے بہت زیادہ بولنا بھی پسند نہیں کیا گیا ہے یہ سب نفس کی حالتیں ہیں باریک نکات کی طرف امام نے اشارہ کیا پھر فرمایا خدایا مجھے شیطان کے الھامات سے نجوِی سے وسوسوں سے نامیدی سے دور رکھ۔شیطان وسوسوں کے ذریعے مومن کو روزے سے دور رکھتا ہےاگر تمام کائنات کو بھی راہ خدا میں انفاق کردیا جائےتو بھی بھی اس روزے کا جبران ادا نہیں ہوسکتا مولا مسلسل اس ماہ میں ان چیزوں سے پناہ مانگ رہے ہیں پھر فرمایااس ماہ میں خدا ہزار فرشتہ ایک روزہ دار پر معین کرتاہے اسی لئے مومن حالت روزہ میں نشاط محسوس کرتا ہے فرشتے پیاس کی شدت میں اس کے چہرے کو مس کرتے ہیں۔فرمایا جب زیادہ بھوک اور پیاس لگے تھوڑی دیر کے لئے سوجاو خدا خواب میں اس مومن کو ہم سیراب کردیتا ہے ہم اس کی بھوک مٹادیتا ہے البتہ اس کے لئے دل کی آنکھ کو فعال ہونا چاہئے باطنی امور کے لِئے دل کے آنکھ کا کھلا ہونابہت ضروری ہے رمضان کی دعاوں پر غور کیا کریں بہت خوبصورت دعائیں ہیں ہر قسم کی سستی تھکاوٹ سے دور ہونے کی دعائیں ہِیں بدن کی بیماریوں سے نجات کی دعائیں ہیں.
انہوں نے مزید کہا کہ آج روز وفات حضرت خدیجہ الکبری سلام اللہ علیہا بھی ہےآج اگر یہ دین ہے اسلام ہے آج جو یہ فقہاء ہیں یہ برکتیں ہیں یہ تمام وجود حضرت خدیجہ کی مرہون منت ہیں اصول کافی میں روایت ہے شعب ابی طالب سے نکلنے کے سال اور ہجرت سے سال قبل بی بی خدیجہ کا انتقال ہوا بی بی کی رحلت کے بعد جبرائیل وحی لیکر نازل ہوئے فرمایا یارسول اللہ ابوطالب اور حضرت خدیجہ کے بعد اب مکے میں آپ کا کوئی ناصر نہِیں ریا حضرت خدیجہ نے اپنا سب کچھ راہ خدا میں لٹادیا۔خدا نے بھی اس لئے فرمایا نیکیوں برکتوں کی معراج تک جانا چاہتے ہوتو جو چیز سب سے زیادہ محبوب ہے اسےمیری راہ میں انفاق کرو حتی کے علم ہو دولت ہو غرض ہر وہ چیز جو عزیز تر از جان ہے چاہے اولاد ہی کیوں نہ ہواسے راہ خدا میں انفاق کرو اس لئے کوشش کریں اپنی پسندیدہ چیز خدا کی راہ میں دیں تب آپ کے خلوص کا پتہ چلے گا۔
حجۃ الاسلام سید جواد موسوی نے کہا کہ آج شام میں بھی دیکھیں محسنہ اسلام حضرت خدیجہ کی ذریت سے حضرت زینب بنت فاطمہ کی اولاد تمام کفر کے مقابل موجود ہیں شام مرکز اہلبیت بن چکا ہے، آج سمجھ آیا حضرت زینب کیوں شام میں مدفن ہیں میں اکثر سوچاکرتا تھا تب کہیں جاکر یہ عقدہ کھلا روایت ہے کہ آخری وقت ہر دجالی طاقت اسی شام سے نکلیں گی ہربرائی اسی خطے سے سر اٹھائے گی اور واقعی ایسا ہورہا ہےتمام مذاہب شام کے خطے کو اہمیت دیتے ہیں اسی لئے علی کی بیٹی ان کے مقابل زینیبون فاطمیون قدس برگیڈ حزب اللہ کی صورت میں ایستادہ ہیں تاکہ اپنے بیٹے مھدی کے لئے لشکر تیار کرسکیں اوردوبارہ کوئی حسین میدان کارزارمیں تنہا نہ رہ جائے حضرت زینب خود اپنے فرزند امام مھدی کے ظہور کے لئے لشکر تیار کررہی ہیں اور یہ سب اسی محسنہ اسلام حضرت خدیجہ کے خلوص کا اثر ہے۔
انہوں نے آخر میں کہا کہ آج مباز مجاہد ملت مدرس درس اخلاق قبلہ آغا سید علی الموسوی کی بھی رحلت کا دن ہے آغا صاحب کی بڑی کاوشیں ہِِیں ان کی بڑی خدمات ہیں اس پر آشوب دور میں اسقدر دین کی خدمت کی اپنے تمام بیٹوں کو راہ خدا میں عالم دین بنایا اولاد قیمتی سرمایہ ہے انہیں راہ خدا میں وقف کردیا اسی لئے خدا نے بھی ان خدمات کی وجہ سے انہیں اپنی جدہ حضرت خدیجہ کے یوم وفات پر دس رمضان المبارک کو اپنی درگاہ میں بلالیا۔