۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
مولانا منہال رضا خیر آبادی 

حوزہ/ میں اپنی شیعہ قوم کے علماء، دانشور اور باشعور جوانوں سے دس بستی گزارش کرتا ہوں کہ اٹھو اور ایک طویل مدت وسیع وجامع منصوبہ بندی کرو تاکہ اس وبا نے جو جانی، مالی نقصان دوسرے مقامات پر پہونچایا ہے جو ناگفتہ بہ حالات شہروں میں دیکھنے میں آرہے ہیں ان سے قوم وملت کو بچایا جا سکے ورنہ یاد رکھئے شہروں میں جو تباہی کا منظر ہماری نگاہوں نے دیکھا ہے اس سے بھیانک مناظر دیکھنے کو ملیں گے کیونکہ یہاں نہ وہ علاج میسر ہے جو شہروں میں ہے اور نہ ہی ویسے ڈاکٹر۔ نہ علاج کے لئے ضروری وسائل۔ 

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا منہال رضا، نائب مدیر و استاد حوزہ علمیہ حیدریہ خیرآباد نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ تقریبا چودہ مہینہ سے عالم انسانیت پر ایک مہیب وجان لیوا وائرس اپنا قہر ڈھا رہا ہے اس وائرس کے اثرات سے بچنے کی طبی ہدایات اور سرکاری احکامات مسلسل مختلف ذرائع ابلاغ کے ذریعہ عوام تک پہونچانے کی کوششیں ہو رہی ہیں، سرکاری ادارہ جات ہوں یا غیر سرکاری مراکز ہر شخص مسلسل اس وائرس کے قہر سے سہما ہوا ہے ماہرین کے مشورے سے وقتا فوقتا لاک ڈاؤن بھی لگایا جا رہا ہے مگر پھر بھی اس کے اثرات سے بچ پانا مشکل ہورہے، عام زندگی مفلوج ہو تی جارہی ہے، ہر طرف چیخ و پکار، نالہ و فغاں کی کربناک ودل کو تڑپا دینے والی آوازیں ہیں،نہ اسپتال میں ضروری علاج ہے نہ قبرستان وشمشان میں ضروری انتظام۔ ہاں بے چینیوں اور پریشانیوں کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ روز بروز طویل تر ہوتا جا رہا ہے کاروبار ٹھپ پڑے ہیں بزنس برباد ہورہے ایسے حالات میں جب ہر شخص ڈرا سہما ہوا ہے کہ علاج کیسے اور کہاں ہو بچوں کے آذوقہ حیات کا انتظام کہاں سے کیا جائے تعلیمی مراکز ہوں یا ترقیاتی منصوبہ سب بے بسی کا شکار ہیں تو ہماری ذمہ داریاں بھی دو چند ہوجاتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماراضلع مئو اور اس کے مضافات ایسا نہیں ہے کہ ان حالات سے دوچار نہیں ہیں۔ ہیں اور بہت زیادہ ہیں بلکہ اب جبکہ حکومتی بیانات اور محکمہ صحت کے ذمہ داروں کی مانیں تو اس وبا کا رخ شہری علاقوں سے دیہات کی طرف ہے ایسے میں ہمیں اپنی حفاظت اور بچاؤ کے ساتھ ساتھ کچھ ایسی حکمت عملی ترتیب دینا چاہئے جس کے نتیجہ میں ہم اس وبا سے زیادہ متاثر نہ ہوں اور اگر خدا نخواستہ ہو جائیں تو ان کی فی الفور امداد کرکے بچایا جا سکے۔ آج اس بھیانک دور میں بہت سے غیر سرکاری مراکز اور چیریٹیبل ٹرسٹ اس سلسلے میں نہایت ہی مستحکم و منظم حکمت عملی سے بہت ہی قابل قدر لائق تحسین خدمات انجام دیر ہے ہیں جو انکی دور اندیشی اور انسان دوستی کا بین ثبوت ہیں۔ 

مگر نہایت افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ یہ تمام مراکز اپنی مصلحتوں اور محدود وسائل کے ساتھ ایک محدود حلقہ و علاقہ میں سرگرم ہیں میں یہ نہیں کہہ سکتا ہوں کہ کیوں ان لوگوں نے اپنا دائرہ کار فلاں علاقہ کو بنایا مگر ہاں یہ ضرور کہوں گا کہ ہم ان کے اس مستحسن قدم سے سبق لیتے ہوئے اب بیدار ہو جائیں اور اپنے علاقہ کے لئے ایک منظم و مستحکم حکمت عملی تیار کریں۔ کب تک ہم ٹکٹکی باندھے کسی کی راہ تکتے رہیں گے؟ اگر وہ حالات سے گھبرائے نہیں اور میدان عمل میں کود پڑے تو ہم کیوں خواب خرگوش کے مزے لینے میں مصروف ہیں میدان عمل میں کیوں نہیں آتے ہیں۔ اس پر التہاب وپر آشوب دور میں کسی سے امید لگاکر بیٹھے رہنا عقلمندوں نہیں سفیہوں اور بے وقوفوں کا کام ہوگا
آج شہروں کے باشعور افراد اپنی قوم وملت کی حفاظت کےلئے ہر۔ ممکن کوشاں ہیں یہ اسی زمین کے بسنے والے ہیں کسی اور دنیا سے نہیں آئے ہیں بس فرق صرف اتنا ہے کہ انکی انسانیت زندہ ہے شرافت مردہ نہیں۔ 

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ میں اپنی شیعہ قوم کے علماء، دانشور اور باشعور جوانوں سے دس بستی گزارش کرتا ہوں کہ اٹھو اور ایک طویل مدت وسیع وجامع منصوبہ بندی کرو تاکہ اس وبا نے جو جانی، مالی نقصان دوسرے مقامات پر پہونچایا ہے جو ناگفتہ بہ حالات شہروں میں دیکھنے میں آرہے ہیں ان سے قوم وملت کو بچایا جا سکے ورنہ یاد رکھئے شہروں میں جو تباہی کا منظر ہماری نگاہوں نے دیکھا ہے اس سے بھیانک مناظر دیکھنے کو ملیں گے کیونکہ یہاں نہ وہ علاج میسر ہے جو شہروں میں ہے اور نہ ہی ویسے ڈاکٹر۔ نہ علاج کے لئے ضروری وسائل۔ 

حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا منہال رضا نے مزید کہا کہ میں ایک گزارش ان تمام مراکز کے ذمہ داروں سے بھی کرنا چاہتا ہوں جو مختلف مقامات پر میدان عمل میں سر گرم ہیں وہ بھی اپنا انسانی ومذہبی فریضہ سمجھتے ہوئے پوری ایمانداری سے حقائق کو تبادلہ کریں اپنے تجربات اور طریقہ کار سے ہمیں باخبر کریں تاکہ ایک جامع طریقہ کار ترتیب دیا جاسکے۔

باتیں تو بہت ہیں مگر سر دست انھیں باتوں پر اکتفا کرتا ہوں انشاء اللہ وقتا فوقتا آپ حضرات کی سمع خراشی کرتا رہوں گا۔ یہ تمام باتیں صرف اور صرف اپنا فریضہ سمجھ کر بیان کیا ہے اس کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں۔ 

خدایا ہمیں شعور وبصیرت کی بے نظیرنعمت سے مالا مال کر تاکہ ہم اپنی آنے والی نسل کےلئے مفید بن سکیں اورپوری دنیا بالخصوص ہمارے ملک عزیز سے اس وبا کا خاتمہ فرما کہ اب عنان صبر ہاتھوں سے چھوٹ جانا چاہتی ہے

تبصرہ ارسال

You are replying to: .