حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حجۃ الاسلام و المسلمین سید حسین مؤمنی نے شب ولادت حضرت فاطمہ معصومہ(س)کے موقع پر صحن صاحب الزمان(عج)میں زائرین سے خطاب کے دوران یہ بیان کرتے ہوئے کہ اگر معرفت نہ ہو تو اہل بیت(ع)کی راہ میں سلوک کوئی معنی نہیں رکھتا،کہا کہ جن لوگوں میں معرفت کی کمی ہو گی وہ اہل بیت(ع)اور دنیا کے دو راستوں میں فرق نہیں کر پائیں گے اور اہل بیت(ع)کے راستے پر دنیا کو ترجیح دیں گے۔
انہوں نے پیغمبر اسلام(ص)کی ایک روایت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آنحضرت(ص)نے ابوذر سے فرمایا کہ بندگی کی حقیقت تین چیزوں میں مخفی ہے،خدا کی معرفت،خاتم الانبیاء کی رسالت کی اقرار اور اہل بیت (ع) کی معرفت،بندگی کی حقیقت ہیں، ایک دوسری روایت میں فرمایا کہ امت مسلمہ کے درمیان اہل بیت(ع)کی مثال کشتی نوح(ع)کی سی ہے جس نے بھی ولایت اہل بیت(ع)پر ایمان لایا گویا وہ اس کشتی پر سوار ہوا۔
استاد حوزہ نے کہا کہ امیر المؤمنین(ع)نہج البلاغۃ خطبہ 152میں فرماتے ہیں کہ کچھ لوگ بہت زیادہ نمازپڑھتے،روزہ رکھتے ،حج ادا کرتے ہیں اور بہت زیادہ صدقہ بھی دیتے ہیں لیکن آپ میں سے اعلی مقام پر وہ شخص فائز ہو گا جسے اہل بیت(ع)کی زیادہ معرفت ہو گی اور ایک دوسرے خطبے میں فرماتے ہیں کہ جنت میں وہ شخص جائے گا کہ جسے اہل بیت(ع)کی معرفت ہو اور اہل بیت(ع) بھی اسے جانتے ہوں۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ بہت سارے اولیاء اللہ چلہ کا آغاز، یکم ذی قعدہ یعنی شب ولادت حضرت فاطمہ معصومہ(س)سے کرتے تھے،کہاکہ تین اماموں نے ہمیں حضرت فاطمہ معصومہ(ع)کی زیارت کی تشویق فرمائی ہیں اور امام صادق(ع)نے حضرت فاطمہ معصومہ(س)کی ولادت سے قبل ہی ان کے دنیا میں آنے کی خبر دی تھی یہ اس عظیم المرتبت خاتون کی شان و منزلت کی دلیل ہے۔
حجۃ الاسلام و المسلمین مؤمنی نے مزید بیان کیا کہ روایات کے مطابق حضرت فاطمہ معصومہ(س)کی شفاعت کے سبب تمام شیعہ جنت میں داخل ہوں گے اور جو بھی ان کی زیارت کرے جنت اس پر واجب ہو جائے گی۔اس عظیم الشان بی بی(س)کا نورانی حرم آل محمد(ع)کا حرم ہے اور بی بی کی زیارت کی اتنی اہمیت ہے، ایساممکن ہی نہیں ہے کہ کوئی بی بی(س)کے حرم میں مشرف ہو اور اس کے دل میں ظلمت اور تاریکی باقی رہے۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ بی بی(س)کےلئے امام رضا علیہ السلام نے زیارت نامہ صادر فرمایا،کہاکہ امام رضا نے فرمایا:جو شخص قم میں حضرت معصومہ(س)کی زیارت کرے گویا اس نے میری زیارت کی اور اس پر جنت واجب ہو گئی۔
خطیب حرم حضرت فاطمہ معصومہ(س)نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ امام رضا(ع) کے فرمان کے مطابق،بی بی(س) کی زیارت مرقد مطہر کے بالائے سر تسبیحات کے ساتھ پڑھی جائے،مزید کہا کہ اس زیارت نامے میں ایسے مفاہیم،آثار اور برکات ہیں کہ ان برکات کو درک کرنے کے لئے ذکر کے ذریعے دلوں کو دھونے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے خدا کے سامنے سر تسلیم خم کرنے،بی بی(س) کا شفیعہ روز قیامت ہونے پر تاکید،ولایت مداری اور فرج امام زمانہ(عج)کو اس زیارت نامے کے اہم نکات قرار دیتے ہوئے کہا کہ بی بی(س)کے زیارت نامے میں انبیاء،آئمہ علیہم السلام اور خود حضرت فاطمہ معصومہ(س) پر درود و سلام بھیجنے کے بعد 8بار ولایت سے متعلق اشارہ ملتا ہے اور خدا سے شیعوں کی خوشی کو امام زمان(عج)کے ظہور میں قرار دینے کی درخواست کرتے ہیں۔
حجۃ الاسلام و المسلمین مؤمنی نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ کورونا،ہمیں امام زمانہ(عج) سے نزدیک کرنے کا ذریعہ ہونا چاہئے،کہاکہ ہمیں یہ جاننا ضروری ہے کہ ہماری خوشی اور مسرت کا دار و مدار امام زمانہ(عج)کے ظہور پر منحصر ہے اور یہ مشکلات ہمیں صاحب الزمان(عج)کے نزدیک کرنے کا ذریعہ ہونا چاہیے۔
خطیب حرم حضرت فاطمہ معصومہ(س)نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ امام زمان(عج)کے ظہور کے ساتھ شیعہ اپنے درد اور رنج کو بھول جائیں گے،کہاکہ حرم حضرت معصومہ(س)امام زمان(عج)کی زیارت کے لئے وعدہ گاہ ہے اور حرم حضرت معصومہ(س)امام زمان(عج)کی زیارت سے مشرف ہونے والے بہت سے علماء کی وعدہ گاہ تھا۔
آخر میں استاد حوزہ نے کہا کہ ہمارے امام حاضر اور زندہ ہیں،ہمارا ملک، امام زمان(عج)کا ملک ہے آنحضرت(ع)ہی اس ملک کی حفاظت کے ضامن ہیں۔