حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، خطیب حرم حضرت معصومہ (س) حجۃ الاسلام حامد کاشانی نے اپنے خطاب میں کہا: اسلام کے آغاز سے اب تک حضرت خدیجہ(س)، حضرت فاطمہ زہرا(س) اور حضرت ام سلمہ(س) جیسی عظیم خواتین ہمیشہ رسول اکرم(ص) اور اہل بیتؑ کے ساتھ رہ کر دینِ خدا کی نصرت کرتی رہیں، اور تاریخ اسلام انہی کی مجاہدانہ کوششوں کی مرہونِ منت ہے۔
انہوں نے حضرت ام سلمہ(س) کی زندگی سے مثالیں پیش کرتے ہوئے کہا: اس نیک خاتون نے وقت کے حکمرانوں کی لالچ اور رشوت کو ٹھکرایا اور اپنے ایمان کو بیچنے پر راضی نہ ہوئیں، چاہے اس کے نتیجے میں ایک سال تک ان کا وظیفہ بیت المال سے بند کر دیا گیا۔ انہوں نے سختیوں کے باوجود حق پر ڈٹ کر یہ ثابت کیا کہ ایک مومنہ عورت معاشرے میں روشنی پھیلا سکتی ہے۔
حجۃ الاسلام کاشانی نے مزید کہا: حضرت ام سلمہ نے اپنی صداقت اور اخلاص کے ذریعے آیہ تطہیر کی تفسیر کی اور گواہی دی کہ نبی اکرم(ص) کے خاص اہل بیتؑ صرف پنجتن آل عبا ہیں۔ ان کے اس عمل کے نتیجے میں نبی اکرم(ص) کی دیگر ازواج میں سے کوئی بھی اس خصوصیت کا دعویٰ نہ کر سکی۔
خطیب نے حضرت ام سلمہ(س) کی امام حسن و امام حسین علیہما السلام سے محبت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: وہ ایسی نانی تھیں جن کے گھر میں رسول کی بیٹی (س) کے فرزند سکون پاتے تھے۔ یہ دو طرفہ محبت اس عظیم خاتون کے لیے ایک عظیم فضیلت شمار ہوتی ہے۔
انہوں نے گفتگو کو حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کی طرف موڑتے ہوئے کہا: ائمہؑ کی اولاد سب ایک جیسی نہ تھیں، بعض نے تو امام رضا علیہ السلام کی بھی توہین کی، لیکن حضرت معصومہ(س) نے اپنے بھائی کی نصرت کر کے اس مقام تک رسائی حاصل کی کہ متعدد ائمہ معصومینؑ نے ان کی زیارت کے فضائل میں احادیث بیان کیں۔
انہوں نے کہا: یہ روایت کہ "مَن زارَها عارفاً بحقّها فله الجنة" (جو بھی انہیں معرفت کے ساتھ زیارت کرے گا، اس کے لیے جنت ہے) اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ حضرت معصومہؑ کی زیارت جنت کے برابر ہے۔ ان کی شفاعت صرف قیامت کے دن نہیں بلکہ دنیا ہی سے شروع ہو جاتی ہے۔
حجۃ الاسلام کاشانی نے قم میں حضرت معصومہؑ کی موجودگی کے اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا: اگرچہ قم پہلے بھی ایک مذہبی شہر تھا، لیکن جب حضرت معصومہؑ یہاں دفن ہوئیں تو یہ سرزمین "حرم اہل بیتؑ" اور مرکزِ علم بن گئی۔ اسی وقت سے حوزہ علمیہ قم کی بنیاد پڑی، اور آج یہاں سے علومِ اہل بیتؑ دنیا کے کونے کونے تک پہنچ رہے ہیں۔ جس طرح پہلے نجف اشرف جہان تشیع کا مرکز تھا، آج قم علمی اعتبار سے جہاں تشیع کا مرکز ہے۔
انہوں نے مزید کہا: بعض اولیائے خدا حرم حضرت معصومہؑ کو حضرت فاطمہ زہرا(س) کی یادگار سمجھتے تھے اور اسی نسبت سے یہاں آ کر توسل کرتے تھے، کیونکہ یہ بارگاہ ایک خاص مقام رکھتی ہے اور دلوں کی بے قراری کو سکون عطا کرتی ہے۔
مقرر نے کہا: اگر زائرین معرفت کے ساتھ کریمہ اہل بیتؑ کی زیارت کریں تو جنت ان کے لیے یقینی ہے۔ لہٰذا ضروری ہے کہ لوگ قم کو مقصد زیارت قرار دیں، کیونکہ اس بارگاہ کی برکتیں انسان کی دنیا و آخرت کو بدلنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔









آپ کا تبصرہ