منگل 29 اپریل 2025 - 13:55
حضرت معصومہؑ کی سب سے نمایاں صفت؛ امامت و ولایت کے ساتھ ہمراہی ہے

حوزہ/ حجۃ الاسلام والمسلمین غلام حسین نوفرستی، قائم مقام نمائندہ ولی فقیہ خراسان جنوبی نے ایک انٹرویو میں عشرہ کرامت، میلاد امام رضا علیہ السلام اور حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عشرہ کرامت، دراصل کریم ہستیوں کی پیروی کا عشرہ ہے۔ جیسا کہ امام حسین علیہ السلام نے فرمایا کہ کرامت کے میدان میں سبقت لے جانا چاہیے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بیرجند: حجۃ الاسلام والمسلمین غلام حسین نوفرستی، قائم مقام نمائندہ ولی فقیہ خراسان جنوبی نے ایک انٹرویو میں عشرہ کرامت، میلاد امام رضا علیہ السلام اور حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عشرہ کرامت، دراصل کریم ہستیوں کی پیروی کا عشرہ ہے۔ جیسا کہ امام حسین علیہ السلام نے فرمایا کہ کرامت کے میدان میں سبقت لے جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ کرامت پیدا کرنے والے اخلاقی اوصاف میں خوش اخلاقی، حسد سے اجتناب، ذلت کو قبول نہ کرنا، سچ بولنا، وعدے کی پابندی، زبان کی حفاظت، دنیا کے ساتھ متوازن رویہ، قناعت، دنیا کی بے قدری، عزت کو مال پر ترجیح دینا، درگزر، سادگی اور صداقت جیسی صفات شامل ہیں۔

حجۃ الاسلام نوفرستی نے حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کو "بانوی کرامت" قرار دیتے ہوئے کہا کہ آپ نے امام رضا علیہ السلام کی رہنمائی میں اپنی ذمہ داری کو بہترین انداز سے انجام دیا، اور جب آپ قم پہنچیں تو نہ صرف قم بلکہ پورا ایران اور عالم اسلام آپ کی معنوی برکتوں کے زیرِ اثر آ گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ عشرہ کرامت کا آغاز حضرت معصومہؑ قم کی ولادت سے ہوتا ہے اور اختتام امام رضاؑ کے یوم ولادت پر ہوتا ہے۔ یہ ایام اہل بیتؑ کی نورانی زندگیوں کو سمجھنے اور ان کے پیغام کو عام کرنے کا بہترین موقع ہیں۔

قائم مقام نمائندہ ولی فقیہ نے کہا کہ حضرت معصومہؑ کی ولادت کا دن "یوم دختر" کے طور پر منایا جاتا ہے، اور اسی مناسبت سے حجاب و عفاف جیسے اہم موضوعات کو سماج میں بار بار اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ خاندان اہل بیتؑ پاکیزگی، نورانیت اور معنویت کا مرکز ہے اور ہماری بیٹیوں کو چاہیے کہ وہ حضرت فاطمہ معصومہؑ کو اپنی عملی زندگی کا نمونہ بنائیں۔

حجۃ الاسلام نوفرستی نے ایک حدیث کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امام جعفر صادقؑ فرماتے ہیں: "اللہ کا ایک حرم مکہ ہے، رسول خداؐ کا حرم مدینہ ہے، امیرالمومنینؑ کا حرم کوفہ ہے، اور ہمارا حرم قم ہے، جہاں ایک خاتون فاطمہ نامی دفن ہوں گی، جو ان کی زیارت کرے گا، جنت اس پر واجب ہو جائے گی۔"

انہوں نے اس حدیث کی تاریخی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ امام صادقؑ نے یہ حدیث امام موسیٰ کاظمؑ (والد حضرت معصومہؑ) کی ولادت سے پہلے بیان فرمائی تھی، جو حضرت معصومہؑ کے بلند مرتبے کو ظاہر کرتی ہے۔

انہوں نے حضرت معصومہؑ کو بصیرت کی پیکر قرار دیتے ہوئے کہا کہ آپ کی سب سے نمایاں صفت امامت و ولایت کے ساتھ وفاداری اور ہمراہی تھی۔

امام جمعہ موقت بیرجند نے مزید کہا کہ قم شہر کو اللہ تعالیٰ نے خاص مقام عطا کیا ہے۔ ایک طرف یہ حضرت فاطمہ معصومہؑ کا روضہ ہے اور دوسری طرف علم و معرفت کا مرکز ہے، جہاں سے علم کی روشنی مشرق سے مغرب تک پھیل رہی ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آج دنیا اہل بیتؑ کے معارف کی پیاسی ہے، اور یہ بیداری کی تحریک قم سے شروع ہوئی ہے جو عالم کو متاثر کر رہی ہے۔

حجۃ الاسلام نوفرستی نے حضرت معصومہؑ کی علمی عظمت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی علمیت اس درجہ بلند تھی کہ امام موسیٰ کاظمؑ نے ان کے حق میں فرمایا: "فداہا ابوها" (یعنی: اس پر میرے ماں باپ قربان ہوں)۔

آخر میں انہوں نے کہا کہ حضرت معصومہؑ نے بصیرت، ایمان اور مجاہدت کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھائی کی مدد کے لیے مدینہ سے ہجرت کی، اور اسی راہ میں شہادت کا رتبہ پایا۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha