۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
سعودی شیعہ نوجوان کو پھانسی

حوزہ/ سعودی عرب کی وزارت داخلہ نے اعلان کیا کہ آج صبح اس ملک کے ایک نوجوان کو 2011 میں قطیف میں ہونے والے مظاہروں میں حصہ لینے سمیت 13 سنگین الزامات پر سزائے موت دی گئی ہے ۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی (واس) کی رپورٹ کے مطابق، سعودی عرب کی وزارت داخلہ نے اعلان کیا کہ  آج (منگل - 15 جون) سعودی عرب کے شہر تاروت سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان مصطفی بن ہاشم بن عیسیٰ آل درویش کو پھانسی دی گئی جو 2015 سے قید میں تھا۔

سعودی وزارت داخلہ کی جانب سے اس نوجوان سعودی شخص کی پھانسی کا اعلان کرتے ہوئے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ سعودی حکام نے اس کی گرفتاری کے آغاز ہی سے ہی اس پر 13 الزامات عائد کیے تھےجن میں 2011 میں قطیف مظاہروں میں حصہ لینے کا سب سے کم الزام تھا۔

قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل  یہ اطلاع ملی تھی کہ سعودی نوجوان الظہران میں ایک کمپنی میں ملازمت کر رہا ہے اور سعودی عدالتی حکام نے اسے سزائے موت سنائی ہے ، باخبر ذرائع نے بتایا ہے کہ اسے تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور جنسی استحصال کیا گیا نیز اسے اوپر شاہی حکومت کے خلاف بغاوت،ڈکیتی،غیرقانونی گروپ کی تشکیل،سکیورٹی مراکز اورسکیورٹی گشتی پارٹی پر فائرنگ  نیز قطیف میں بغاوت کی کوشش جیسے جھوٹے الزامات کی ایک لمبی فہرست پر دستخط کرنے پر مجبور کیا گیا تھا۔

کچھ دن پہلے سعودی عدلیہ نے اس نوجوان  کی موت کی سزا کو برقرار رکھا ، اور یہ سزا آج صبح ہی عمل میں لائی گئی ہے۔ ادھر  کچھ بین الاقوامی اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے سعودی حکومت سے سزائے موت کو معطل کرنے اور بین الاقوامی قانون کی پاسداری کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

کچھ قانونی ذرائع کا کہنا ہے کہ مصطفی کوبری  قرار دینے کے لئے کافی شواہد موجود تھے ، لیکن ان کے خلاف فیصلہ زیادہ سیاسی تھا اور سعودی عدلیہ نے اسے بالکل بھی تبدیل کرنے سے انکار کردیا تھا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .