حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عالمی حالات اور غزہ کی جنگ کے سائے میں سعودی اور بحرینی حکومتوں نے شیعہ شہریوں کے خلاف دباؤ اور ظلم میں بے تحاشہ اضافہ کر دیا ہے۔ ان دنوں آل سعود کی جیلوں میں قید کئی شیعہ قیدیوں کی پھانسی اور گرفتاریوں کی خبریں مسلسل موصول ہو رہی ہیں۔
تازہ ترین واقعے میں سعودی حکام نے قطیف کے علاقے عوامیہ سے تعلق رکھنے والے شہید محمد حسین آل عمار کو پھانسی دے دی۔ وہ کئی سال سے قید تھے اور انہیں ایسے عدالتی عمل کے بعد سزائے موت دی گئی جس میں انصاف کے بنیادی تقاضے بھی پورے نہیں کیے گئے۔

محمد حسین آل عمار، جو "ابوفطوم" کے نام سے معروف تھے، ایمان، صبر اور استقامت کی مثال تھے۔ ان کی شہادت نے نہ صرف عوامیہ بلکہ پورے شیعہ معاشرے میں شدید غم و غصہ پیدا کیا ہے۔ وہ تین کمسن بیٹیوں کے والد تھے جن میں سب سے بڑا بچہ محض تیرہ سال کا ہے۔
بحرین کی جمعیت العمل الاسلامی (امل) نے اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے سعودی حکومت کے ظالمانہ اور استبدادی رویے کی تازہ مثال قرار دیا۔ بیان میں کہا گیا کہ "یہ سیاسی قتل دراصل خوف پھیلانے اور حق کی آواز دبانے کا حربہ ہے، جس کا مقصد آزادی و عدل کے متوالوں کو خاموش کرنا ہے۔"

تنظیم نے سعودی حکام کو اس خون ناحق کا براہ راست ذمہ دار ٹھہرایا اور کہا کہ "یہ مظالم حریت پسندوں کی آواز کو خاموش نہیں کر سکتے، بلکہ ان کے عزم کو مزید مضبوط کریں گے۔"
واضح رہے کہ حالیہ مہینوں میں آل سعود نے درجنوں سیاسی قیدیوں کو سزائے موت دی ہے، جب کہ بحرین میں بھی آل خلیفہ حکومت کے خلاف احتجاج جاری ہے۔ مظاہرین اپنے قیدیوں کی رہائی اور انسانی حقوق کے احترام کا مطالبہ کر رہے ہیں، لیکن عالمی اداروں کی خاموشی نے ان مظلوم قوموں کے زخموں کو مزید گہرا کر دیا ہے۔









آپ کا تبصرہ