حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سعودی عرب نے 2022 کے پہلے 6 مہینوں کے دوران 120 افراد کو پھانسی دی ہے جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں دو برابر ہے۔
2020 میں سزائے موت میں کمی کے بعد 2021 میں سال کے پہلے ۶ مہینوں میں 65 افراد کو پھانسی دی گئی۔
یورپی سعودی آرگنائزیشن برائے انسانی حقوق (European Saudi Organization for Human Rights) نے کہا: اگر سعودی عرب 2022 کی دوسری ۶ مہینوں کے تناظر میں لوگوں کو سزائے موت دینے کا سلسلہ جاری رکھتا ہے تو یہ ریکارڈ ساز مرحلے تک پہنچ جائے گا جو 2019 میں 186 افراد تک پہنچا تھا۔
اس تنظیم نے بتایا کہ: سزائے موت پانے والے 30 قیدیوں پر اظہارخیال اور مظاہروں سے متعلق الزامات عاید کئے گئے ہیں، جن میں سے 5 کی عمریں سن بلوغ سے کم ہیں۔
اس قانونی تنظیم نے بیان کیا کہ سعودی عرب نے 2021 میں 67 افراد کو پھانسی دی جن میں نابالغ بھی شامل تھے، سعودی حکومت نے 2022 کے آغاز سے مارچ کے آخر تک 117 افراد کو پھانسی دی ہے۔
اس تنظیم نے سعودی عرب کی حکومتی مشکلات کے متعلق بیان کرتے ہوئے کہا: سعودی حکومت کی سب سےمشکل تشدد ہے، اس طرح کہ سعودی حکومت گرفتاری کے فوری بعد سے ہی تشدد کرنا شروع کر دیتی ہے۔