حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حکومت آل سعود نے سعودی عرب کے مشہور شیعہ عالم دین حجۃ الاسلام سید طاہر الشمیمی کے بچوں کو قطیف میں پرامن احتجاج میں حصہ لینے پر دسیوں سال کے لئے قید کی سزا سنائی۔
حکومت آل سعود نے حجۃ الاسلام سید طاہر الشمیمی کے فرزندوں پر مختلف دفعات عائد کرتے ہوئے سید صادق کو 35 سال، سید ہادی کو 30 سال اور سید رضا کو 15 سال قید کی سزا سنائی۔
آل سعود کی تشدد کی پالیسی خاندانوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سید طاہر الشمیمی کے گھرانے کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور ان کے چار بچوں علی، ہادی اور رضا کو حراست میں لے کر انہیں مسلسل اذیت پہنچائی جا رہی ہے، ان کے بیٹے محمد پر تشدد کے آثار صاف نظر آتے ہیں۔
تین ماہ کے تشدد کے بعد حجۃ الاسلام والمسلمین محمد الشمیمی بولنے، حرکت کرنے اور توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت کھو چکے ہیں۔ انہیں 2012 میں 17 سال کی عمر میں گرفتار کیا گیا تھا اور ان کی حالت انتہائی تشویشناک ہونے کے بعد سعودی حکام کو انہیں مجبوراً 2014 میں رہا کرنا پڑا۔
سعودی عرب میں تشدد کی دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ یہ تشدد کے پیچھے ایک بہت خفیہ وسیع سیاست اور سازش ہے جس میں کئی سیکورٹی اور عدالتی ادارے ملوث ہیں، جو سعودی بادشاہ اور ولی عہد کی نگرانی میں اس کام کو انجام دے رہے ہیں، جن میں سب سے واضح جنرل پراسیکیوٹر کا دفتر ہے، جو براہ راست سعودی عرب کےبادشاہ کے ساتھ کام کرتا ہے، اور محمد بن سلمان کی سربراہی میں ملکی سلامتی کا محکمہ کام کر رہا ہے۔
ان اداروں کے علاوہ وزارت داخلہ اور اس سے متعلقہ ادارے اور بارڈر گارڈ قیدیوں کے ساتھ تشدد اور ناروا سلوک میں ملوث ہیں۔