حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سعودی عرب میں شیعہ مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک اور ماورائے عدالت سزاؤں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ اسی سلسلے کی تازہ ترین کڑی میں آلِ سعود کے حکام نے پیر کے روز ۷ جولائی ۲۰۲۵ کو مهدی بن احمد بن جاسم آل بزرون نامی قطیف کے ایک شیعہ نوجوان کو بے بنیاد الزامات کے تحت سزائے موت دے دی۔
سعودی وزارتِ داخلہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں دعویٰ کیا گیا کہ مهدی آل بزرون پر دہشت گرد تنظیم میں شمولیت، بم بنانے، اسلحہ اور گولہ بارود رکھنے، سیکیورٹی اداروں کو مطلوب افراد کو پناہ دینے اور دہشت گردانہ سرگرمیوں کی مالی معاونت کرنے جیسے الزامات عائد تھے۔
وزارت کا کہنا تھا کہ ان الزامات پر عدالتی کاروائی عمل میں لائی گئی، جس کے بعد عدالت نے سزائے موت سنائی اور اعلیٰ عدالت نے بھی اس فیصلے کو برقرار رکھا۔ بالآخر پیر کے دن یہ سزا نافذ کر دی گئی۔
دوسری جانب انسانی حقوق کی تنظیموں اور عالمی اداروں نے سعودی عرب میں جاری ان متعصبانہ اور ظالمانہ کارروائیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ سعودی عدالتیں سیاسی اور فرقہ وارانہ بنیادوں پر فیصلے سناتی ہیں اور انصاف کے تقاضے پامال کیے جاتے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ سعودی عرب کے مشرقی علاقوں بالخصوص قطیف اور الاحساء میں آباد شیعہ مسلمان طویل عرصے سے حکومتی امتیازی سلوک، مذہبی آزادیوں کی پامالی اور سکیورٹی فورسز کے ظلم و ستم کا نشانہ بن رہے ہیں۔ آلِ سعود کی ایسی پالیسیاں نہ صرف انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہیں بلکہ خطے میں مذہبی ہم آہنگی اور امن کے لیے بھی ایک سنجیدہ خطرہ سمجھی جا رہی ہیں۔









آپ کا تبصرہ