حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جب سے محمد بن سلمان سعودی عرب کے ولی عہد بنے ہیں، وہ آئے روز مصنفین، صحافیوں اور سماجی کارکنوں کے خلاف سخت کارروائی کر رہے ہیں۔ اب تک وہ دسیوں مذہبی رہنماؤں، شہزادوں، ادیبوں، شاعروں اور سول و مذہبی کارکنوں کو مختلف بہانوں سے گرفتار کر کے جیل بھیج چکے ہیں۔ گرفتار کیے گئے درجنوں افراد کو سزائے موت بھی دی گئی ہے۔ دریں اثناء واشنگٹن میں قائم ’فریڈم انیشی ایٹو‘ نامی قانونی تنظیم نے اطلاع دی ہے کہ سعودی عرب کی ایک عدالت نے سول کارکن سلمیٰ شہاب کو 34 سال قید کی سزا سنائی ہے۔
فریڈم انیشیٹو کی رپورٹ کے مطابق سلمیٰ شہاب کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ گزشتہ سال غیر ملکی دورے سے سعودی عرب پہنچی تھیں۔ آل سعود کی گرفتاری سے قبل شہاب نے فلسطین اور سعودی عرب میں خواتین کے حقوق کے معاملے پر کئی ٹویٹس کی تھیں۔ سلمیٰ شہاب نے سعودی عرب کی جیلوں میں قید سیاسی کارکنوں کی آزادی کا بھی مطالبہ کیا تھا۔
فریڈم انیشیٹو نے اطلاع دی ہے کہ سلمیٰ شہاب مشرقی سعودی عرب میں رہنے والی ایک شیعہ خاتون ہیں۔ ان کے خلاف عدالت کا فیصلہ سعودی عرب کی تاریخ میں کسی خاتون شہری کارکن کو سنائی جانے والی اب تک کی سب سے اور لمبی سزا ہے۔