حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، چار بچوں کا باپ، 40 سالہ خلیل عودہ کو 2005 سے اب تک پانچ مرتبہ حراست میں رکھتے ہوئے گرفتار کیا گیا اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
اسرائیلی پولیس غیر قانونی طور پر مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے اٹھا کر لے جاتی ہے جس کے بعد انہیں برسوں تک بغیر کسی الزام کے قید میں انہیں تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
عودہ نے بتایا: مجھے ایسا لگتا ہے جیسے میرا جسم اندر ہی اندر خود کو کھا رہا ہے۔ ہسپتال میں بستر پر لیٹے ہوئے اس فلسطینی جوان نے جب یہ کہا تو اس کی آنکھیں آنسؤں سے لبریز تھیں اور آواز کانپ رہی تھی۔ انہوں نے مزید کہا: خدا کی مدد، استقامت اور صبر ہی مجھے اپنے احتجاج کو جاری رکھنے کی طاقت دے رہا ہے۔
ان کے وکیل احلام حداد کے حوالے سے خبر رساں ادارے روئٹرز نے بتایا کہ بھوک ہڑتال شروع ہونے کے بعد سے خلیل عودہ صرف پانی پر گزارا کر رہے ہیں۔ تقریباً 45 کلو گرام وزن کم ہونے کے بعد اب ان کا وزن صرف 40 کلو گرام رہ گیا ہے۔