حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ناجائز صیہونی حکومت کی مبینہ عدالت نے ایک بار پھر فلسطینی قیدی خلیل العودہ کی رہائی کی مخالفت کی ہے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ اسرائیل کی جیل میں قید فلسطینی قیدی خلیل العودہ 2 جولائی سے بھوک ہڑتال پر ہیں، اس سے قبل خلیل العودہ 111 دنوں سے بھوک ہڑتال پر تھے، تاہم صیہونی حکومت کی جانب سے رہائی کے کئے گئے وعدے کے بعد انہوں نے بھوک ہڑتال ختم کر دی تھی۔ لیکن جب صہیونی حکام نے اپنا وعدہ پورا نہ کیا تو العودہ نے 2 جولائی کو دوبارہ بھوک ہڑتال شروع کر دی، جو آج تک جاری ہے۔ 40 سالہ خلیل العودہ کو دسمبر 2021 میں اسرائیل کی دہشت گرد فورسز نے گرفتار کیا تھا اور اس کے بعد سے بغیر کسی الزام یا مقدمے کے انتظامی حراست میں رکھا گیا ہے۔
خلیل العودہ کے وکیل نے بدھ کے روز صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ العودہ کو حال ہی میں جیل سے رہا کیا گیا تھا اور ان کی خرابی صحت کے باعث انہیں ایک ہسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ 160 دنوں سے زیادہ بھوک ہڑتال پر رہنے کے باعث ان کی صحت تشویشناک ہے۔
العودہ کے وکیل نے بتایا کہ خلیل کا وزن مسلسل کم ہو رہا ہے۔ انہوں نے اپنی بھوک ہڑتال درمیان میں ہی معطل کر دی کیونکہ ان سے وعدہ کیا گیا تھا کہ انہیں رہا کر دیا جائے گا۔ لیکن وعدے کی خلاف ورزی دیکھتے ہوئے خلیل العودہ نے ایک بار پھر بھوک ہڑتال شروع کر دی ہے جس کے بعد ان کی طبیعت کافی خراب ہو گئی ہے اور اسی وجہ سے انہیں ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ اسی دوران خلیل العودہ کی تازہ تصویر میڈیا میں منظر عام پر آنے کے بعد انسانی حقوق کی کئی تنظیموں نے اس پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیل سے خلیل العودہ کی فوری رہائی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔