حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، گوگل کے ایک امریکی یہودی ملازم ایریل کورن نے گوگل کی طرف سے صیہونی حکومت کے ساتھ اربوں ڈالر کے معاہدے پر دستخط کرنے کے خلاف احتجاجاً استعفیٰ دے دیا۔ وہ گوگل کے مارکیٹنگ ڈیپارٹمنٹ میں کام کر رہے تھے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس معاہدے کی مخالفت کرنے پر انہیں حکام نے ہراساں کیا جس کی وجہ سے انہوں نے استعفیٰ دیا۔ 27 سالہ ایریل کورن نے کہا کہ Google اور Amazon نے تل ابیب کے ساتھ 1.2 بلین ڈالر کا معاہدہ کیا ہے۔
اس معاہدے کے تحت صیہونی حکومت کو مصنوعی ذہانت اور کمپیوٹنگ ٹیکنالوجیز دستیاب کرائی جائیں گی۔ ایریل کورین کے مطابق یہ کام فلسطینیوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ گوگل منظم طریقے سے فلسطینیوں اور ان کے حامیوں کو دبا رہا ہے جو فلسطینیوں کے حقوق کے لیے فکر مند ہیں۔
ایریل کورین کا کہنا ہے کہ گوگل کا کوئی بھی ملازم اس بارے میں احتجاج کرتا ہے تو اس کے لیے خوف کی فضا پیدا ہوجاتی ہے۔ گوگل کے ایک یہودی ملازم نے ایک خط لکھا ہے جس میں گوگل ملازمین پر زور دیا گیا ہے کہ وہ 8 ستمبر کو سان فرانسسکو، نیویارک اور سیئٹل میں گوگل کے دفاتر کے سامنے احتجاج میں حصہ لیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ٹیکنالوجی کو نسل پرستی کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔
اس تناظر میں گوگل کے 700 ملازمین اور 25000 دیگر افراد نے ایک غیر دستخط شدہ پیغام میں کہا ہے کہ ایریل کورن کو گوگل کے ایگزیکٹوز نے تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔ کورین کے استعفیٰ کے بعد گوگل کے 15 دیگر ملازمین نے اس بارے میں یوٹیوب پر ایک مہم چلائی ہے جس میں صیہونی حکومت کے ساتھ عدم تعاون کا مطالبہ کیا گیا ہے۔