۱۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 30, 2024
هیئت علمای بیروت

حوزہ/ بیروت علماء بورڈ نے سعودی میں اتوار کو 3 نوجوانوں کو پھانسی دینے کے حوالے سے کہا کہ ان نوجوانوں نے صرف اپنے حقوق کا مطالبہ کیا تھا جو کہ ہر شہری کا حق ہے کہ وہ پرسکون زندگی کزاریں اور اس سلسلے میں اپنے حقوق کا مطالبہ کریں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بیروت علماء بورڈ نے سعودی میں اتوار کو 3 نوجوانوں کو پھانسی دینے کے حوالے سے کہا: ان نوجوانوں نے صرف اپنے حقوق کا مطالبہ کیا تھا جو کہ ہر شہری کا حق ہے کہ وہ پرسکون زندگی کزاریں اور اس سلسلے میں اپنے حقوق کا مطالبہ کریں، ان نوجوانوں کا صرف یہی قصور تھا کہ اپنے حق کا مطالبہ کیا تھا، لہذا اس مطالبے کے جرم میں انہیں پھانسی دے دینا غیر قابل قبول ہے۔

بیروت علماء بورڈ نے مزید کہا: اس واقعے سے دنیا کے زندہ ضمیر اور حقوق انسانی کا دفاع کرنے والے اورتمام بین الاقوامی فورم ایک بار پھر حرکت میں آئیں گے ۔

اس بورڈ نے سعودی حکام کی اس حرکت کی مذمت کرتے ہوئے کہا: سعودی عرب ہمیشہ سے قبائلی اور مذہبی تعصب کی بنیاد پر اپنے شہریوں کو بغیر کسی دلیل اور کسی عدالتی کاروائی کے غلط اور جھوٹے الزامات لگا کر موت کی سزا دے دیتا ہے، اور دوسرے افراد اسے ایک اندرونی مسئلہ قرار دے کر اس پر توجہ نہیں کرتے اور قیدیوں کے خلاف جھوٹے الزامات کے خلاف اپنی آواز نہیں اٹھاتے اور اپنے اس بنیادی حق کو بھول بیٹھتے ہیں۔

علماء بورڈ نے کہا: لوگوں کو یہ پوچھنے کا پورا ہے کہ کیا شہری حقوق اور اپنی روزی روٹی کا مطالبہ کرنا ایک جرم ہے جس کی انہیں سزا ملنی چاہیے؟! دنیا کا کون سا قانون شہری حقوق مانگنے والوں کو مجرم سمجھتا ہے؟

بیروت علماء بورڈ نےسعودی عرب میں سیاسی اور اخلاقی الزامات عائد کر کے ان نوجوانوں کو پھانسی دئے جانے کی مذمت کی اور سعودی حکام سے کہا کہ وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی بند کریں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .