حوزہ نیوز ایجنسی نے فلسطین ٹوڈے سے نقل کیا ہے،"معتقلی الرائے" (نظریاتی قیدی) کے اکاؤنٹ نے اعلان کیا ہے کہ سعودی عرب میں نظربند فلسطینیوں کی تعداد 160 ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایک تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ حماس کے رکن ہونے کے الزام میں 160 فلسطینیوں کو سعودی عرب میں گرفتار کیا گیا جنہیں فی الحال جنوب مغربی سعودی عرب کی ابہا جیل میں رکھا گیا ہے۔
زیر حراست افراد میں سعودی عرب میں حماس کے نمائندے ڈاکٹر محمد خضری بھی شامل ہیں جن کی بیماری کی وجہ سےجسمانی حالت اچھی نہیں ہے،درایں اثنا حماس اور ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت متعدد بین الاقوامی تنظیموں نے بار بار ان کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے ، لیکن سعودی حکام نے اس پر کوئی توجہ نہیں دی ہے۔
یادرہے کہ اس سے قبل ایمنسٹی انٹرنیشنل نے سعودی عرب میں تحریک حماس کے زیر حراست ممبر محمد الخضری کی غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیا تھا، ایمنسٹی انٹرنیشنل نے حماس کے ممبر کے بیٹے ہانی کی رہائی کی ضرورت پر بھی زور دیا،حال ہی میں انسانی حقوق کی تنظیموں نے سعودی عرب میں حماس کے زیر حراست ممبر کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے علیحدہ بیانات جاری کیے۔
حماس اسلامی مزاحمتی تحریک کے ترجمان فوزی برہوم نے کہا کہ ہم نظر بند فلسطینیوں خاص طور پر محمد الخضری کی جلد از جلد سعودی جیلوں سے رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔
قابل ذکرہے کہ سعودی عرب میں قید فلسطینیوں کے بارے میں غور کرنے کی بات یہ ہے کہ وہ بنیادی طور پر مزاحمت کے حامی ہیں، تاہم سعودی حکام نے ان کے خلاف بے بنیاد الزامات عائد کرکے ان کی نظربندی کی بنیادیں فراہم کیں لہذا ایسا لگتا ہے کہ سعودی حکام فلسطینی قیدیوں کو صہیونیوں کے مطالبات پر عمل کرنے پر مجبور کرنے کے لئے مزاحمتی گروپوں ، خاص طور پر حماس پر دباؤ ڈالنے کے لئے بطور ہتھیار استعمال کریں گے۔