حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،سکردو بلتستان/ حجۃ الاسلام قبلہ آغا سید مظاہر حسین الموسوی مرکزی جامع مسجد حسین آباد سکردو خطبہ جمعہ میں بیان کرتے ہوئے کہا کہ کائنات میں ہر چیز کی اگر کوئی مرکزیت ہے تو وہ توحید ہے اور اگر کوئی چیز واضح ہے تو وہ توحید ہے اس کی مثال ایسے ہے اگر کوئی گھر سے باہر ہے اچانک اسے گھر میں کسی چیز کی ضرورت پڑتی ہے اور وہ گھر واپس جاتا ہے لازمی طورپر اسے پہلے گھر میں پھر کمرے میں داخل ہونا پڑے گا لیکن اگر گھر کی چابی ہی گم ہوجائے تو وہ چیز کیااسے ملے گی اسی طرح دین اور دنیا کی تمام ترچابی جو ہے وہ توحید ہے توحید نہ ہو تو نہ نبوت ملے گا نہ امامت ملے گا کسی چیز تک ہم پہنچ ہی نہیں سکتے۔
علامہ موصوف نے بیان کرتے ہوئے کہا: دن کی روشنی میں ہر چیز کو آپ دیکھ سکتے ہیں ہر چیز کی پہچان ہوجاتی ہے اس لئے کہ روشنی ہے آنکھ کا نور بھی ہے لیکن اگر آنکھ کا نورہی نہ ہو تو کیا کریں گے آپ کیا چل سکیں گے اسی طرح اگر توحید کا نور نہ ہو تو نہ نبوت اور نہ امامت تک آپ پہنچ سکتے ہیں البتہ مسلمانوں کے لئے سب سے مبہم چیز بھی یہی ہے ہمارا نقطہ آغاز بھی توحید ہے اور ہمارا نقطہ انجام بھی توحید ہے یہ راستہ خدا کی طرف جاتا ہے آپ جس راستے پر مرضی چلیں چاہے مغرب یا مشرق کہ طرف جائیں تمام راستے خدا کی طرف جاتے ہیں اسی طرح صراط مستقیم کے لئے جو خدا تک جاتا ہےہمیں نبوت اور امامت کی ضرورت پڑے گی
مزید بیان کرتے ہوئے کہا کہ آج دنیا میں بالخصوص پاکستان میں نبوت یا امامت کا کیا مطلب ہے یا اسے کیسے سمجھا جاتا ہےنبوت اور نبی ہونے میں فرق ہے پیغمبر اسلام حضرت محمد نبی ہیں بارہ امام کون ہیں امام ہیں جب تک نبوت کو نہیں سمجھیں گے آپ نبی کو کیسےسمجھیں گے اسی طرح امام کو سمجھیں اور امامت کو نہ سمجھیں تو ہم نے سمجھا کیا ہے قرآن مجیدکی ایک آیت سے بات واضح کردوں تمہارا ولی اللہ ہے اور اللہ کا رسول ہے اور وہ افراد جو نماز قائم کرتے ہیں اور حالت رکوع میں زکوة ادا کرتے ہیں
اللہ ولی ہے رسول ولی ہے امام بھی ولی ہے اس سے کیا پتہ چلتا ہے اللہ کے اختیارات کیا ہیں رسول کے اختیارات کیا ہیں اور امام کے اختیارات کیاہیں اللہ ولی ہے اور اس کا بھیجا ہوا وہ نمائندہ ولی ہے یعنی اس نے اختیار دے کر بھیجا ہے اور امام ولی ہے یعنی امام کو اختیار دے کر بھیجا ہے مطلب اگر ولایت نہیں ہے تو نہ رسالت ہے نہ امامت ہے جسطرح آپ لوگوں نے اختیار دیاہے تو میں اس علاقے کا خطیب ہوں خود سے تو خطیب نہیں ہوں آج پاکستان میں جو ولایت پر حملہ ہورہا ہے وہ فقط ولایت فقیہ پر حملہ نہیں بلکہ ولایت امام ولایت رسول اور ولایت خدا پر حملہ کرنے کی تمہید ہے۔
آغا سید مظاہر حسین الموسوی نے کہا کہ آج جتنا ولایت پر حملہ ہورہا ہے بلتستان میں بھی یہ مسلہ پیدا ہورہا ہے ہمارے مراجعین کا سایہ خدا ہمارے سروں پر قائم رکھے جب داعش کی شکست کے بعد لوگ آغا سیستانی کو مبارک دینے آئے تو آغا سیستانی خوش نہیں تھے کیونکہ وہ جانتے تھے اگلا حملہ ولایت اور ولایت فقیہ پر ہونا ہے۔
امام خمینی فرماتے ہیں مسجدیں مورچے ہیں اسلام کے اس مورچے کونہیں چھوڑا جاسکتا ہے یاد رکھیں خطبہ نمازجمعہ یہ متاثر کن نہیں ہے لیکن جب نماز کے بعد یہی ہجوم باہر نکلتا ہے اس کا اثر سب سے زیادہ ہے کیونکہ لوگ اس اجماع سےمتاثر ہوتے ہیں آج حجت حق پردہ غیب میں ہے اس کی حفاظت خدا کے ذمہ ہے لیکن ہماری ذمہ داری مراجعین اور علماء کی حفاظت و حمایت ہے اگر آج ولی فقیہ گم ہوجائے تو کل خود ولایت اللہ پر بھی لوگ انگلی اٹھائیں گے۔