حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قم/ حرم حضرت فاطمۂ معصومۂ قم(س)کے متولی آیۃ اللہ سید محمد سعیدی نے ایک الوداعی اور تعارفی تقریب سے خطاب کے دوران عشرۂ ولایت کی مناسبت سے تبریک و تہنیت پیش کرتے ہوئے کہا کہ خدا کے فضل و کرم سے ہم اہل بیت(ع) کی ولایت پر ثابت قدم رہنے کے ساتھ،اپنے خاندانوں اور سماج کو اہل بیت(ع)کی سیرت طیبہ پر کامیابی سے ہمکنارکر کے اپنے فرائض سرانجام دے سکتے ہیں۔
انہوں نے عشرۂ ولایت کی اہم مناسبت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ان مناسبتوں کی منزلت کو عید سعید غدیر قرار دیا اور کہا کہ قرآن کریم میں خداوند متعال نے پیغمبر اسلام(ص)کو امیر المؤمنین(ع)کو خلیفۂ الٰہی کے عنوان سے متعارف کروانے کا حکم دیا اور آنحضرت(ص)سے چاہا کہ اس امر کو پہنچانے کے لئے اقدام کریں اور متنبہ بھی کیا کہ اگر امیر المؤمنین(ع) کی خلافت و ولایت کا اعلان نہیں کیا تو گویا آپ نے رسالت کے فرائض سرانجام نہیں دیئے۔
صوبۂ قم میں نمائندۂ ولی فقیہ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ خدا نے پیغمبر اسلام(ص)کو دشمنوں کے شر سے محفوظ رکھنے کی یقین دہانی کرائی،مزید کہا کہ خدا کی حفاظت اور ہمارے ذہنوں میں موجود حفاظت کے معنوں کے درمیان فرق ہے،جب حضرت آسیہ نے فرعون کے شر سے خدا سے نجات کی درخواست کی تو خدا نے نجات کے بدلے میں ان کے لئے شہادت لکھ دیا اور یہاں بھی خدا فرماتا ہے کہ ہم آپ کو دشمنوں کے شر سے محفوظ رکھیں گے تواس جملے کی قرآن کی نگاہ سے تفسیر کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ رسول خدا(ص)کی رحلت کے کچھ دن بعد امیر المؤمنین علیہ السلام کا حق غصب ہوا،کچھ مہینوں بعد آپ کی لخت جگر بیٹی کی شان میں گستاخی کی گئی اور ان کو شہید کردیا گیا اور اس کے بعد پیغمبر اسلام(ص)کی دیگر اولادوں کو اذیتیں پہنچائیں لیکن ان تمام اقدامات کے باوجود دین کا تحفظ،غدیر کے دن امیر المؤمنین کی ولایت کے اعلان کے ساتھ ہوا تھا اور آج یہ حقیقی دین ہم تک پہنچا ہے۔
آیۃ اللہ سید محمد سعیدی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ امید ہے کہ خداوند منان ہمیں ولایت اہل بیت(ع) کی راہ،جو کہ اسلام اور تشیع کا قلعہ ہے،پر گامزن رکھے گا،کہا کہ اگر کوئی کہے کہ میں مسلمان ہوں تو اس بات کی تصدیق علی علیہ السلام کی ولایت کے ساتھ ہو گی جیسا کہ سورۂ مبارکۂ مائدہ کی آیۃ 67میں،پیغمبر اسلام(ص)کی رسالت کے دار و مدار کو امیر المؤمنین علی علیہ السلام کی ولایت کی ترویج قرار دیا ہے۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ہمیں اپنے بچوں کو مسئلۂ ولایت سے آشنا کرنے کی ضرورت ہے،اس بات کی نشاندہی کی کہ مختلف علاقوں میں شیعہ اور اہل سنت کی مسالمت آمیز آمد و رفت اور مشترکہ زندگی کے باوجود بھی ہمیں امیر المؤمنین علی علیہ السلام کی ولایت کو فراموش نہیں کرنا چاہئے۔