۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
یزید اور پاکستان میں اس کے حامی

حوزہ/ پاکستان میں ایسا وقت آن پہنچا ہے کہ یزید ابن معاویہ پر لعنت کرنے سے ایف آئی آر درج ہورہی ہیں، جس کی تین سالہ حکومت میں قتل و غارت اور خونریزی کے سوا کچھ نہیں ملتا۔

تحریر: شاہد عباس ہادی

حوزہ نیوز ایجنسی پاکستان میں ایسا وقت آن پہنچا ہے کہ یزید ابن معاویہ پر لعنت کرنے سے ایف آئی آر درج ہورہی ہیں، جس کی تین سالہ حکومت میں قتل و غارت اور خونریزی کے سوا کچھ نہیں ملتا۔ یزید کی تاریخ اس کے سیاہ کارناموں سے اس قدر بھری پڑی ہے کہ اس کے لیے کسی حوالہ جات یا دلائل کی ضرورت بھی نہیں رہتی۔ 

یزید کی بیعت کا سلسلہ اس وقت سے شروع ہوا جب امیرشام نے 50 ہجری میں اہل شام کو اپنے بیٹے یزید کی جانشینی کے لیے بلایا، لہذا معاویہ پہلا شخص ٹھہرا جس نے مسلمانوں سے یزید کے لیے بیعت لی.( حوالہ: تاریخ ابن خلدون جلد 2 ص 55 ، تاریخ الخلفاء ص 289) جب شامیوں نے بیعت کرلی تو امیر شام نے گورنر مدینہ مروان بن حَکم کو  فرمان لکھا کہ وہ اہل مدینہ سے یزید کے لیے بیعت لے۔ مروان وہ لعنتی شخص ہے کہ صحیح بخاری میں حضرت عائشہ(رض) سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں کہ رسول خدا صلی الله علیه وآله وسلم نے مروان اور اس کے باپ پر لعنت فرمائی اور کہا یہ ملعون ابن ملعون ہے(صواعق محرقہ ص 605). 

مروان بن حکم نے بیعت لینا شروع کردیا اور معتبر اہل سنت کتب جیسے تاریخ الخلفاء اور سیرت ابن ہشام سے ثابت ہے کہ معاویہ نے معتبر صحابہ کرام سے خود بیعت لی اس کے بعد آپ بیمار رہے اور ماہ رجب 60 ہجری میں آپ کا انتقال ہوگیا۔ 

یزید لعین نے مسند خلافت پر بیٹھتے ہی ولید بن عتبہ کے نام خط لکھا کہ حسین ابن علی(علیہ السلام) ، عبداللہ ابن عمر اور عبداللہ ابن زبیر سے بیعت لو اگر بیعت سے انکار کریں تو قتل کردو اور مہلت نہ دو۔(تاریخ الخلفاء ص 298) لہذا باقی صحابہ کرام نے بیعت کرلی جبکہ امام حسین علیہ السلام نے بیعت نہ کی اور عظیم جملہ کہا: يزيد رجل فاسق شارب الخمر قاتل النفس المحترمة معلن بالفسق ومثلى لايبايع مثله " یزید ایک فاسق، شرابی اور قاتل شخص ہے جو اعلانیہ فسق و فجور کرتا ہے اور مجھ جیسا یزید جیسے کی بیعت ہرگز نہیں کرسکتا"(مروج الذہب ج 2 ص 67)

یزید کی شخصیت کے بارے اہلسنت کتابیں بھری پڑی ہیں حتی کہ اہلسنت مصنف لکھتے ہیں: یزید کی سیرت وہی فرعون کی سیرت تھی بلکہ فرعون اپنی رعیت میں یزید سے زیادہ منصف تھا اور اپنے خاص و عام کے درمیان امتیاز رکھتا تھا (مروج الذہب و معادن جوہر ص68)۔

 یزید نے اپنی حکومت کے پہلے سال میں امام حسینؑ اور اہل بیت رسولؐ کو قتل کروایا، دوسرے سال اس نے حرم رسول خداؐ (مدینہ) کی حرمت شکنی کی اور اس کو تین دن تک اپنے لشکروں کے لئے حلال قرار دیا اور تیسرے برس اس نےخانہ کعبہ پر چڑھائی کی، لوٹ مار کا نشانہ بنایا اور اس کو نذر آتش کیا۔(تاریخ الیعقوبی ص253)

پاکستان میں یزیدی حکومت کے پرچار کرنے والے یہ کون لوگ ہیں؟ ان کی تاریخ کیا ہے؟ علامہ ابن سبط جوزی لکھتے ہیں کہ ابن تیمیہ اس ناپاک اور ملعون انسان(یزید) پر لعنت کرنے کو جائز قرار نہیں دیتا، یہ واضح گمراہی و جہالت ہے کیونکہ اس عمل کو معتبر بزرگ علماء نے لعنت کرنے کو نہ صرف جائز کہا بلکہ واجب قرار دیا ہے۔ احمد ابن حنبل اور ذھبی نے یزید کے بارے میں جو بات کی ہے وہ لعنت سے بھی بالا تر ہے۔(کتاب: الرد علی المتعصب العنید المنکر للعن یزید)

ابن تیمیہ ایک تکفیری شخص ہے جس نے اپنے سلفی نظریات و عقائد کے علاوہ سب کو کفریہ قرار دیا حتی عقل اور منطق کو بھی باطل قرار دیتا ہے۔ پاکستان میں یزید کے حامی وہی تکفیری ہیں جو ابن تیمیہ کو اپنا پیشواہ و رہبر مانتے ہیں۔ داعش، القاعدہ اور تکفیری جماعتیں ابن تیمیہ کی پیروکار ہیں۔ پاکستان میں کالعدم سپاہ صحابہ ہو یا لشکر جھنگوی یزید کی حامی ہیں، یہ لوگ ابن تیمیہ جیسے تکفیری گروہ کی پیروی کرتے ہیں اور اپنے مقابل ہر جماعت کو واجب القتل قرار دیتے ہیں۔ پاکستان میں اگر داعش اور یزید کے حامیوں کو نہ روکا گیا تو ہمارے سامنے افغانستان اور شام کی صورتحال واضح ہے۔ یزید کے حامی ایسی حکومت کا خواب دیکھ رہے ہیں جس میں صرف سلفی عقائد ہوں۔ اسی وجہ سے پاکستان میں ایک تکفیری کہتا ہے قرآن ہمیں دہشتگرد بننے کا حکم دیتا ہے، اسی وجہ سے تکفیری گروہ گستاخ صحابہ کے نام پر قتل و غارت اور فتنہ پروری کرتے ہیں، اسی وجہ سے یزید جیسے ملعون اور ظالم شخص کو صحابی کا درجہ دے رہے ہیں۔ ابن تیمیہ کا احترام کوئی اہلسنت مسلمان بھی نہیں کرتا حتی بنوامیہ کی حکومت کو بھی اہلسنت علماء ظالم حکومت قرار دیتے ہیں، بنوامیہ نے اہلبیت(عليهم السلام) پر ظلم ڈھائے ہیں، بنوامیہ کے ظلم کی داستان ڈھکی چھپی بھی نہیں ہے۔ 

میری علماء سے گزارش ہے خدارا گستاخ صحابہ پر ایف آئی آر والے مسائل کو سلجھائیں، ذمہ دار افراد اس مسئلے پر ہرگز خاموش نہ رہیں۔ اگر ہرایک کو گستاخ صحابہ کے کٹہرے میں لایا جائے تو کئی فرقے ایک دوسرے کو گستاخ قرار دیتے ہیں۔ شافعی تو معاویہ کے منکر ہیں اور جہنمی قرار دیتے ہیں، صحاح ستہ کی روایات سے معاویہ اور بنوامیہ کی توہین ہوتی ہے، پھر تکفیری کس وجہ سے گستاخ صحابہ کا نعرہ لگاتے ہیں؟ خدارا اس مسئلے کو علماء اور ادارے مل بیٹھ کر حل کریں ورنہ یہ معاملہ پاکستان جیسے گلستان کو اجاڑ دے گا۔

نوٹ: حوزہ نیوز پر شائع ہونے والی تمام نگارشات قلم کاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہیں حوزہ نیوز اور اس کی پالیسی کا کالم نگار کے خیالات و مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .