۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
غلامحسین محرمی

حوزہ/ اسلامک اسکالر نے کہا کہ دین اسلام نے ایرانیوں کو شناخت دی ہے اور فتح ایران کے دوران کوئی کتاب جلانے کا واقعہ پیش نہیں آیا۔ ایرانیوں کے درمیان امتیازی سلوک تھا،لیکن یہ رویہ اہل بیت (ع) کا نہیں تھا اور نہ ہی اہل بیت(ع)نے ایرانیوں پر کبھی ظلم کیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حجۃ الاسلام عبدالحسن محرمی نے انٹرنیٹ ٹی وی کے ہفتہ وار پروگرام "محرم اور عزاداری کے شبہات کے جوابات" میں اس سوال کے جواب میں کہ حضرت ابا عبداللہ الحسین(ع) کا تقدس کیوں ہے؟کہا کہ امام حسین (ع) سے محبت کرنے والوں کو ان جوابات کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ ان کا عقیدہ پختہ ہے لیکن چونکہ اسلام ایک واضح اور روشن مذہب ہے،لہذا دین اسلام میں ان سوالات کے جوابات موجود ہیں۔

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ پوری تاریخ میں خاص طور پر پہلے پہلوی دور اور کمیونسٹ ممالک میں ہمیشہ عزاداری اور عزاداروں کی بے حرمتی کی گئی ہے،لیکن وہ کبھی کامیاب نہیں ہوئے،کہا کہ ایک شخص بتا رہا تھا کہ شوروی سابق کے دور میں حسین علیہ السلام کی عزاداری برپا کرنے والوں کو اذیت دینے کے لئے انہیں روس کی سردی میں برف میں چھوڑ دیا گیا،لیکن ان اذیتوں کے باوجود وہ عزاداری کو روکنے اور محدود کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے اور امام حسین علیہ السلام کی عزاداری اب بھی شان و شوکت کے ساتھ برپا ہوتی ہے۔

حجۃ الاسلام محرمی نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ روایت ہے کہ بنی اسرائیل نے ایک دن میں 70 نبیوں کو قتل کیا اور پھر دکانیں کھولیں اور معمول کے مطابق اپنی زندگیوں کو جاری رکھا،مزید کہا کہ انبیاء اور اوصیاء کی مخالفت ہمیشہ رہی ہے اور دین،محبت اور نفرت کے ہمراہ ہے۔

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ انبیاء و اولیاء کرام علیہم السلام کامل انسان ہیں اور لوگ بھی ان سے محبت کرتے ہیں اور شیطان کے پیروکار ان سے نفرت کرتے ہیں،کہا کہ امام حسین (ع) اور دیگر ائمہ (ع) میں بھی انبیاء علیہم السلام کے کمالات موجود تھے اور اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل و کرم سے انہیں انسان کامل کے طور پر خلق فرمایا تھا۔

اسلامک اسکالر نے اس شبہۓ کے بارے میں کہ امام حسین (ع) کی عزاداری کی تاریخ صفوی دور کی ہے،کہا کہ کچھ لوگ دین  کے آسمانی پہلو کو تباہ کرنے اور دین کے صرف زمینی پہلو کو ظاہر کرنے کی کوشش کرتے ہیں، کیونکہ وہ مابعد الطبیعیات پر یقین نہیں رکھتے،اسی لئے کہتے ہیں کہ مذہب تشیع سیاست اور مذہب کی حکمرانی کے لئے وجود میں آیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عزاداری ایرانیوں سے منسوب نہیں ہے، کیونکہ عزاداری مدینے سے شروع ہوئی ہے اور امام حسین (ع) پر رونے کی تاریخ ان کی شہادت سے پہلے موجود ہے اور امام حسین علیہ السلام کی شہادت سے پہلے حضرت زہرا (ع) اور کئی انبیاء علیہم السلام نے آپ پر گریہ کیا ہے۔

حجۃ الاسلام محرمی نے بیان کیا کہ امام حسین (ع) کی عزاداری کا آغاز کربلا سے ہوا اور کوفہ و شام میں اسیروں کے توسط سے باقاعدہ عزاداری کا اہتمام ہوا،ہمارے پاس روایت بھی ہے کہ امام سجاد (ع) نے 30 سال سے زیادہ عرصہ تک امام حسین (ع) پر گریہ اور ماتم کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بغداد کی سڑکوں پر پہلا ماتم آل بویہ کے حکمرانوں نے شروع کیا تھا اور یہ سلسلہ صدیوں بعد ایران پہنچا البتہ امام حسین (ع) پر ماتم کرنے کا طریقہ پوری تاریخ میں تبدیل ہوا ہے اور یہ ایک واضح اور فطری امر ہے۔

اسلامک اسکالر نے اس شبہۓ کے جواب میں کہ امام حسین (ع) فتح ایران،جس میں بہت سے لوگوں کا قتل عام ہوا،میں موجود تھے،بیان کیا کہ ان فتوحات میں ائمہ (ع) کی موجودگی درست نہیں ہے، بلاشبہ فتح ایران کے موقع پر ایرانیوں کی اسیری اور ان کو اذیت دینا ناقابل تردید ہے۔

حجۃ الاسلام محرمی نے کہا کہ اسلام میں غلام اور کنیزی، امریکی غلامی سے مختلف ہے، کیونکہ اسلامی ثقافت میں، غلام اعلی درجے تک پہنچ سکتا ہے اور کچھ ایسے غلاموں کی مثال تاریخ میں موجود ہے کہ جو حاکم بنیں،مثال کے طور پر، مصر میں سلسلۂ غزنویان اور سلسلۂ مملوک غلاموں کی حکومت تھی اور ابو حنیفہ اہل کابل اور ایک غلام کے بیٹے تھے۔

حجۃ الاسلام محرمی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ پہلے عباسی دور میں بھی حکومتی حکام ایرانی تھے،کہا کہ اسلام نے ایرانیوں کو شناخت دی اور ایران کی فتح کے دوران کوئی کتاب جلانے کا واقعہ پیش نہیں آیا۔ ایرانیوں کے درمیان امتیازی سلوک تھا، لیکن یہ رویہ اہل بیت (ع) کا نہیں تھا اور اہل بیت علیہم السلام نے ایرانیوں پر کبھی ظلم نہیں کیا ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .