حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لبنانی سابق وزیر خارجہ اور لبنانی پارلیمنٹ کی سب سے بڑی مسیحی پارٹی کے سربراہ جبران باسیل نے ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کے ساتھ ٹیلی فون پر،انہیں وزیر خارجہ منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے،اسلامی جمہوریہ ایران کی طرف سے ایندھن کی فروخت اور اسے شام کے سمندری راستوں سے لبنان بھیجنے پر شکریہ اور قدردانی کی ہے۔
جبران باسیل نے ان لوگوں کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے جو لبنانی عوام کو اپنے سیاسی مقاصد کے حصول کے لئے بھوکا رکھنا چاہتے ہیں،دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی مکمل توسیع کا مطالبہ کیا اور خطے کی ترقی اور تبدیلی کے حوالے سے ایرانی صدر کو مشیل عون کا پیغام پہنچایا۔
ٹیلیفونک گفتگو کے دوران ایرانی وزیر خارجہ،امیر عبداللہیان نے اسلامی جمہوریہ ایران کی تیل کی مصنوعات کو نئے گاہکوں کو فروخت کرنے کی تیاری پر زور دیا اور مزید کہا کہ اگر لبنانی حکومت اور تاجروں کو اب بھی ایندھن کی ضرورت ہو تو ایران فروخت کرنے اور اسے بھیجنے کے لئے تیار ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ حزب اللہ لبنان کے قابل فخر لیڈر کی طرف سے لبنانی عوام کے خلاف صہیونی ساختہ بحران کے خاتمے کے لئے تیار کردہ منصوبہ اس حقیقت کی تصدیق کرتا ہے کہ لبنان کی شان و شوکت کا راستہ صرف خود انحصاری اور اس کے سرمائے اور وسائل کے استعمال پر منحصر ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ امیر عبداللہیان نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ لبنان کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کی ترقی کی کوئی حد نہیں ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران، لبنانی حکومت ، فوج اور مزاحمت و مقاومت کے مسلسل دفاع پر زور دیتا ہے۔
یاد رہے کہ ایران کی طرف سے ایندھن بھیجے جانے پر لبنانی سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں نے بھی اس عمل کی قدردانی کی ہے۔
شیخ قبلان نے اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ امریکیوں کو کابل میں شکست ہوئی ہے اور بیروت میں رو رہا ہے،مزید کہا کہ لبنان کو فوری طور پر ایرانی ایندھن کی ضرورت ہے۔
عطوان نے کہا کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی شکست شروع ہو گئی ہے،حسن نصراللہ لبنان کو ایندھن منتقلی کیس کے سب سے بڑے فاتح ہیں۔