حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مصر کے سابق مفتی اور جامعۃ الازہر کے بزرگ علماء کی انجمن کے رکن علی جمعہ نے کہا کہ مصر میں امام حسین علیہ السلام کا سر مبارک موجود ہے۔
انہوں نے مزید کہا: مؤرخین اور سیرت لکھنے والوں کا اتفاق نظر ہے کہ امام حسین علیہ السلام کا جسم اطہر ان کی جائے شہادت یعنی کربلا میں دفن ہوا لیکن آنحضرت علیہ السلام کے سر مبارک کو شہر بہ شہر پھرایا گیا اور آخر کار فلسطین کی بندرگاہ اور مصر اور بیت المقدس کی بندرگاہوں کے نزدیک عسقلان نامی علاقے میں دفن ہوا ۔
انہوں نے اپنے فیس بک کے پیج میں "المقریزی" کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: سرِ مبارک کے امام حسین علیہ السلام 8 جمادی الثانی 548 ہجری کو سے قاہرہ منتقل کیا گیا اور ایک سال کے لیے "کاخِ زمرد" (زمرد نامی محل) میں دفن کیا گیا۔ یہاں تک کہ 549 ہجری قمری میں اس کے دفن کے لیے ایک مرقد تعمیر کیا گیا اور سر مبارک امام حسین علیہ السلام کو اس میں دفن کر دیا گیا۔
علی جمعہ نے مزید کہا: اس بات پر اجماع ہے کہ سر مبارک امام حسین علیہ السلام عسقلان سے قاہرہ پہنچا اور "سیف المملکه مکین" اور "قاضی ابن مسکین" نے اسے زمرد نامی محل کے سرداب (تہہ خانے) میں لایا اور "فائز الفاطمی" کی خلافت کے دور میں 10 جمادی الثانی کو اس سر مبارک کو مذکورہ سرداب میں رکھا گیا یہاں تک کہ اس پر موجودہ مرقد تعمیر ہو گیا اور پھر اس مبارک کو اس محل کے سرداب سے منتقل کرکے اس مرقد میں دفن کردیاگیا۔