۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
مہدوی صاحب

حوزہ/ مولانا سید کلب رشید رضوی نے تقریر کرتے ہوئے کہاکہ آیت اللہ صافیؒ عالم اسلام کی عظیم اور دیدہ ور شخصیت کا نام ہے ۔ان کی عظمت اور اہمیت کا اعتراف ہر فرقے اور مسلک کے علماء نے کیا ہے ۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس علمائے ہند دہلی اور دفتر نمائندگی ولی فقیہ کی جانب سے بڑا امام باڑہ رشید مارکیٹ خوریجی دہلی میں آیت اللہ العظمیٰ شیخ لطف اللہ صافی گلپایگانی طاب ثراہ کی ترویح روح کے لیے مجلس عزائے سیدالشہداء کا انعقاد عمل میں آیا ۔مجلس کا آغاز تلاوت قرآن مجید سے ہوا اس کے بعد مولانا رضوان حیدر کی نظامت میں تقاریر کا سلسلہ شروع ہوا۔

مجلس سے پہلے علمائے کرام نے آیت اللہ صافی گلپایگانی رحمۃ اللہ علیہ کی شخصیت ،ان کے علمی و تحقیقی خدمات اور ان کی اہمیت و عظمت پر تفصیلی روشنی ڈالی ۔مولانا عابد عباس زیدی نے تقریر کرتے ہوئے کہاکہ آیت اللہ صافی نے سو سال سے زیادہ کی عمر مبارک پائی جس میں آپ نے 100 سے زیادہ کتابیں تحریر کیں ۔خاص طورپر امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ الشریف پر آپ نے متعدد کتابیں تحریر کیں ۔مولانانے کہاکہ آیت اللہ صافی امام خمینیؒ کے اہم ساتھیوں میں تھے جنہوں نے انقلاب اسلامی کی فکری آبیاری کی ۔

معروف عالم دین اور خطیب مولانا سید کلب رشید رضوی نے تقریر کرتے ہوئے کہاکہ آیت اللہ صافیؒ عالم اسلام کی عظیم اور دیدہ ور شخصیت کا نام ہے ۔ان کی عظمت اور اہمیت کا اعتراف ہر فرقے اور مسلک کے علماء نے کیاہے ۔مولانانے کہاکہ آیت اللہ صافیؒ نے ایسی عظیم شخصیات کے درمیان رہ کر اپنی علمی وتحقیقی صلاحیتوں کا لوہا منوایاجن کی موجودگی میں اپنی صلاحیتوں کااظہار کرنا معمولی بات نہیں تھی ۔جس وقت آیت اللہ العظمیٰ امام خمینیؒ ، آیت اللہ گلپایگانیؒ اور دوسرے اہم مراجع کرام اور فقہائے عظام موجود تھےاس وقت آیت اللہ صافیؒ کی شخصیت نکھر کر سامنے آچکی تھی ۔مولانانے کہاکہ آیت اللہ صافی کی شخصیت کو سمجھنے کے لیے ان کے عہد کو سمجھنا نہایت ضروری ہے کیونکہ بغیر عہد کو سمجھے ہوئے ہم کسی بھی شخصیت کا صحیح تعارف نہیں کراسکتے ۔

مجلس علمائے ہند کے نائب صدر مولانا سید محمدمحسن تقوی نے اپنے خطاب میں کہاکہ آیت اللہ صافیؒ نے سو سال کی عمر پائی ۔مگر طویل عمر کا پانا کوئی کمال نہیں ہے بلکہ بابرکت اور بامقصد طولانی عمر کاپانا کمال ہے ۔مولانانے کہاکہ ایک عالم وقت کی خوبی یہ ہوتی ہے کہ وہ وقت کی ضرورت کے لحاظ سے بولنے کی جرأ ت رکھتا ہو ۔جس میں ظالم طاقتوں کے خلاف کھڑا ہونے کی ہمت ہو۔یہ صفت آیت اللہ صافی میں بدرجۂ اتم موجود تھی ۔مولانانے آیت اللہ صافی کی مختلف کتابوں کا اجمالی تعارف پیش کرتے ہوئے کہاکہ انہوں نے جس علمی کمی کا احساس کیا اس کے متعلق کتاب تحریر کی ۔تقاریرکے بعدمولانا محمد رضاجلال پوری نے تقلید کے عنوان پر نظم پیش کی جسے سامعین نے بہت سراہا۔
علماء کی تقاریر کے بعد نمایندہ ٔ ولی فقیہ آیت اللہ شیخ مہدی مہدوی پور نے مجلس عزا کو خطاب کیا ۔فارسی تقریر کا اردوترجمہ مولانا سید تقی حیدر نقوی نے پیش کیا ۔آقائی حاج مہدوی پور نے دوران تقریر کہاکہ امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ کی غیبت کے زمانے میں سب سے عظیم مقام مرجعیت کاہے ۔کیونکہ مرجع امام زمانہ عج کا نائب ہوتاہے ۔مرجعیت پر پوری ملت اور مذہب کی ذمہ داری ہوتی ہے ۔مرجع کے لیے ضروری ہے کہ وہ مختلف علوم و فنون میں مہارت رکھتاہو ۔مرجعیت علمی و دینی مقام ہے ۔مختلف علوم و فنون پر دسترس کے ساتھ ضروری ہے کہ فقیہ تزکیہ نفس کا مالک اور تقویٰ کی اعلیٰ منزل پر فائز ہو ۔یعنی اس کے باطن کے ساتھ اس کا ظاہر بھی صاف و شفاف ہو ۔ممکن ہے ایک انسان مختلف علوم کا عالم ہو مگر تزکیہ نفس کی منزل پر فائز نہ ہو ۔لیکن فقیہ وہ ہوتاہے جس کا ظاہر اسکے باطن کی طرح پاک اور صاف ہوتاہے اس لیے کہاجاسکتاہے کہ ہر کوئی اس عظیم مقام تک نہیں پہونچ سکتا ۔انہوں نے دوران تقریر عالم اور فقیہ کے امتیازات اور عظمت کو بھی بخوبی واضح کیا ۔آخر کلام میں آیت اللہ مہدوی پور نے آیت اللہ صافی طاب ثراہ کی علمی ،تحقیقی و ادبی شخصیت پر سیر حاصل گفتگو کی ۔انہوں نے کہاکہ آیت اللہ صافی مدافع ولایت فقیہ تھے ۔ان کے خدمات بے شمار ہیں جو صاحبان علم و فضل اور تشنگان علوم کے لیے مشعل راہ ہیں ۔مجلس کے آخر میں انہوں نے واقعہ کربلا اور مصائب امام حسین علیہ السلام کو بیان کیا ۔

مجلس کے بعد آیت اللہ صافیؒ کی کتاب بنام ’’نوید امن و امان‘ کی رسم اجرا بھی عمل میں آئی جسےولایت فائونڈیشن نئی دہلی نے شایع کیا ہے ۔

مجلس بڑی تعداد میں علمائے دہلی نے شرکت کی ۔خاص طورپر مولانا علی حیدر غازی،مولانا علی حیدر نقوی،مولاناشاداب حسین،مولاناامیر حسنین،مولانامنہال حسین،مولاناشہزاد نقوی،مولاناامیر علی،مولاناجمال حیدر،مولانااظہر عباس ،مولاناریحان حیدر ،مولانارہبر عباس ،مولاناافضل عباس ،مولاناالطاف مہدی،مولاناسرکارمہدی،مولاناابن علی ،مولانانعمت علی، مولانامحمد باقر زیدی،مولانااشرف زیدی اور دیگر علمائے کرام اور مومنین نے شرکت کی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .