۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
مولانا انیس الرحمن قاسمی

حوزہ/ پردہ نہ صرف زینت ہے،بلکہ اس کی عظمت وعفت کے لیے ڈھال ہے، پردہ شیطان اورشیطانی افکاروخیالات رکھنے والوں کے لیے شمشیر برہنہ ہے، یہی وجہ ہے کہ شیطانی ٹولی پردہ کے خلاف برسر پیکار ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قومی نائب صدر آل انڈیا ملی کونسل مولانا انیس الرحمن قاسمی نے کہا کہ اسلام ایک ایسے پاکیزہ معاشرے کی تعمیر کرنا چاہتا ہے،جس میں عورت کی عصمت محفوظ ہو، اس کی پاک دامنی کو سلامتی حاصل ہو،اس کی عظمت پر بے ہودہ نگاہ نہ پڑے،اسے ہوس کاشکارنہ بنائے،پاکیزہ خیالی اورنیک نیتی کاچلن ہو،صنفی انتشار، شہوانی ہیجانات اور فحاشی وآوارگی کا رجحان نہ ہو اور معاشرے میں کبھی زنا کاری اور بدکاری کے واقعات پیش نہ آئیں؛کیوں کہ یہ مہلک بیماری صرف اشخاص و افراد کی تباہی تک محدود نہیں رہتی؛بلکہ کبھی کبھی توپورے خاندان اوربڑی بڑی آبادی کوتباہ کرنے کاذریعہ بن جاتی ہے۔ مہلک بیماری کے مکمل روک تھام کے لیے حکم دیاگیا ہے کہ مرد و عورت دونوں اپنی نگاہیں نیچی رکھیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا ملک ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے،جس میں ہر شہری کو برابر حقوق دئے گئے ہیں،ہمارے آئین کی دفعہ 25، جو بنیادی دفعات میں سے ایک ہے،اس کے مطابق ہر شہری کو اپنے مذہب پر عمل کرنے اوراس کی تبلیغ کی اجازت ہے، اسی طرح ہر فرد کی زبان،بولی اوررہن سہن،رسم و رواج،پہناوا اورلباس کو بنیادی حقوق میں تسلیم کیا گیاہے۔بھارت کے ہرشہری کو اپنی پسند کی زندگی گزارنے،من چاہی غذا کھانے،اورمن پسند لباس پہننے کی مکمل آزادی ہمارا آئین دیتا ہے۔گزشتہ دنوں کرناٹک کے ایک کالج میں خواتین کے حجاب پہن کر آنے پر پابندی عائد کردی گئی،اوربا حجاب طالبات کو کالج کمپس میں داخل نہیں ہونے دیا گیا،یہ عمل نامنصفانہ اوردستورہند کے خلاف ہے، حجاب اور پردہ اسلام کے بنیادی احکامات میں سے ہیں،اللہ تعالیٰ نے خواتین کو با پردہ زندگی گزارنے کاحکم دیا ہے،نیز حجاب یا پردہ ہندوستانی تہذیب کا حصہ بھی ہے،تمام ہندوستانی مذاہب میں خواتین کے لیے بدن اور سرڈھانک کر اپنے کو بہتر سمجھا گیا ہے، ہندومت، عیسائیت وغیرہ میں قدیم زمانہ سے ایسا پردہ رائج ہے اور ہر ہندوستانی خاتون کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنا من چاہا پردہ والا لباس پہنے اور ایک مسلمان خاتون کے لیے پردہ لگانا اور حجاب پہننا اس کے دین اور مذہب کا حصہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کسی کو پردے سے روکنا اس کی مذہبی آزادی میں مداخلت ہے اور دستور ہند کے خلاف اورملک کی قدیم روایتوں سے متصادم ہے۔ اس کو سیاست کے طورپر استعمال کرنا خاص طبقہ کونشانہ ملک کے لیے نیک شگون نہیں ہے،اس طرح کی باتیں کرناٹک کے ساتھ اب مدھیہ پردیش میں بھی ہونے لگی ہے۔حجاب طالبات بعض کالجوں میں آمد پر عائد کی گئی ظالمانہ ہے، طالبات کی عزت نفس کو باقی رکھنا اورتعلیم کے لیے ان کی حوصلہ افزائی کرناضروری ہے، ان کی توہین کی کسی بھی حال میں اجازت نہیں ہے۔ اللہ رب العزت ہم سب کوپاک وصاف اورشرم وحیاسے آراستہ معاشرہ کی تشکیل کی توفیق دے۔

آخر میں کہا کہ اس وقت ملک کے بعض حصوں میں پردہ موضوع بحث ہو گیا ہے۔پردہ نہ صرف زینت ہے،بلکہ اس کی عظمت وعفت کے لیے ڈھال ہے، پردہ شیطان اورشیطانی افکاروخیالات رکھنے والوں کے لیے شمشیر برہنہ ہے، یہی وجہ ہے کہ شیطانی ٹولی پردہ کے خلاف برسر پیکار ہے، لیکن یقین ہے کہ صرف پردہ کے اہتمام سے تہذیب کی اس جنگ میں انسانیت اورخواتین کی جیت ہوگی،کیوں کہ اس ہتھیارکا ان کے پاس کوئی جواب نہیں،بے حیائی کے سامنے زیر ہوکر رہے گی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .