حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنؤ/ ہندوستان کی جنوبی ریاست کرناٹک کے سرکاری اسکولوں میں طالبات کے باحجاب داخلے پر پابندی کے فیصلے کے خلاف مجلس علماء ہند کے تمام اراکین اور علمائے کرام نے مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے اس فیصلےکو ملک کے جمہوری اقدار اور اقلیتوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا۔مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید کلب جواد نقوی کے ساتھ ہندوستان کے دیگر اہم علماء نے اسکولوں میں حجاب پر پابندی کو غیر جمہوری فیصلہ قراردیتے ہوئے کرناٹک سرکار کی سخت الفاظ میں مذمت کی ۔
علماء نے مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے کہاکہ کرناٹک سرکار نے یونیورسٹی اور کالجوں میں یونیفارم کو لازمی قرار دینے کےنئےحکم نامہ کے بعد جس طرح طالبات کے تعلیمی اداروں میں باحجاب داخلے پر پابندی عائد کی ہے وہ قابل مذمت ہے ۔اس تنازع کو ایک ماہ سے بھی زیادہ کا عرصہ گذرچکاہے مگر ریاستی و مرکزی حکومت کی طرف سے کوئی مناسب قدم نہیں اٹھایا گیا ۔سرکاروں کو یہ معلوم ہوناچاہیےکہ حجاب تعلیم حاصل کرنے میں رکاوٹ نہیں بنتا، اس کی بے شمار مثالیں ہندوستان اور دنیا میں موجود ہیں ۔واقعیت یہ ہے کہ حجاب پر پابندی کے ذریعہ ایک خاص مذہب کو نشانہ بنایا جارہاہے تاکہ زعفرانی منصوبوں کو پایۂ تکمیل تک پہونچایا جائے ۔
علماء نے کہاکہ جس طرح سوریہ نمسکار فقط ہندومذہب کے ساتھ مخصوص ہے اور ملک کی دیگر اقلیتیں ’سوریہ نمسکار ‘ کو قبول نہیں کرتیں ،اس کے باوجود مرکزی سرکار نے ۲۶ جنوری2022 کے موقع پر یہ ہدایت جاری کی تھی کہ اسکولوں اور کالجوں میں ’سوریہ نمسکار ‘ کرایا جائے ۔ریاست کرناٹک میں اسکولوں ،کالجوں کے ساتھ مدراس کو بھی شامل کرنے کا سرکلر جاری کیا گیا تھا ،لیکن یہ ممکن نہیں ہوسکا۔علماء نے کہاکہ اسلام میں صرف خدا کی عبادت کا تصور موجود ہے اس کے علاوہ کسی کی پرستش جائز نہیں ہے ۔’سوریہ نمسکار ‘ کے ذریعہ کسی ہندوستانی کی وطن سے محبت کو نہیں پرکھا جاسکتا اور اس کو حب الوطنی کا پیمانہ قرار نہیں دیا جاسکتا ۔اسی طرح حجاب پر پابندی کے ذریعہ ہندوستان میں بڑھتی ہوئی ناخواندگی کی شرح کو کم نہیں کیا جاسکتا۔
علماء نے کہاکہ مرکزی اور ریاستی سرکار کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ حجاب خواتین کی ترقی میں رکاوٹ نہیں ہے ۔اس لیے ہمارا مطالبہ ہے کہ کرناٹک کے اسکولوں میں طالبات کو باحجاب داخلے کی اجازت دی جائے اور ایسے غیر ضروری مسایل کو ابھارنے کے بجائے ملک کی ترقی ،خوشحالی اوربین المذاہب ہم آہنگی کےفروغ کے لیے کام کیا جائے ۔
مولانا سید حسین مہدی حسینی،صدر مجلس علمائے ہند ،مولانا سید محمد محسن تقوی ،مولانا نثار احمد زین پوری ،مولانا سید عابد عباس دہلی،مولانا سید صفدر حسین جونپوری،مولانا سید تقی حیدر نقوی،مولانا سید رضاحیدر زیدی،مولانا تسنیم مہدی زید پوری،مولانا سید رضاحسین رضوی،مولانا کرامت حسین جعفری کشمیر،مولانا سید تقی آغا حیدرآباد،مولانا محمد حسین لطفی کرگل ،مولانا سرتاج حسین لکھنؤ،مولانا کوثر جعفری جموں ،مولاناامانت حسین پٹنہ بہار،مولانا اصطفیٰ رضا لکھنؤ،مولانا شبیب کاظم مظفر پور،مولانا نقی عسکری ،مولانامیر اظہر علی عابدی کرناٹک ،مولانا مہر عباس کلکتہ بنگال،مولانا حامد حسین کانپور ،مولانا ضیغم عباس انائو،مولانا عادل فراز نقوی اور دیگر علمائے کرام نے مشترکہ طورپر یہ بیان جاری کیا ۔ علماء نے کہاکہ اس سلسلے میں وزارت تعلیم کو بھی خط لکھاجائے گا تاکہ حجاب پر ہورہے تنازع کو ختم کرایا جاسکے ۔