۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
مولانا سید عمار حیدر زیدی

مولا علی علیہ السلام سے محبت انسان کی بقا اور خداوند عالم کا قرب حاصل کرنے کی راہ ہے بشرطہکہ اس محبت کا اقرار فقط زبانی نا ہو بلکہ اپنے تمام وجود سے ہو تاکے ان کے فرامین سے روگردانی کرنے کے بجائے اس پر عمل بھی کیا جائے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مولانا سید عمار حیدر زیدی مقیم قم المقدس نے کہا کہ مولا علی علیہ السلام سے محبت انسان کی بقا اور خداوند عالم کا قرب حاصل کرنے کی راہ ہے بشرطہکہ اس محبت کا اقرار فقط زبانی نا ہو بلکہ اپنے تمام وجود سے ہو تاکے ان کے فرامین سے روگردانی کرنے کے بجائے اس پر عمل بھی کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ مولائے کائنات کی کعبے میں ولادت اور مسجد میں شہادت کا راز خداوند عالم نے عقل رکھنے والوں اور تفکر کرنے والوں کے لیے پوشیدہ رکھا ہے تاکہ وہ اس پر تفکر کریں اور کمال تک پہنچیں۔

امیر المومنین امام علی علیہ السلام کے حالات آپ کی عبادات اور خدا سے آپ کا خوف وخشیت سب پر روشن و عیاں ہے۔

پس یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہیے کہ یہ سفر انتہائی پر خطر ہے اور ہمارے اندر پایا جانے والا یہ نسیان اور فراموشی شیطان اور نفس کے مکارانہ ہتھکنڈوں میں سے ہے۔یہ طول طویل امیدیں اور آرزوئیں ابلیس کے بڑے جالوں اور نفس کے مکرو فریب میں سے ہیں۔

پس اس خوابِ غفلت سے بیدار ہوجائیں اور ہوشیار اور چوکس ہو جائیں اور یہ بات سمجھ لیں کہ ہم ایک مسافر ہیں اور ہماری ایک منزل ہے۔ ہماری منزل عالم آخرت ہے اور ہم چاہیں یا نہ چاہیں ہمیں اس دنیا سے لے جایا جائے گا۔ اگر ہم نے اس سفر اور اسکی زادِ راہ اور سواری کا بندو بست کیا ہو گا تو اس سفر میں عاجز و لاچار اور مشکلات و مصائب سے دوچار نہ ہونگے بصورتِ دیگر غریب و لاچار اور بے نوا ہو کر ایسی بدبختی کا سامنا کرنا پڑے گا جس میں کہیں سعادت اور نیک بختی کا گزر نہیں ہوگا ایسی ذلت جس میں کہیں عزت نہیں ہو گی اور ایسا فقر جس کے بعد کوئی غنا اور بے نیازی نہیں ہوگی ایسا عذاب جس میں رحمت نہیں ایسی آگ جو ٹھنڈی نہ ہو گی ایساشکنجہ جس سے چھٹکارا ممکن نا ہوگا ایسا غم و اندوہ جس کے بعد کوئی خوشی اور خوشحالی نہیں ہو گی ایسی حسرت و ندامت جس کی انتہا نہیں ہوگی۔

اے عزیزان گرامی! دیکھیں مولا (علی) دعائے کمیل میں خدا سے مناجات کرتے ہوئے کیا فرما رہے ہیں : وَاَنْتَ تَعْلَمُ ضَعِفیْ عَنْ قَلْیلٍ مِّنْ بَلآئِ الدُّنْیَا وَعُفُوْ باتِھَا. اور تو میری کمزوری سے واقف ہے 'مجھ میں اس دنیا کی معمولی آزمائشوں ' چھوٹی چھوٹی تکلیفوں اور ان سختیوں کو برداشت کرنے کی تاب نہیں جو اہل دنیا پر گزرتی ہیں) یہاں تک کہ فرماتے ہیں :

وَھَٰذَا مَالاَ تَقُوْمُ لَہُ السَّمٰوَاتُ وَالْاَرْضُ. اور تیرے غصے' انتقام اور غضب کو نہ آسمان برداشت کر سکتا ہے اور نہ زمین۔

اللہ اکبر یعنی وہ لوگ جو گمراہی میں مبتلا ہیں اور حق کی راہ کو جانتے ہوئے اس پر عمل پیرا نہیں ان لوگوں کے لیے ایسا عذاب تیار کیا گیا ہے جسے برداشت کرنا زمین و آسمان کے بس میں بھی نہیں۔ اسکے باوجود لوگ ہوش میں نہیں آتے اور روزبروز لوگوں کی غفلت ، فراموشی اور نیند میں اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔

اپنے کلام کا اختتام اس دعا کے ساتھ کروں گا کہ خداوند ہم سب کو سیرت مولائے کائنات و آئمہ معصومین علیہم السلام پر سختی سے عمل پیرا ہونے کی توفیق عنایت فرمائے کیونکہ یہی انسان کی بقا اور راہ نجات ہے۔

عشق حیدر ع کا اگر دل پہ راج ہوجائے
وجود سارا کا سارا کمال ہوجائے

فقط زباں سے نہیں دل سے یاعلی جو کہے
کچھ ایسا عشق زمانے میں عام ہوجائے
عمار

تبصرہ ارسال

You are replying to: .

تبصرے

  • حنا اخلاق رضوی PK 01:13 - 2022/02/15
    0 0
    MashAllha فقط زباں سے نہیں دل سے یاعلی جو کہے کچھ ایسا عشق زمانے میں عام ہوجائے