۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
علامہ ڈاکٹر شبیر میثمی

حوزہ/ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی رہنما نے خطبہ جمعہ میں بیان کرتے ہوئے کہا کہ طاغوتی طاقتیں سمجھتی ہیں جس کے پاس اسلحہ ہوگا،فوج ہوگی اسی کی جیت ہو گی تو وہ سمجھ لیں جو انجام داعش کا شام اور عراق میں ہوا ہے وہی حشر انکا بھی ہوگا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی رہنما اور امام جمعہ مسجد بقیۃ اللہ ڈیفنس کراچی علامہ شبیر میثمی نے خطبہ جمعہ میں بیان کرتے ہوئے کہا کہ روزے کی حالت اللہ کو بہت پسند ہے۔ خاص طور پر افطار کے وقت روزہ دار کی حالت کو دیکھ کر معصوم علیہ السلام کے فرمان کے مطابق اللہ تعالیٰ فرشتوں سے کہتا ہے کہ ”اے میرے فرشتو! دیکھو اگرچہ میں ان کے سامنے نہیں ہوں اور روزہ نہ رکھنے پر میں انہیں فوراً سزا نہیں دوں گا، لیکن میری خوشنودی کی خاطر یہ لوگ پورا دن بھوکے اور پیاسے رہے، اور حرام سے اپنے آپ کو بچایا۔“ مومنین! اللہ تعالیٰ اللہ تعالیٰ آپ کے لئے اتنی اہمیت کا قائل ہے، آپ بھی اپنے لئے اہمیت کے قائل ہوجائیے۔ اتنے اچھے بن جائیے کہ اہل بیت علیہم السلام ہم پر فخر کرسکیں۔ جب گناہ زندگی کے نکل جاتے ہیں، بغض، کینہ اور نفرتیں زندگی سے نکل جاتے ہیں تو زندگی پرسکون ہوجاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہماری زندگیوں کو معنویت کے ساتھ پرسکون بنائے اور ہمیں مزید بہتر انداز میں عبادت کی توفیق عطا فرمائے۔

انہوں نے روزِ وفاتِ اُم خاتون جنت حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا ہے کے تعلق سے بیان کرتے ہوئے کہا کہ جناب خدیجہ سلام اللہ علیہا کی عظمت کو کوئی درک نہیں کرسکتا۔ اور جو ایک اصول میں نے آپ کو بتایا ہے کہ جو کوئی بھی مولائے کائنات سے کسی طرح سے بھی متصل رہا ہے، اس کی شخصیت کو گرانے کے لئے ہر راستہ استعمال کیا گیا ہے، اس لئے کہ ایک شخصیت بھی اونچی نظر آئے گی تو مولائے کائنات کی شخصیت اونچی ہوجائے گی۔ تاریخ کا کتنا بڑا المیہ ہے کہ جس خاتون نے پچیس سال رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی زوجیت میں وقت گزارا، جس کے پاس نہ مال کی کمی تھی، نہ عزت کی کمی تھی، نہ رشتوں کی کمی تھی۔ لیکن وہ خاتون انتظار کرتی ہیں اور پھر حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو اپنا رشتہ بھجواتی ہیں۔یہ معرفت کے وہ مراحل ہیں جس کو عام آدمی اور ہم نہیں سمجھ سکتے ہیں۔

مولانا شبیر میثمی مزید اپنے بیان میں کہا کہ میں 92 نیوز چینل والوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے فوراً ہمارے اعتراض پر پیغام بھیجا، معافی مانگی اور بڑا ایکشن لیا۔ ورنہ اگر آپ کتابوں کو دیکھیں تو کائنات کی عظیم ترین شخصیت رسول اکرم (ص) کے بعد مولائے کائنات ہیں اور ان کے بارے میں وہ لکھ دیا گیا جو انسان عام شخص کے بارے میں نہیں سوچ سکتا جو رسول اکرم (ص) سے نزدیک ہیں۔ اگر یہی چیز مولائے کائنات کے علاوہ کسی اور صحابی کے لئے ذکر ہوتی تو آپ دیکھتے۔ اور تاریخ میں تو ایسی ایسی باتیں لکھی ہوئی ہیں کہ اگر ہم انہیں کھول کر یہاں پر رکھ دیں تو آپ حیران ہوجائیں۔ مقدس لوگوں کے بارے میں ایسا سوچنا کہ نشے کی حالت میں نعوذ باللہ۔۔۔۔ جو پیتے تھے، ان کے بارے میں لکھیں۔ لیکن اگر ہمارے مولا کے بارے میں ایسا کچھ لکھا گیا تو تمہاری کتابوں میں سے ایسی ایسی گھڑی ہوئی چیزیں نکال کر سامنے رکھ دی جائیں گی کہ پھر حالات کسی کے قابو میں نہیں رہیں گے۔ 

شیعہ علماء کونسل پاکستان کے رہنما نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے لاپتہ افراد کا مسئلہ سیریس ہے۔ تعجب ہے کہ فیملیز دھرنا دئیے بیٹھی ہیں اور حکومت ٹس سے مس ہونے کے لئے تیار نہیں ہے۔ البتہ ممکن ہے حکومت کے ہاتھ میں چیزیں ہوں بھی نا۔ جن کے ہاتھ میں ہے میں ان سے کہتا ہوں کہ ریٹائرمنٹ کے بعد تم کیا کرو گے جب تمہارے ہاتھ سے اختیار چلا جائے گا۔ پھر مرنے کے بعد قبر میں کیا کروگے۔ مظلوموں کی آہ کوئی سنے نہ سنے اللہ تعالیٰ سنتا ہے۔ اگر اللہ تعالیٰ نے سن لی تو اس دن کیا ہوگا، اللہ ہی جانتا ہے۔ آپ ملک کے لئے اچھے کام کرتے ہیں، ملک کی حفاظت کرتے ہیں، چھوڑ دیجئے ان بچوں کو۔ آپ دیکھیں گے کہ یہ بچے ملک پاکستان سے وفادار ہیں، اسلام سے وفادار ہیں۔ ہاں اگر کوئی مجرم ہے تو اسے سزا دیں۔ 

انہوں نے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ صورت حال دو طرح سے بہت ہی خطرناک ہو رہی ہے۔ خلیج فارس میں ایران اور بعض ممالک میں جھڑپوں کا غیر مستقیم طور پر آغاز ہوگیا ہے۔ الحمدللہ رب العالمین! نظام اسلامی اپنے حق کے لئے لڑ رہی ہے اور نظام کفر قبضہ کرنے کے لئے لڑ رہا ہے۔ اسرائیل ایک ایسی حکومت ہے جس کا حقیقت میں کوئی قانونی وجود نہیں ہے۔ چند ممالک نے اسے تسلیم کرلیا ہے ورنہ یہ تو فلسطینوں کی زمین تھی۔ اس وقت حق اور باطل کی جنگ کا پہلا مرحلہ شروع ہوگیا ہے۔ میں یہ نہیں کہتا کہ یہ جنگ ہوگی تو امام علیہ السلام کا ظہور ہوجائے گا۔ لیکن میں یہ ضرور کہتا ہوں کہ اگر جنگ ہوئی تو اہل بیت کے چاہنے والے کامیاب ہوں گے اس لئے کہ ان کا ایمان پختہ ہے۔ وہ طاقتیں سمجھتی ہیں جس کے پاس اسلحہ ہوگا، فوج ہوگی وہ جیت جائے گی۔ میں یہ کہتا ہوں کہ داعش کا شام اور عراق میں کیا حشر ہوا۔ لیکن اب یہ جنگ افغانستان کے ذریعے پاکستان میں داخل ہوگئی ہے۔ داعش اور طالبان کی نام نہاد جنگ۔ افغانستان سے پاکستان میں داخل ہوگئی ہے۔ اس کا ایک نمونہ یہ ہے کہ طالبان کے ایک بڑے لیڈر کو مارا گیا اور اس کی جوابی کاروائی میں چیزیں بہت خطرناک حد تک آگے بڑھ رہی ہیں۔ ہم کیا کریں؟ ہم اگر اختیار رکھتے ہیں تو مسائل کو حل کرنے کے لئے مشورے کریں اور آگے بڑھیں۔ بہت اچھا کیا کہ شاہ محمود قریشی صاحب ایران چلے گئے تاکہ بات کریں کہ طالبان کا مسئلہ جو پہلی مئی سے ہونا والا ہے۔ دیکھیں امریکہ سے زیادہ طاقتور کوئی فوج ہے۔ پیسہ، افرادی قوت، شیم ہے امریکہ پر کہ بیس سال کی طولانی جنگ میں ناکام ہو کر واپس جا رہے ہیں۔ اور اس ناکامی کی دلیل پاکستان کو بنا رہے ہیں۔ پاکستان کے سابق حکمرانوں کو سوچنا چاہئے کہ انہوں نے ہمارے پیارے ملک کو کہاں دھکیل دیا۔ اتنی قربانیاں دی گئیں لیکن ان کے گھر والے بعض اوقات روٹی کو ترستے ہیں۔ بچے باپ کے پیار کو ترستے ہیں۔ اب امریکہ افغانستان سے ہار کر بھاگ رہا ہے۔ اور طالبان سے منت کرتا رہا ہے کہ ایسا طریقہ کرو کہ ہم عزت سے یہاں سے نکل جائیں۔ یاد رکھئے گا کہ اگر انسان اپنے حق کے لئے مضبوطی سے کھڑا رہے تو دشمن گھبرا کر بھاگ ہی جاتا ہے۔ میں طالبان کی حمایت نہیں کررہا ہوں۔ میرا نظریہ یہ ہے کہ پاکستان کی سالمیت کو خطرہ نہیں پہنچنا چاہئے۔ اس کے لئے آپ ہر نماز کے بعد سجدے میں دعا کریں۔ ہمیں اپنا ملک صحیح و سالم چاہئے۔بنگلہ دیش ہماری غلطیوں سے ہمارے ہاتھوں سے نکل گیا ۔ اس پر ہم اللہ سے معافی مانگتے ہیں۔ ہمیں پاکستان پورا چاہئے۔ بلوچستان الگ نہیں چاہئے۔ پنجاب الگ نہیں چاہئے۔ اب جو صورتحال پیدا ہونے جا رہی ہے اس میں سب سے سافٹ ٹارگٹ ہم ہیں۔ حکومت اگر عقل کے ناخن نہیں لے گی تو افغانستان کی جنگ پاکستان میں شدت اختیار کرے گی۔ ہماری قوم اس وقت کسی بھی سخت مرحلہ کے لئے تیار نہیں ہے۔

آج کا آخر ی مسئلہ جس کی طرف توجہ دلانی ہے وہ توہین رسالت کا مسئلہ ہے۔ یہ ایک ایسا مسئلہ جس میں مسلمانوں کے تمام فرقے ناموسِ رسالت پر ایک پلیٹ فار م پر ہیں کہ اگر رسول اکرم ﷺ کی شان میں توہین ہوئی تو ہم سب اپنی جان تک قربان کرنے کے لئے تیار ہیں۔ اس میں کسی قسم کے شک کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ پچھلے سال ہوئی یہ توہین، ایک گروہ نے ردعمل ظاہر کیا، حکومت نے سمجھ لیا کہ یہ ناموس رسالت کے علمبردار ہیں۔ ان سے گفتگو کی، ان سے معاہدے کئے۔ اولاً تو یہ کہ آپ کو تمام مکاتب فکر کو بلا کر گفتگو کرنا چاہئے تھی۔ ناموسِ رسالت کے دفاع میں ہمارا بہت بڑا حصہ ہے۔ سلمان رشدی کے واقعہ کو بھول گئے جب تمام مکاتب فکر کے لوگ سو رہے تھے۔ یہ ہمارے امام خمینی ؒ تھے جنہوں نے آواز بلند کی۔ جب ان سے کہا گیا کہ اس کی وجہ سے تمام یورپی ممالک چھوڑ کر چلے جائیں گے۔ پوچھا تو پھر کیا ہوگا؟ کہا کہ اقتصاد تباہ ہوجائے گی ہم مشکل میں آجائیں گے۔ ”کہا اقتصاد تباہ ہوجائیں ہم مشکل میں آجائیں ناموس رسالت پر آنچ نہیں آسکتی۔“ پس جس وقت ایکشن لینا چاہئے تھا اس وقت ایکشن نہیں لیا گیا۔ اگر آپ فرانس کے سفیر کو نہیں نکال سکتے تھے تو کم از کم اپنے سفیر کو فرانس سے بلا لیتے۔ کسی طرح احتجاج تو کرتے۔ میں عمران خان سے بہت توقعات رکھتا تھا، لیکن انہوں نے ناموس رسالت کے مسئلہ میں ایک سیاسی تنظیم کے ساتھ جو طریقہ کار اپنایا ہے مجھے بہت مایوسی ہوئی ہے۔ میں عمران خان سے درخواست کرتا ہوں کہ لوگوں سے صحیح مشورہ کرکے صحیح طریقہ کار اپنائیں۔ پہلے گولیاں چلیں، لوگ زخمی ہوئے اور مرے ۔ اس کے بعد آپ نے پابندی لگا دی۔ پھر جب دیکھا کہ اسٹریٹ پاور زیادہ ہے تو آپ نے کہا کہ پھر سے مذاکرات کرتے ہیں۔ یہ چیز ریاست پاکستان کو زیب نہیں دیتی کہ مخالف کی طاقت کے سامنے جھک جائے۔ ورنہ انڈیا تمہیں ایک منٹ میں جھکا دیں گے۔ زیارت عاشورا کے واقعہ کے بعد ہمیں ایجنسیوں کے چیف نے بلا کر کہا ستائیں ملکوں کی ایجنسیاں اپنے مفادات کے لئے کام کر رہی ہیں ، احتیا ط کیجئے۔ میں یہ آپ کو اس لئے بتا رہا ہوں کہ اخبارات وغیرہ میں جو تحلیلیں ہوتی ہیں وہ حقیقت کو بیان نہیں کرتی ہیں۔ دوسرا یہ کہ جب آپ کو پتہ ہوگا کہ میرا ملک مسائل کا شکا ر ہے تو آپ دعا کریں گے۔ ایک محاذ ہم نے سنبھالنا ہے اور وہ ہے دعا کا اور صحیح فیصلے کا۔ ایک ذمہ حکومت اور ایجنسیز کا ہے کہ پاکستان کے لئے ایسے فیصلے نہ کریں کہ ملک کی سالمیت خطرے میں پڑ جائے۔ یہ ملک ہمیں بہت پیارا ہے۔ 

آخر میں اپیل کرتے ہوئے کہا کہ کرونا کے وار بڑھ رہے ہیں احتیاط کیجئے۔ صاحبان حیثیت سے درخواست ہے کہ اپنے مال سے لوگوں کی مدد کیجئے۔ اس لئے کہ یہ مال پڑا رہ جائے گا اور ہم قبر میں چلے جائیں گے۔ موت آگئی تو پھر افسوس کے سوا کچھ نہیں ہوگا۔ جب موت آجائے گی تو اولاد کہے گی کہ ہم آپ کو قبرستان تک لے جا سکتے ہیں، مال کہے گا کہ میں کفن دے سکتا ہوں، صرف نامہ اعمال ہی انسان کے کام آئے گا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .