۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
آیت اللہ حافظ ریاض نجفی

صدر وفاق المدارس شیعہ پاکستان نے خطبہ جمعہ میں بیان کرتے ہوئے کہا کہ دین کی تبلیغ کرنے والے فقط اللہ پر بھروسہ کرتے ہیں،تبلیغ کا فریضہ فقط انبیاءؑ یا علماءکا نہیں، ہر شخص جو بات جانتا ہے لوگوں تک پہنچائے،کرونا کی احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا لازم، مسجد میں بھی ماسک اور فاصلے کا خیال رکھنا ضروری ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لاہور/ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے کہا ہے کہ اللہ کے دین کی تبلیغ کرنے والے فقط خالق کائنات پر بھروسہ کرتے ہیں۔ذمہ دار علماءاور تبلیغ سے وابستہ اہلِ علم ہمیشہ انبیاءؑ کی پیروی کرتے ہیں۔حضرت ابراہیم ؑ کے واقعات میں بھی اللہ پر بھروسہ کا درس ملتا ہے۔تنہا ہونے کے باوجود موقف سے پیچھے نہ ہٹے۔اللہ تعالیٰ نے بھی انہیں تنہا نہ چھوڑا۔اس بات کی طرف متوجہ ہونا چاہئے کہ تبلیغ کا فریضہ فقط انبیاءؑ یا علماءکا نہیں بلکہ ہر شخص جو بات جانتا ہے ،وہ دوسرو ں تک پہنچائے۔ ایسے علماءبھی گزرے ہیں جوکسی بے نماز کے ہاں کھانا کھانے کو بھی ٹھیک نہیں سمجھتے تھے۔ واگھریجی سندھ کے مولانا عباس علی نجفی بھی اُنہی میں سے تھے۔تبلیغ کے سفر کے دوران کسی ایسے آدمی کے ہاں کھانا نہ کھاتے جو نماز نہ پڑھتا ہو۔حتیٰ کوئی وڈیرہ اصرار بھی کرتا تب بھی کھانا نہ کھاتے۔کرونا کی احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا لازم ہے۔ دیگر مقامات کے علاوہ مسجد میں بھی ماسک اور فاصلے کا خیال رکھنا ضروری ہے۔

جامع علی مسجد جامعتہ المنتظر میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ ہر شخص برکت کا خواہاں ہے ،چاہے مال و رزق میں ہو یا اولاد کی اچھی تعلیم و تربیت اور مستقبل میں۔برکت ایسے اضافے کو کہا جاتا ہے جو مستحکم،پایدار اورجلد نشو و نما والا ہو۔برکت کا لفظ اللہ تعالیٰ نے اپنے لئے بھی استعمال کیا ہے۔قرآن کوبھی برکت کہا گیا ہے اور اِس کی پیروی کا حُکم دیا گیا ہے تاکہ اللہ کی رحمت کے قابل ہو سکیں۔قرآن کو نور، ہدایت اور مُبین بھی کہا گیا ہے یعنی ہر بات واضح بیان کرتاہے۔تلاوت کے بعد ہاتھ بلند کر کے دعا مانگی جائے توقبول ہوتی ہے۔پہاڑوں میں بھی برکات اور نعمات پنہاں ہیں۔پانی بہت بڑی نعمت اور برکت ہے جس کی متبادل کوئی چیز نہیں۔اسی پر زندگی کا دارو مدار ہے اگر یہ کم ہو جائے یا ختم ہو جائے تو زندگی کا نظام ختم ہو جائے۔سورہ مُلک کی آخری آیت میں ارشاد ہوا ۔ اگر تمہارا یہ پانی زمین میں جذب ہو جائے تو کون ہے جو تمہارے لئے آبِ رواں لے آئے؟

انہوں نے کہا کہ نزول کے لحاظ سے 47 ویں سورہ الشعراءمیں حضرت موسیٰ علیہ السلام کا تذکرہ ہے۔ اُن کی دعائیں ذکر کی گئی ہیں۔دین کی تبلیغ میں جو مشکلات پیش آتی ہیں وہ حضرت موسیٰ ؑ کے واقعات میں ہیں۔کلمہ حق کہنے اور تبلیغ کے مشن میں خدائی کا دعویٰ کرنے والے فرعون کی پروا بھی نہیں کی جاتی۔اللہ مددگار ہوتا ہے۔حضرت موسیٰ ؑ کی استقامت اور الہٰی مدد کے نتیجہ میں فرعون کی عزت کی قسم کھانے والے جادوگر ایمان لے آئے اور سخت سزا کے بعد سُولی چڑھائے جانے کی پرو اہ تک نہ کی۔یہ ایمان کی طاقت تھی۔

حافظ ریاض نجفی نے اپنی ہمشیرہ کی نماز جناز ہ بھی پڑھائی۔ مرحومہ کی قل خوانی آج بروز ہفتہ 24 ۔اپریل جامعتہ المنتظر میں اد ا کی جائے گی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .