۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
سید حسن موسوی

حوزہ/ کہ حجاب نہ صرف اسلامی تہذیب و ثقافت اور مسلم خواتین کی شناخت کی ایک تابندہ علامت ہے بلکہ یہ ایک واجبی شرعی امر ہے جو مسلمان خواتین ایک دینی فریضے کے عنوان سے دلی رغبت اور آمادگی کے ساتھ انجام دیتی ہیں، مسلمان خواتین کو حجاب اسلامی ترک کرنے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جموں و کشمیر انجمن شرعی شیعیان کے صدر حجت الاسلام آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے انقلاب اسلامی ایران کی 43ویں سالگرہ کے موقعہ پر ایرانی قوم و قیادت اور دنیا بھر میں انقلاب اسلامی کے عقیدت مندوں کی خدمت میں ہدیہ تبریک و تہنیت پیش کیا، سید حسن الموسوی نے انقلابی قیادت کی صحت و سلامتی کی دعا کرتے ہوئے انقلاب اسلامی ایران کو مسلمین جہان کی شان و سربلندی کی علامت اور مستعضفین عالم کی امیدوں کا مرکز قرار دیا۔

ذرائع کے مطابق مرکزی امام باڑہ بڈگام میں بھاری جمعہ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مولانا نے کہا کہ ایران میں مغربی استکبار کی آلہ کار شہنشاہیت کا خاتمہ مشرقی وسطیٰ میں اسلام دشمن صہیونی عزائم پر ایک کاری ضرب اور خطے میں اسلام و مسلمین کے مفادات کے حوالے سے ایک تاریخی تبدیلی ہے، انہوں نے ان تمام شہدا کو عقیدت کا خراج نذر کیا جنہوں نے اپنے خون مقدس سے اس نورانی انقلاب کو سینچا اور اس کی حفاظت کی ہے ۔

ہندوستان کی ریاست کرناٹک میں ریاستی حکومت کی جانب سے مسلم طالبات کے حجاب پر قدغن کے خالف شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے آغا حسن نے اس اقدام کو اسلام اور مسلمانوں کے خلاف دشمنانہ مہم جوئی کی ایک کڑی اور مداخلت فی الدین کی بدترین مثال قرار دیا ، ا ٓغا حسن نے کہا کہ ہندوستانی مسلمانوں کے دینی تشخص کو مٹانے کی ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے۔

آغا حسن نے وا ضح کیا کہ حجاب نہ صرف اسلامی تہذیب و ثقافت اور مسلم خواتین کی شناخت کی ایک تابندہ علامت ہے بلکہ یہ ایک واجبی شرعی امر ہے جو مسلمان خواتین ایک دینی فریضے کے عنوان سے دلی رغبت اور آمادگی کے ساتھ انجام دیتی ہیں، مسلمان خواتین کو حجاب اسلامی ترک کرنے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا۔

مولانا نے کہا کہ ہندوستانی مسلمان اس طرح کے غیر اخلاقی غیر جمہوری اور غیر انسانی اور اسلام مخالف کاروائیوں کو ہر گز برداشت نہیں کریں گے اور اپنے دینی تشخص کی حفاظت کے لئے کوئی بھی دقیقہ فروگزاشت نہیں کریں گے، انہوں نے کہا کہ آئے روز مسلمانوں کے دینی معاملات میں حکومتی مداخلت کا رحجان بڑھ رہا ہے ہندوستانی مسلمانوں کو اس حوالے سے متحد ہو کر ایک مشترکہ لایحہ عمل مرتب کرنا چاہئے ۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .