حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،سعودی عرب 7 سال سے یمن پر بمباری کر کے ہر بار جب تھک جاتا ہے تو صلح کی گردان پڑھنا شروع کر دیتا ہے کیونکہ پا برہنہ یمنی مجاہدین اصلاً سعودی و امریکی استکبار کے سامنے تسلیم ہونے کے لیے تیار نہیں ہیں بلکہ پہلے سے بھی زیادہ مستحکم اور طاقتور ہو گئے ہیں مزید برآں انصار اللہ یمن نے علاقے پر اپنی گرفت مضبوط رکھی ہوئی ہے اور سعودی عرب جب انصار اللہ کے پہاڑ میں ٹکریں مار مار کر تھک جاتا ہے اور اپنے آپ کو مجروح پاتا ہے تو پھر امریکہ، اقوام متحدہ کے ذریعے اپنی مرضی کی صلح تھوپنے کی کوشش کرتا ہے جسکو یمنی مجاہدین اپنی الہی ڈپلومیسی کے ذریعے اس میدان میں بھی شکست دے دیتے ہیں.
یاد رہے کہ چند دن پہلے یمن کے شمال مغربی علاقے حرض پر سعودی فوجوں نے حملہ کیا 8 دن گھمسان کی جنگ ہوئی اور پھر سعودی ملٹری، پابرہنہ یمنیوں کے سامنے دُم دبا کر بھاگ گئی تو اب پھر سعودی عرب کو صلح یاد آ گئی ہے اور اقوام متحدہ پھر فعال ہو گیا ہے لہذا اولاً تو سعودی عرب صلح نہیں چاہتا کیونکہ صلح سے مراد سعودی عرب کی عبرتناک شکست ہے اور دوسرا سعودی عرب کے پاس شکست قبول کرنے کے علاوہ کوئی چارہ بھی نہیں ہے کیونکہ جب بھی سعودی عرب انصار اللہ کے کوہ گراں میں ٹکریں مار مار کر تھک جاتا ہے تو اسے صلح یاد آ جاتی ہے.