حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق رپورٹ جارح سعودی اتحاد کے جنگی طیاروں نے یمن کے مختلف علاقوں پر جارحیت کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے گزشتہ چوبیس گھنٹے کے دوران مختلف علاقوں پر اڑسٹھ بار وحشیانہ حملے کئے۔
رپورٹ کے مطابق سعودی اتحاد کے جنگی طیاروں نے گزشتہ چوبیس گھنٹے کے دوران یمن کے مختلف صوبوں منجملہ مآرب، الحدیدہ اور صنعا پر شدید بمباری کی۔
سعودی اتحاد کے جنگی طیاروں نے مغربی یمن کے صوبے الحدیدہ میں ایک سو چھیالیس بار جنگ بندی کی خلاف ورزی کی۔جارح سعودی اتحاد نے مختلف قسم کے ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے الحدیدہ کو کئی بار جارحیت کا نشانہ بنایا جس میں متعدد عام شہری شہید و زخمی ہو گئے۔
المسیرہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سعودی اتحاد کے جنگی طیاروں نے اتوار کے روز بھی صوبہ صنعا کے بیت سعدان علاقے پر پانچ مرتبہ بمباری کی۔ اس کے علاوہ صوبہ الحدیدہ کے شہر باجل میں ایک کارخانے پر بھی حملہ کیا۔
درایں اثناء سعودی عرب نے دعوی کیا کہ یمن کے ایک میزائل کو فائر کرنے سے پہلے ہی منہدم کر دیا گیا۔سعودی عرب کا یہ دعوی ایسی حالت میں کیا گیا ہے کہ یمن کی نیشنل سالویشن حکومت اور عوامی تحریک انصاراللہ نے سعودی عرب کی طرف میزائل مارنے کی کوئی بات نہیں کہی ہے۔
ادھر یمن کی اعلی انقلابی کمیٹی کے سربراہ نے کہا ہے کہ یمن میں حقیقی قیام امن کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔ محمد علی الحوثی نے کہا ہے کہ یمن کے امور میں اقوام متحدہ کے نمائندے مارٹین گریفیتھس کو جنگ کا خاتمہ کروانے کے لئے مذاکرات میں اپنا رخ تبدیل کرنا ہو گا۔
اس سے قبل یمن کی نیشنل سالویشن حکومت کے مذاکراتی وفد کے سربراہ محمد عبدالسلام نے کہا تھا کہ اقوام متحدہ اور جارح سعودی اتحاد یمن میں قیام امن کی راہ میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔
سعودی عرب ، امریکہ متحدہ عرب امارات اور چند دیگر عرب ممالک کی حمایت سے مارچ دوہزار پندرہ سے یمن پر وحشیانہ حملے کر رہا ہے ۔ سعودی عرب نے غریب عرب ملک یمن کا فضائی ، زمینی اور سمندری محاصرہ بھی کر رکھا ہے ۔یمن پر سعودی جارحیت کے نتیجے میں اب تک سولہ ہزار سے زیادہ یمنی شہید، دسیوں ہزار زخمی اور لاکھوں دربدر ہو چکے ہیں۔یہ ایسی حالت میں ہے کہ یمن کے خلاف وحشیانہ ترین جارحیت کا ارتکاب کر کے سعودی اتحاد اب تک اپنا کوئی مقصد حاصل نہیں کر سکا ہے۔