حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لبنانی وزیر کے یمن کے حوثیوں کی حمایت میں دئے گئے بیان پر عرب لیڈروں کے تن بدن میں آگ لگی ہوئی ہے۔یمن کے معاملے پر لبنان کے وزیر اطلاعات جارج کردہی نے ایک ٹیلی ویزن انٹر ویو میں یمن کی جنگ کو سعودی عرب اور متدہ عرب امارات کی جارحیت قرار دیا تھا۔انہوں نے یمن کی جنگ کو فضول قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اسے اس لئے بند ہوجانا چاہئے کہ وہ عربوں کے درمیان جنگ کے مخالف ہیں۔ سب سے پہلے اس بیان پر چراغ پا ہوتے ہوئے سعودی عرب نے لبنان سے تمام درآمدات پر پابندی لگا دی تھی اور اپنے سفیر کو لبنان سے واپس بلا لیا تھا۔اب متحدہ عرب امارات نے بھی لبنان سے اپنا سفیر واپس بلا لیا ہے۔
متحدہ عرب امارات لبنان سے اپنا سفیر واپس بلانے والا چوتھا ملک ہے، اس سے قبل سعودی عرب، کویت اور بحرین بھی لبنان سے احتجاجاً اپنے سفیر واپس بلا چکے ہیں۔عرب لیگ کے سربراہ نے دولت مند عرب ملکوں اور لبنان کے درمیان تعلقات کی کشیدگی پر تشویش ظاہر کی ہے۔
دوسری جانب لبنانی صدر مشیل عون نے سعودی عرب سے سفارتی تنازع کے حل کیلئے نمائندے مقرر کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب سے بہترین تعلقات چاہتے ہیں۔اس درمیان لبنان کے وزیر اطلاعات جارج نے عرب ملکوں کی ناراضگی کی پرواہ نا کرتے ہوئے اپنا بیان واپس لینے سے انکار کیا ہے۔ادھر عرب امارات نے اپنے شہریوں س لبنان چھوڑنے کو کہا ہے۔