۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
بن سلمان ولیعهد سعودی

حوزہ/ سعودی عرب موجودہ لبنانی حکومت کے سابق حریری حکومت کے طرح کٹھ پتلی نہ بننے سے خائف ہے، سعودی حکومت کی خواہش ہے کہ موجودہ حکومت بھی ان کے اشارے پر خطے میں امریکی و اسرائیلی مفادات کے تحفظ کیلئے کوشاں رہے اور لبنان کے دفاع کی فرنٹ لائن حزب اللہ کے خلاف سخت اقدام اٹھائے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،سعودی عرب موجودہ لبنانی حکومت کے سابق حریری حکومت کے طرح کٹھ پتلی نہ بننے سے خائف ہے، سعودی حکومت کی خواہش ہے کہ موجودہ حکومت بھی ان کے اشارے پر خطے میں امریکی و اسرائیلی مفادات کے تحفظ کیلئے کوشاں رہے اور لبنان کے دفاع کی فرنٹ لائن حزب اللہ کے خلاف سخت اقدام اٹھائے۔

واضح رہے کہ سعودی عرب کی حکومت نے لبنانی وزیر اطلاعات کے بیان کے بعد لبنان سے سفارتی تعلقات ختم کر کے اپنا سفیر واپس بلا لیا جبکہ لبنانی سفیر کو 48 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کی ہدایت کردی۔

سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کی رپورٹ کے مطابق لبنان کے وزیر اطلاعات نے چند روز قبل سعودی عرب کی مخالفت میں بیان دیتے ہوئے سنگین الزامات عائد کیے تھے۔

قابل ذکر ہے کہ حکومت نے ان الزامات کے جواب میں لبنان سے اپنے سفیر کو فوری طور پر مشاورت کے لیے ریاض واپس بلا لیا جبکہ تجارتی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان بھی کردیا۔

جمعے کے روز عرب حکومت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ لبنانی وزیر کے سعودی مخالف بیان پر لبنان کی حکومت نے کوئی نوٹس نہیں لیا، اسی بنیاد پر اقدامات کیے جارہے ہیں۔

ذرائع کے مطابق، سعودی وزارت خارجہ اپنے بیان میں کہا کہ ’لبنانی وزیر اطلاعات کی جانب سے مملکت مخالف بیان پر27 اکتوبرکو ردعمل دیا گیا تھا، لبنانی عہدیدار اب ہر تھوڑے روز کے بعد سعودی حکومت کے خلاف اشتعال انگیز بیانات دے رہے ہیں، جس میں وہ حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی گھناؤنی سازش کررہے ہیں‘۔

بیان میں وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ ’لبنان سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ منشیات کی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے اقدامات کرے اور اس گھناؤنے کام میں ملوث افراد کو قانون کے مطابق سزا دے مگر لبنان نے اس حوالے سے کوئی اقدامات نہیں کیے۔

سعودی وزارتِ خارجہ نے کہا کہ بیروت نے مجرموں کی حوالگی کے معاہدے پر عمل درآمد نہیں کیا اور نہ ہی اس حوالے سے کوئی تعاون کیا، لبنانی حکومت کی جانب سے کی جانے والی مسلسل خلاف ورزیوں اور اشتعال انگیزیوں پر سخت اقدامات کی ضرورت تھی۔

یاد رہے کہ سعودی عرب نے ملکی سلامتی اور عوام کے مفادات کی خاطر لبنان سے مملکت کے لیے تمام درآمدات بند کرنے کا بھی فیصلہ کر تے ہوئے لبنانی سفیر کو اتوار کی شام تک اپنے ملک واپس جانے کی ہدایت بھی کردی ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .