حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،متحدہ عرب امارات اور ایران کے عہدیداروں درمیان ابو ظبی میں ہونے والی ملاقات میں دوطرفہ تعلقات میں بہتری پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان اس ملاقات سے ایران کے ساتھ خلیجی ممالک کے درمیان تعلقات میں ممکنہ بہتری کا اشارہ ملتا ہے۔
متحدہ عرب امارات کی سرکاری نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات کے نائب وزیراعظم شیخ منصور بن زاید النیہان نے ایران کے ناظم الامور سید محمد حسینی سے ملاقات کی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ ملاقات میں دونوں دوست ممالک کے درمیان دوطرفہ مفادات کے تحفظ کے لیے باہمی تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
انہوں کہا کہ باہمی دلچسپی کے معاملات بھی زیر بحث آئے۔
متحدہ عرب امارات میں تعینات ایران کے سفیر اعلیٰ سطح کے عہدیدار ہیں اور شیخ منصور ابوظبی کے ولی عہد محمد بن زائد کے بھائی ہیں اور ڈی فیکٹو حکمران تصور کیے جاتے ہیں اور وہ صدارتی امور کے وزیر بھی ہیں۔
خیال رہے کہ ابو ظبی اور ایران کے درمیان جنوری 2016 میں تعلقات میں سرد مہری آئی جب ان کے اتحادی سعودی عرب کے ایران کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہوگئے تھے۔
متحدہ عرب امارات اسی طرح ایران کے زیر کنٹرول ابو موسیٰ، گریٹر اور جزیرے طنب الصغریٰ پر بھی دعویٰ کرتا ہے جو آبنائے ہرمز کے اسٹریٹجک مقام پر واقع ہیں جہاں سے دنیا کو سپلائی ہونے والا 5 فیصد تیل بھیجا جاتا ہے۔
تاہم گزشتہ برس اگست میں ایران اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ نے ویڈیو کانفرنس میں خطے میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ اور دیگر معاملات پر آپس میں بات کی تھی۔
متحدہ عرب امارات اسے پہلے بھی کہہ چکا ہے کہ عرب ریاستوں کو خلیج میں مشترکہ سفارت کاری میں حصہ لینا چاہیے تاکہ ایران کے ساتھ معاہدہ ہو سکے جبکہ ایران اور امریکا کے درمیان جوہری پروگرام پر کشیدگی جاری تھی۔
خیال رہے کہ ایران اور متحدہ عرب امارات کے درمیان سفارتی تعلقات موجود ہیں لیکن خطے میں مختلف مسائل کی وجہ سے ایک دوسرے کی مخالفت میں کھڑے ہیں۔
دونوں ممالک کے درمیان مسائل میں متحدہ عرب امارات کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کا قیام بھی شامل ہے، جس کی ایران نے مذمت کی تھی۔
متحدہ عرب امارات اور ایران کے عہدیداروں کے درمیان ملاقات سے قبل عراق کے دارالحکومت بغداد میں سعودی عرب اور ایران کے درمیان بھی رابطہ ہوا تھا۔
یاد رہے کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان کشیدگی 2009 میں اس وقت عروج پر پہنچی تھی جب خلیج کے پانیوں میں تیل کے جہازوں پر پراسرار حملے ہوئے تھے اور امریکا نے اس کی ذمہ داری ایران پر عائد کردی تھی۔
ایران نے امریکا کے ان الزامات کی تردید کی تھی۔
سعودی عرب اور ایران خطے کی دو بڑی حریف طاقتیں ہیں جو شام اور یمن سمیت کئی معاملات پر ایک دوسرے سے شدید اختلاف رکھتی ہیں۔
ایران کے وزیر خارجہ نے رواں برس مئی میں کہا تھا کہ ایران خطے کے حریف ملک سعودی عرب سے اچھے ماحول میں بات کر رہا ہے اور اتفاق رائے کی امید ہے۔