۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
حوثی

حوزہ/ انصار اللہ یمن نے 16 جنوری بروز سوموار، ابوظہبی کو 20 ڈرونز اور 10 بیلسٹک میزائلوں کا گرم تڑکا لگا دیا اور ساتھ خبردار بھی کیا کہ اگر اب بھی ابو ظہبی یمن میں مداخلت سے باز نہ آیا تو پھر ہم بھی اپنی کاروائیاں جاری رکھیں گے اب دیکھتے ہیں کہ عرب امارات کیا پسند فرماتا ہے ٹھنڈا یا گرم؟

تحریر: محمد صغیر نصرٓ

حوزہ نیوز ایجنسی سعودی عرب نے 2015 میں امریکہ کی سربراہی میں 34 ملکی اتحاد بنا کر یمن پر بدترین فضائی حملوں کا آغاز کیا اور دعویٰ یہ کیا کہ 2 ہفتوں کے شارٹ پیریڈ میں حوثیوں کو سبق سکھا کر شاہی محلوں میں آرام دہ زندگی بسر کریں گے لیکن اب 7 سال گزرنے کے باوجود امریکہ و اسرائیل سمیت عربوں کا سکون کیا نیندیں بھی حرام ہو چکی ہیں۔ یمن پر سعودی اتحاد کے حملے سے پہلے یمنیوں کا جرم یہ تھا کہ وہ امریکی و سعودی بلاک کے بغیر مستقل سَر اُٹھا کر جینا چاہتے تھے اور فلسطینی عالمی تحریک کے سخت حامی تھے۔ اس جُرم کی پاداش میں انصار اللہ یمن نے سعودی اتحاد کی شدید ترین بمباری کے باوجود استقامت کا مظاہرہ کیا۔ جنگ کے ابتدائی 2 سال انصار اللہ کے لیے بہت سخت تھے اس کے بعد آہستہ آہستہ وہ یمن میں ہی بیلسٹک میزائل اور خودکش ڈرون بنانے میں کامیاب ہو گئے اور پھر انھوں نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو یمن پر اندھا دھند بمباری سے روکنے کے لیے متقابل کارروائیوں کا آغاز کر دیا۔سعودی عرب کی سب سے بڑی آئل ریفائنری آرامکو پر حملے کے بعد متحدہ عرب امارات اپنے شیشے کے گھر بچانے کے لیے تقریباً 3 سال تک یمن جنگ سے کنارہ کش رہا اور یمنیوں نے بھی امارات کو ٹارگٹ کرنا چھوڑ دیا ابھی 2022 میں یمن جنگ 7 ویں سال میں داخل ہو چکی ہے انصارالله یمن، گوریلا وار میں حزب اللہ لبنان کو کاپی کرنے کی وجہ سے تمام میدانوں پر فائق نظر آ رہی تھی یہاں تک کہ برق رفتاری سے پیشقدمی کرتے ہوئے سعودی اتحاد کے آخری مورچے مآرب شہر کی دیواروں تک آ چکی تھی۔ اس نازک موڑ پر امریکہ اور اسرائیل کو خطے میں اپنی ناک بُری طرح رگڑتی ہوئی نظر آئی تو انھوں نے عرب امارات کو سبز باغ دکھا کر کہ اب یمن کے جنوبی صوبوں پر سعودی عرب کی بجائے آپ کا کنٹرول ہو گا دوبارہ جنگ میں دھکیل دیا اور ساتھ ہی امریکہ نے یمن پر سعودی بمباری میں کئی گنا اضافہ کرنے کے لیے جنگی مقدمات بھی فراہم کئے اور امریکہ خود بھی یمن کے دور دراز صوبوں میں مستقر ہو گیا اور مآرب جنگ کے کنٹرول روم کی خود نگرانی کرنے لگا. متحدہ عرب امارات کو 4 سالہ سکون راس نہ آیا اور اس نے یمن کے مغربی سمندری صوبے حدیدہ سے اپنی عمالقہ نامی داعشی و تکفیری برگیڈ کو اٹھا کر مشرقی یمن کے مآرب شہر کے فعال مورچے پر لگا دیا، جنگ کے شعلے تیز ہو گئے اور اماراتی فوجوں نے سعودی فضائی حمایت کے ساتھ جزوی پیشقدمی بھی کی لیکن انصار اللہ یمن نے سخت پھاٹک لگا کر پیشقدمی روک دی اور عمالقہ برگیڈ کے کئی تکفیری کمانڈروں کو ٹارگٹ بھی کیا اور جہاں ایک طرف بحیرہ احمر میں اماراتی اسلحہ بردار بحری جہاز کو اپنے قبضے میں لے لیا وہاں دوسری طرف ابو ظہبی کو دوبارہ یمن جنگ میں پلٹنے کے شدید عواقب سے خبردار بھی کیا، لیکن اونٹ چَرانے والے اماراتی عربوں کو حوثیوں کا مشورہ پسند نہ آیا اور انھوں نے یمن میں بارودی مداخلت جاری رکھی جس پر انصار اللہ یمن نے 16 جنوری بروز سوموار، ابوظہبی کو 20 ڈرونز اور 10 بیلسٹک میزائلوں کا گرم تڑکا لگا دیا اور ساتھ خبردار بھی کیا کہ اگر اب بھی ابو ظہبی یمن میں مداخلت سے باز نہ آیا تو پھر ہم بھی اپنی کاروائیاں جاری رکھیں گے اب دیکھتے ہیں کہ عرب امارات کیا پسند فرماتا ہے ٹھنڈا یا گرم؟ جبکہ امارات کہ اسرائیل تعلقات کی وجہ سے ایران پہلے ہی شدید برہم تھا لیکن وہ یمن جنگ میں امارات کی کنارہ کشی کی وجہ سے ظاہراً خاموش تھا لیکن اب امارات کی یمن میں مداخلت کی وجہ سے ایرانی تیور بھی اچھے خاصے تبدیل ہو سکتے ہیں۔ اب واقعا ٹھنڈے اور گرم کا فیصلہ امارات کے ہاتھ میں ہے۔

نوٹ: حوزہ نیوز پر شائع ہونے والی تمام نگارشات قلم کاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہیں حوزہ نیوز اور اس کی پالیسی کا کالم نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .