۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
حضور آیت الله استادی در جمع طلاب مدرسه علمیه معصومیه قم

حوزہ/جامعۂ مدرسین کے رکن استادِ اخلاق نے کہا کہ انسان کو سب سے پہلے یہ دیکھنا چاہئے کہ اس نے خدا کے لئے کیا کیا ہے اور اس کی روح ارتقاء کے کس مرحلے میں ہے، کیونکہ مادیات، مال و دولت اور مقام انسانوں سے جدا ہونے والی چیزیں ہیں اس لئے خداوند کریم کے نزدیک متقی انسان سب سے باوقار انسان ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جامعۂ مدرسین حوزہ علمیہ قم کے رکن استادِ اخلاق آیۃ اللہ رضا استادی نے اپنے درس اخلاق کی نشست میں امام صادق علیہ السلام سے منقول ایک حدیث کی تشریح کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم دیلمی کی کتاب «تألیف القلوب» میں آیا ہے کہ ایک دن امام صادق علیہ السلام کے شاگردوں میں سے ایک شاگرد نے ایسی 8 چیزوں کو بیان کیا جنہیں انہوں نے امام علیہ السلام سے سیکھی تھیں۔ ان آٹھ چیزوں میں سے ایک یہ ہے کہ انسان کو موت کے ساتھ دنیا کے مال و دولت سے ہاتھ دھونا پڑے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ قرآن کریم کے مطابق، فَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ. وَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ. پس جس شخص نے ذرہ برابر بھی اچھا کام انجام دیا ہوگا وہ اسے دیکھے گا اور جس نے ذرہ برابر برا کام کیا ہوگا وہ اسے دیکھے گا۔ مطلب یہ ہے کہ ہمارے اعمال ہمیشہ ہمارے ساتھ ہیں اور وہ چیز جو انسان کے ساتھ ابدی حیات تک جاتی ہے وہ اس کے اعمال ہیں، یعنی انسان کا ابدی دوست اس کے نیک اعمال ہیں۔

آیۃ اللہ استادی نے کہا کہ انسان کو سب سے پہلے یہ دیکھنا چاہئے کہ اس نے خدا کے لئے کیا کیا ہے اور اس کی روح ارتقاء کے کس مرحلے میں ہے، کیونکہ مادیات، مال و دولت اور مقام انسانوں سے جدا ہونے والی چیزیں ہیں اس لئے خداوند کریم کے نزدیک متقی انسان سب سے باوقار انسان ہے۔

انہوں نے مذکورہ بالا روایت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ امام صادق علیہ السلام سے منقول 8 چیزوں میں سے ایک، خدا کی یاد سے غافل کرنے والے اعمال کی انجام دہی سے بچنا ہے۔

جامعۂ مدرسین کے رکن نے کہا کہ اس روایت میں مزید آیا ہے کہ وَ أَمَّا مَنْ خافَ مَقامَ رَبِّهِ وَ نَهَی النَّفْسَ عَنِ الْهَوی‏ فَإِنَّ الْجَنَّهَ هِیَ الْمَأْوی‏؛ اور جو شخص اپنے پروردگار کے مقام و مرتبے سے واقف تھا اور اس نے اپنے نفس کو ہوا و ہوس سے روکا۔ جنت اس کی جگہ ہے۔

آیۃ اللہ استادی نے مزید کہا کہ بزرگوں کے وعظ و نصیحت سے بہرہ مندی یقینی طور پر انسانی نفس پر اثر انداز ہوتی ہے، یہ وعظ و نصیحت انسان کو غفلت سے بیداری کی جانب لے جانے کا ایک ذریعہ ہوتا ہے، کیونکہ انسان اپنی ہر چیز کو دوست رکھتا ہے اور اپنی خامیوں کو نہیں دیکھتا۔

انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ ہر شخص کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ وہ جس چیز سے محبت کرتا ہے اسے ضائع نہ کرے، مزید کہا کہ امام صادق علیہ السلام کے اس شاگرد کے مطابق مذکورہ روایت میں پانچویں چیز یہ ہے کہ: مَنْ ذَا الَّذِی یُقْرِضُ اللَّهَ قَرْضاً حَسَناً فَیُضاعِفَهُ لَهُ وَ لَهُ أَجْرٌ کَرِیمٌ‏. کون ہے جو خدُا کو قرضۂ حسنہ دے (جو اموال اُسے دیئے ہیں ان میں سے انفاق کرے) تاکہ خُدا اس میں اس کے لیے اضافہ کردے اور اس کے لئے اجرِ فراواں ہے۔ فَأَحْبَبْتُ‏ الْمُضَاعَفَهَ وَ لَمْ أَرَ أَحْفَظَ مِمَّا یَکُونُ عِنْدَهُ؛ اللہ تعالیٰ سے بڑھ کر ہماری محبوب چیزوں کی حفاظت کرنے والا کوئی نہیں ہے۔

جامعۂ مدرسین کے رکن نے بتایا کہ اس روایت میں مذکور 8 اصول ہمارے پورے دین کا خلاصہ ہو سکتے ہیں، کیونکہ پورا دین انہیں مسائل پر منحصر ہے، یہ وہ اصول ہیں جو انسان کو متدین بنا سکتے ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .