۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
حجت الاسلام ناصر رفیعی

حوزه/استاد حوزه علمیہ نے کہا کہ قرآن نے پیغمبر اسلام (ص) کو صراطِ مستقیم کے طور پر متعارف کرایا ہے، کیونکہ آنحضرت معصوم اور آپ کا قول، سنت اور افعال صراطِ مستقیم ہیں، لہٰذا ہمارے لئے ضروری ہے کہ ہم امام علی علیہ السلام کی مانند پیغمبر (ص) کے راستے پر چلیں اور آپ کی پیروی کریں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حجۃ ‌الاسلام والمسلمین ناصر رفیعی نے امام رضا علیہ السلام کے حرم میں شبہائے قدر کی مناسبت سے منعقدہ مجالس سے خطاب کے دوران، صراط مستقیم اور اس کے مصداق اور نشانیوں کے موضوع پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہم یومیہ نمازوں میں خدا سے یہ درخواست کرتے ہیں کہ وہ ہمیں صراطِ مستقیم عطا فرمائے اور قرآن مجید میں صراطِ مستقیم کا لفظ 30 مرتبہ سے زیادہ آیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں صراط مستقیم کے مصادیق اور نشانیاں اس طرح بیان کی ہیں: إِنَّ رَبِّی عَلَیٰ صِرَاطٍ مُسْتَقِیمٍ. خدا خود صراطِ مستقیم کا ایک مصداق ہے۔

حجۃ‌الاسلام والمسلمین رفیعی نے کہا کہ قرآن مجید نے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ والہ و سلم کو صراطِ مستقیم کے طور پر متعارف کرایا ہے، کیونکہ آنحضرت معصوم ہیں اور آپ کا قول، سنت اور افعال صراطِ مستقیم ہیں، لہٰذا ہمارے لئے ضروری ہے کہ ہم حضرت علی علیہ السلام کی مانند پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ والہ و سلم کے راستے پر چلیں اور آپ (ص) کی پیروی کریں۔

انہوں نے صراط مستقیم کی نشانیوں کی جانب بھی اشارہ کیا اور کہا کہ صراطِ مستقیم کی پہلی نشانی جس کا ذکر سورۂ مبارکۂ انعام کی آیات 151 تا 153 میں ہوا ہے توحید ہے اور دوسری نشانی، والدین کے ساتھ احسان ہے۔

استاد حوزه علمیہ نے کہا کہ اگلے حکم میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وَلَاتَقْتُلُوا اٴَوْلَادَکُمْ مِنْ إِمْلَاقٍ نَحْنُ نَرْزُقُکُمْ وَإِیَّاھُمْ. اور اپنی اولاد کو تنگدستی (کے خوف) سے قتل نہ کرنا، ہم تمہیں اور انہیں دونوں کو روزی دیتے ہیں۔

ایرانی مشہور خطیبِ نے کہا کہ صراطِ مستقیم پر گامزن رہنے کے سلسلے میں قرآن کی دوسری نصیحت یہ ہے کہ: وَلَاتَقْرَبُوا الْفَوَاحِشَ مَا ظَھَرَ مِنْھَا وَمَا بَطَنَ. اور بُرے کاموں کے پاس بھی نہ جانا، چاہئے وہ نمایاں ہوں یا چھپے ہوئے، یعنی نہ صرف یہ انجام نہ دیں، بلکہ اس کے نزدیک بھی نہ جائیں، اسی طرح اس اہم اور ضروری امر کی طرف بھی اشارہ ہوا ہے کہ: وَلَاتَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِی حَرَّمَ اللهُ إِلاَّ بِالْحَقِّ ذَلِکُمْ وَصَّاکُمْ بِہِ لَعَلَّکُمْ تَعْقِلُونَ. جس جان کو اللہ نے محترم قرار دیا ہے اسے نہ مارنا، الّا یہ کہ حق (استحقاق کی بناپر) ہو، یہ وہ (حکم) ہے جس کی اللہ نے تمہیں تاکید کی ہے، تاکہ تم اسے سمجھو۔

انہوں نے کہا کہ خداوند فرماتا ہے: وَلَاتَقْرَبُوا مَالَ الْیَتِیمِ إِلاَّ بِالَّتِی ھِیَ اٴَحْسَنُ حَتَّی یَبْلُغَ اٴَشُدَّہُ وَاٴَوْفُوا الْکَیْلَ وَالْمِیزَانَ بِالْقِسْطِ.اور یتیم کے مال کے پاس بھی نہ جانا اِلّا یہ کہ بطریقِ احسن (اصلاح کے لئے)ہو، یہاں تک کہ وہ بالغ ہو جائے اور انصاف کے ساتھ ناپ تول کو پورا کرنا۔

حجۃ‌الاسلام والمسلمین رفیعی نے کہا کہ ہمیں صراطِ مستقیم پر گامزن رہنے کے لئے کسی بھی معاملے میں فیصلہ یا گواہی دیتے وقت عدالت کی رعایت کرنی چاہئے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .